• 29 اپریل, 2024

سو سال قبل کا الفضل

13؍نومبر 1922ء دوشنبہ (سوموار)
مطابق 22؍ربیع الاول1341 ہجری

صفحہ اول اور دوم پر حضرت سیدمیر محمد اسحٰق صاحبؓ کی جانب سے ہفتہ وار رپورٹ لنگر خانہ شائع ہوئی ہے۔ جس میں آپؓ نے دورانِ ہفتہ لنگر خانہ تشریف لانے والے مہمانان کے اسماء اور لنگر خانہ کے اخراجات کا ذکر کیا ہے۔

صفحہ دوم پر مکرم ڈاکٹر منظور احمد منظور صاحب بھیروی از سلانوالی کی حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ کی مدح میں کہی ہوئی ایک نظم ’’مسیحِ قدنی‘‘ کے عنوان سے شائع ہوئی ہے۔ قبل ازیں اسی بحر اور ردیف میں مؤرخہ 16؍اکتوبر 1922ء کے شمارہ میں حضرت قاضی ظہورالدین اکمل صاحبؓ کی کہی ہوئی نظم بھی شائع ہوئی تھی۔

صفحہ نمبر3 اور 4 پر اداریہ شائع ہوا ہے جودرج ذیل تین موضوعات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔

1۔آریہ محقق کی اسلام سے واقفیت 2۔خلیفۃ المسلمین کی تقلید ضروری ہے 3۔مصطفیٰ کامل پاشا سے جنگ لازمی ہے

پہلے عنوان کے تحت اخبار الفضل نے آریہ اخبار ’’پرکاش‘‘ کے رشی نمبرکا ایک حوالہ درج کیا ہے جو 22؍اکتوبر 1922ء کو شائع ہوا۔ مذکورہ اخبار میں ایک مضمون بعنوان ’’الہامی کتب اور تحریف و مسخ‘‘ شائع ہوا۔جس میں راقم نے اپنے خیال میں توریت، انجیل اور قرآن کو الگ الگ محرف ومبدّل ثابت کرنے کے بعد وید کو غیر محرّف بتلایا ہے۔ چنانچہ اس ضمن میں مذکورہ اخبار نے لکھا کہ ’’پیغمبرِ اسلام کی زندگی میں قرآن کا کوئی نسخہ تیار نہیں ہوا اور جنگِ یمامہ میں جب کہ بہت سے قاری لوگ مارے گئے تو حضرت ابو بکر کے حکم سے مختلف جگہ سے آیات اکٹھی کی گئیں۔ سورۃ توبہ کی ’’لقد جاءکم‘‘ یہ آیت سوائے ابی خزیمہ انصاری کے کسی کے پاس نہ ملی۔ یہ مجموعہ حضرت ابوبکر کی حفاظت میں رہا اور اُن کی وفات کے بعد دختر ’’حفیفہ‘‘ کے پاس رہا۔‘‘

اخبار الفضل نے اپنے اداریہ میں اس اعتراض کامدلل اور قاطع وساطع جواب تحریر کیا ہے جو لائقِ مطالعہ ہے۔

صفحہ نمبر5 اور 6 پر ’’مکتوباتِ امام‘‘ کے عنوان سے حضرت مصلح موعودؓ کے بعض مکتوبات شائع کیے گئے ہیں۔ ان مکتوبات میں حضرت مصلح موعودؓ نے بعض احباب کے پوچھے گئے سوالات کے جوابات عطا فرمائے ہیں۔ان جوابات کے موضوعات درج ذیل ہیں:

1. کسبِ معاش کے کسی جائز طریق میں ذلت نہیں
2. تکلیف میں مومن کی نظر
3. ’’ترقی تبھی ممکن ہے اگر اگلی نسل پہلی سے زیادہ عالم اور زیادہ عامل اور دین کی شیدائی ہو۔‘‘
4. ایک صاحب کے ستاروں کی گردش سے متعلق کیے گئے سوال کا جواب
5. ’’عذاب حجتِ کامل ہونے پر آتا ہے۔‘‘
6. رشوت کی بابت جواب: ’’اگر دوسرے کے حق کا سوال نہ ہو تو مجبوری کی حالت میں ایسا خرچ کرنا قابلِ معافی ہو سکتا ہے۔‘‘
7. احمدی کا امام احمدی ہی ہو سکتا ہے
8. ’’اپنی زندگی اسلام کے مطابق بنانے کی کوشش کریں۔‘‘
9. ایک صاحب نے انگریزی میں درخواستِ دعا کرتے ہوئے نیچے لکھا ’’your worships most obedient servant‘‘
اس پر حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا کہ ’’میں دعا آپ کے لیے کرر ہا ہوں اور کوشش بھی ہو رہی ہے مگر ایک بات سے تعجب ہے۔آپ تعلیم یافتہ احمدی ہو کر مجھے ورشپ، مشرک مسیحیوں کی نقل میں لکھ دیتے ہیں۔ ورشپ کا لفظ مشرک عیسائی اب ہر ایک کے لیے استعمال کر لیتے ہیں لیکن اس کی وضع اس کی عزت کے لیے ہے جو بطور عبادت ہوتی ہے۔‘‘
10. ’’دعا سے بڑھ کر کوئی تعویذ نہیں‘‘
11. ایک صاحب نے تحریر کیا کہ ’’باوجود پکا احمدی ہونے کے مجھ سے ایک سخت قصور ہوا ہے کہ میں ایک ذاتی کام کے لیے غیر احمدی امام کے پیچھے نماز پڑھتا رہا اور حاصل کچھ بھی نہ ہوا۔بلکہ الٹا مجھے نقصان ہوا۔حضور معاف فرما دیں۔‘‘
اس پر حضرت مصلح موعودؓ نے جواباً تحریر فرمایا ’’آپ سے بہت بڑا قصور سرزد ہوا۔ توبہ کریں اور اللہ تعالیٰ کے حضور عجزو انکسار سے گر جائیں تااس کا غضب ٹل جائے۔ یہی کفارہ ہے۔موت کی ساعت کا علم نہیں اور آخر خداتعالیٰ کے سامنے جواب دینا ہوگا۔‘‘
12. ایک خواب کی تعبیر
13. ایک شخص کے احمدی ہوجانے پر بیوی کا علیحدہ ہو جانا اور زیور کے مطالبہ پر حضرت مصلح موعودؓ کافتویٰ
14. سچی تبدیلی جوش کو قائم رکھتی ہے
15. حضرت معاویہ اور یزید خلیفہ نہ تھے
16. حق کی دشمنی حق کی ترقی کا باعث ہوتی ہے
17. دشمن کی بے ہودگی سے نیکی ترک نہ کرو

صفحہ نمبر7 پر ایک مضمون زیرِ عنوان ’’قرآنِ کریم پرآریہ مسافرکے اعتراضات کا جواب‘‘ شائع ہوا ہے۔ یہ سلسلہ وار مضمون حضرت مولانا ابوالعطا صاحب جالندھری کا تحریر فرمودہ ہے جب آپ مدرسہ احمدیہ کے طالبعلم تھے۔ اس قسط میں اعتراضات نمبر26 اور 27 کے جوابات دیئے گئے ہیں۔

صفحہ نمبر7 اور 8 پر مکرم فضل حسین صاحب احمدی مہاجر قادیان کا ایک مضمون شائع ہوا ہے۔ اس مضمون کی ابتداء میں مضمون نگار لکھتے ہیں:
’’جب آریہ سماج کے ممبروں اور سوامی دیانند کے… کا حق ہے کہ وہ اسلام اور اسلامی تعلیم پر منہ پھٹ ہو کر اعتراضات کریں تو کیا ہمارا حق نہیں کہ ان کے اعتراضاتِ باطلہ کا جواب دینے کے ساتھ متانت و سنجیدگی کا…کرتے ہوئے وید اور ویدک تعلیم پر اعتراضات کریں… اس لیے ہم اپنے جائز حق کو استعمال میں لاتے ہوئے آج سے الفضل میں سلسلہ اعتراضات شروع کرتے ہیں۔‘‘

چنانچہ مضمون نگار نے اپنے اس مضمون میں آریوں سے تین امور کی بابت استفسار کیا ہے۔جن سے ویدوں کی تعلیم پر اعتراض ثابت ہوتا ہے۔

صفحہ نمبر8 پر حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کا ایک خط شائع ہوا ہے جو آپؓ نے امریکہ سے ارسال فرمایا ہے۔ یہ خط اس حوالہ سے تاریخِ احمدیت میں اہمیت کا حامل ہے کہ اس خط کے ذریعہ حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ کی فرمائی ہوئی بات کی حرف بہ حرف تائید ہوتی ہے کہ

بھلا خالق کے آگے خلق کی کچھ پیش جاتی ہے

چنانچہ اس خط میں آپؓ تحریر کرتے ہیں کہ ’’کلکتہ سے ایک اخبار ’’حبل المتین‘‘ نامی شائع ہوا کرتا تھا۔1915ء میں جبکہ عاجز راقم کلکتہ میں تھا تو حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ کاحکم پہنچا کہ اخبار ’’حبل المتین‘‘ میں اگر سلسلہٴ حقہ احمدیہ کا اشتہار شائع کرایا جائے تو ایران میں تبلیغ ہو سکتی ہے۔ میں اس غرض کے واسطے ایڈیٹر صاحب ’’حبل المتین‘‘ سے ملنے گیا۔ ان دنوں وہ نئے نئے اندھے ہوئے تھے۔ ڈاک ہاتھ میں تھی۔ ایک خط ٹٹول کر اپنے محرر کو دیتے اور وہ پڑھ کر سناتا۔ مزاج میں بہت چڑچڑا پن تھا۔ سلسلہ احمدیہ کے اشتہار کا سن کر بہت بے تاب ہوئے اور سختی سے انکار کیا۔ رحمتِ الٰہی ہر ایک امر کے واسطے ایک وقت مقرر ہوتا ہے۔ اب ایران کے اخباروں میں صفحات کے صفحات ’’مسلم سن رائز‘‘ سے ترجمہ ہو کر چھپ رہے ہیں۔ جن پر ہمارا کچھ خرچ نہیں ہوتا اور سلسلہ حقہ کی تعریف بڑے زوروشور سے ان اخباروں میں کی جاتی ہے اور سلسلہ احمدیہ کی اسلامی خدمات کا اعتراف کیا جاتا ہے۔تازہ ایرانی اخبار بنام ’’بدر‘‘ مؤرخہ 8ذی قعد 1340 ہجری علیٰ صاحبھا التحیۃ والسلام جو ہمارے پاس طہران سے آیا ہے۔ اس میں ایک کالم کا مضمون رسالہ ’’مسلم سن رائز‘‘ کے متعلق لکھا ہے۔‘‘

مزید آپؓ اپنے مکتوب میں تحریر کرتے ہیں ’’ایک نیگرونو مسلم جو شہر شکاگو میں مسلمان ہوئے تھے۔ یہاں سے شہر ڈیٹرائٹ میں چلے گئے ہیں اوروہاں ملازم ہو گئے ہیں۔ ان کا نام مسٹر ہل ہے۔ انہوں نے وہاں تبلیغ کا سلسلہ جاری کر رکھا ہے اور گزشتہ ہفتہ میں دس عیسائی انہوں نے مسلمان کیے ہیں۔ جن کی درخواست ہائے بیعت یہاں آگئی ہیں۔

4448 واباش ایوینیو۔شکاگو۔امریکہ۔محمد صادق عفی اللہ عنہ‘‘

صفحہ نمبر11 اور 12 پر ہندوستان اور غیرممالک کی خبریں شائع ہوئی ہیں۔

مذکورہ بالا اخبار کے مفصل مطالعہ کےلیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں۔

https://www.alislam.org/alfazl/rabwah/A19221113.pdf

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 نومبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی