• 24 اپریل, 2024

اطاعت امیر کے بارے میں ارشادات

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اطاعت امیر کے بارے میں اور بھی بہت سے ارشادات ہیں۔ اسی طرح قرآن کریم میں بھی متعدد جگہ اطاعت اور فرمانبرداری کے حکم دئیے گئے ہیں۔ اس لئے کہ یہی ایک راز ہے جو جماعتی ترقی کے لئے جاننا ضروری ہے۔ ہر اس شخص کے لئے جاننا ضروری ہے جو جماعت سے منسلک ہے۔ پس اس بات کو سمجھنے کی افراد جماعت کو بہت زیادہ ضرورت ہے۔ خاص طور پر آجکل کے دور میں جبکہ آزادی کے نام پر ان غلط خیالات کا اظہار کیا جاتا ہے کہ کیوں ہم پابندیاں کریں؟ کیوں ہمارے پر پابندیاں عائد ہوتی ہیں؟ کیوں ہمیں بعض معاملات میں آزادی نہیں؟ ایک احمدی مسلمان کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اسلام نے ہر جائز آزادی اپنے ماننے والوں کو دی ہے۔ اور جتنی آزادیاں اسلام میں ہیں شاید ہی کسی دوسرے مذہب میں ہوں بلکہ اس کے مقابلے میں نہیں ہیں۔ لیکن بعض حدود جو قائم کی ہیں وہ انسان کے اپنے اخلاق کی درستی کے لئے، روحانی ترقی کے لئے اور جماعتی یکجہتی کے لئے اور جماعتی ترقی کے لئے قائم کی گئی ہیں اور ان کے اندر رہنا ضروری ہے۔

یہاں میں عہدیداروں کو بھی کہوں گا کہ اگر جماعتی ترقی میں ممد و معاون بننا ہے اور عہدے صرف بڑائی کی خاطر نہیں لئے گئے۔ اپنے اظہار کی خاطر نہیں لئے گئے۔ اپنی انا کی تسکین کی خاطر نہیں لئے گئے تو اطاعت کے مضمون کو سمجھنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہر سطح کے عہدیداروں کو ہے۔ اگر عہدیدار اس مضمون کو سمجھ جائیں تو افراد جماعت خود بخود اس کی طرف توجہ کریں گے۔ اور ہر سطح پر اطاعت کے نمونے ہمیں نظر آئیں گے۔ ہمیں اونٹوں کی قطار کی پیروی کرتے ہوئے سب نظر آئیں گے۔ ایک رخ پر چلتے ہوئے نظر آئیں گے۔ امام کے قدم سے قدم ملاتے ہوئے چلتے ہوئے نظر آئیں گے۔ پس امیر بھی، صدر بھی اور دوسرے عہدیدار بھی پہلے اپنے جائزے لیں کہ کیا ان کی اطاعت کے معیار ایسے ہیں کہ ہر حکم جو خلیفہ وقت کی طرف سے آتا ہے اس کی بلا چون و چرا تعمیل کرتے ہیں یا اس میں تاویلیں نکالنے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں۔ اگر تاویلیں نکالتے ہیں تو یہ اطاعت نہیں۔ روایات میں ایک واقعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کا آتا ہے۔ جب گلی میں چلتے ہوئے آپ کے ایک صحابی عبداللہ بن مسعودنے ’بیٹھ جاؤ‘ کی آواز سنی اور بیٹھ گئے۔ آواز سن کر یہ نہیں کہا کہ یہ حکم تو اندر مسجد والوں کے لئے ہے بلکہ آواز سنی اور بیٹھ گئے اور بیٹھے بیٹھے مشکل سے قدم قدم مسجد کی طرف بڑھنا شروع کیا۔ کسی پوچھنے والے نے پوچھا کہ یہ آپ کو کیا ہوا ہے جو اس طرح گھسٹ رہے ہیں۔ آپ نے یہی جواب دیا کہ اندر سے مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز آئی تھی کہ بیٹھ جاؤ تو میں بیٹھ گیا۔ پوچھنے والے نے کہا کہ یہ حکم تو اندر والوں کے لئے تھا۔ آپ نے جواب دیا مجھے اس سے غرض نہیں کہ یہ اندر والوں کے لئے ہے یا باہر والوں کے لئے یا سب کے لئے۔ میرے کان میں اللہ کے رسول کی آواز پڑی اور میں نے اطاعت کی۔ پس یہی میرا مقصد ہے۔

(ماخوذ از سنن ابی داؤد کتاب الجمعۃ باب الامام یکلم الرجل فی خطبتہ حدیث 1091)

پس یہ معیار ہیں اطاعت کے جو ہمیں حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 6جون 2014)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 اکتوبر 2020