عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْسِمُ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَيَعْدِلُ، وَيَقُولُ: ’’اللّٰهُمَّ هَذِهِ قِسْمَتِي فِيمَا أَمْلِكُ، فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ‘‘
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواجِ مطہرات کے درمیان باری مقرر فرما رکھی تھی، اور آپ ہر طرح سے کامل عدل اور برابری کا معاملہ فرماتے تھے۔ (لیکن اس کے باوجود) آپ کی زبان پر یہ دعا رہتی تھی: اے اللہ یہ تقسیم ان معاملات میں ہے جو میری قدرت میں ہے، لیکن مجھ سے اس چیز کے متعلق مؤاخذہ مت فرما جو میرے اختیار میں نہیں بلکہ تیرے اختیار میں ہے (یعنی دل)۔
(سنن الترمذي ابواب النکاح باب ما جاء فی التسویۃ بین الضرائر)