• 25 اپریل, 2024

تیری دید کو ترس گئی ہیں اے مسرور! آنکھیں

شب و روز برس رہی ہیں میری مجبور آنکھیں
تیری دید کو ترس گئی ہیں اے مسرور! آنکھیں

کب تک رہےگا فراق کب تک رہےگا دل مچلتا
کسی روز تو فیض پائیں گی ان شاءاللہ ضرور آنکھیں

حسرت ہے آپ کو جی بھرکے دیکھ لوں ایک بار
اس کے بعد ہو جائیں چاہے بے نور آنکھیں

میرا دل میری روح و جان، نورِچشم آپ پر قربان
گر دید نہیں نصیب کس کام کی ہیں حضور آنکھیں

جو مجھ کو میرے حبیب تک لے چلے طاہر
زندگی بھر رہیں گی اُس کی مشکور آنکھیں

(طاہر احمد شہزاد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 نومبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی