• 16 مئی, 2024

محبت ہو تو ایسی کہ ہرادا دل کو لبھائے (قسط 2)

محبت ہو تو ایسی کہ ہرادا دل کو لبھائے
مسجد فتح عظیم اور حضور انور کے دیدار کے بعد تاثرات
قسط 2

(تسلسل کے لئے دیکھیں الفضل آن لائن 11؍نومبر 2022ء)

’’اب شہر کی چابی محفوظ ہاتھوں میں ہے‘‘ نے
طبیعت پر گہرا اثر کیا

جیسا کہ احباب کے علم میں ہے کہ پیارے آقا حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ستمبر کے آخری ہفتے صیہون (زائن) شہر کا دورہ کیا اور 27؍ستمبر 2022ء کو مسجد ’’فتح عظیم‘‘ کا افتتاح کیا ہے۔ ویسے تو خلیفہٴ وقت کا ہر دورہ ہی تاریخی، اہم اور بابرکت ہوتا ہے۔ مگر صیہون شہر کے دورے کی خاص بات ہے جو اسے باقی تمام دورہ جات سے ممتاز کرتی ہے اور اس طرح اس کی اہمیت اور بھی زیادہ ہو جاتی ہے۔ یہ دورہ کئی جہات سے اہمیت کا حامل ہے۔

صیہون وہ شہر ہے جہاں دشمنِ احمدیت ڈاکٹر الیگزینڈر ڈوئی نے اسلام کو نابود کرنےاور اپنے فرقے کو دنیا پر غالب کرنے کا دعویٰ کیا۔ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ خداکی طرف سے رسول ہے اور یحییٰ ثانی بطور ارہاص کے آیا ہے اور سب سے بڑھ کریہ دعویٰ کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام (نعوذ باللّٰہ) خدا کے بیٹے ہی نہیں بلکہ خود خدا ہیں۔

اسلام کے سپہ سالار حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے اسے مباہلہ کے لئے للکارا اوریہ بھی کہا کہ اگر یہ مباہلے سے بھاگا، تب بھی اس دشمن اسلام اور اس کی جماعت کی ہلاکت مقدر ہے۔ چنانچہ خدائی تقدیر سے ایسا ہی ظہور میں آیا اور ڈاکٹر ڈوئی نے اپنی زندگی میں پہلے ذلت اور نامرادی دیکھی اور اس کی جماعت کا شیرازہ بکھر گیا اور لمبی بیماری کے بعد کسمپرسی اور بے بسی کی حالت میں اس دنیا سے رخصت ہوا۔ اس طرح اس کی پیشگوئیاں جھوٹی ثابت ہو ئیں اور حضرت مسیح موعودؑ کو فتح عظیم عطاہوئی اور اسلام کی صداقت پر ہمیشہ کے لئے مہر لگ گئی۔

یہ محض اللہ تعالیٰ کا خاص فضل و کرم ہے کہ اس نے خاکسار کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بابرکت دورہ شہر صیہون اور اس میں بننے والی مسجد ’’فتح عظیم‘‘ کے بابرکت افتتاح کے موقع پر شمولیت کی توفیق دی۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ’’فتح عظیم‘‘ کے بعد ان کے پانچویں جانشین اور خلیفہ ٴ وقت کا اس شہر کا دورہ کرنااور ایک مسجد کا افتتاح کرنا، اس فتح کو چار چاند لگا دیتا ہے۔ اس طرح فتح پر فتح ہوتی نظر آتی ہے اور یہ بات ثابت کرتی ہے کہ حضرت مسیح موعودؑ کی فتح ایک وقتی فتح نہیں تھی بلکہ یہ ایک مستقل اور دائمی فتح تھی جس کے پھل مختلف وقتوں میں ظہور پذیر ہوتے رہیں گےاور اسلام کا بول بالا ساری دنیا میں ہوگا اور ہر ایک مذہب پر اسلام کا غلبہ ثابت ہوگا۔ ان شاء اللّٰہ العزیز۔ اسی طرح مسجد کا قیام بھی اسلام کی صداقت کو ڈنکے کی چوٹ پر ثابت کرتی ہے۔ڈاکٹر ڈوئی اسلام کو دنیا سے نابود کرنے کی کوشش میں تھا اور اس کے لئے وہ دعائیں مانگا کرتا تھا۔ مگر خدائی تقدیر نے دنیا کو یہ دکھایا کہ اس کا بھیجا ہوا مذہب اسلام ہی سچا مذہب ہے اور اب صرف اسی مذہب کو خدائی تائید ونصرت حاصل ہے۔ اسی لئے خدائی منشاء کے مطابق اسی شہر میں ایک خوبصورت مسجد ’’فتح عظیم‘‘ تعمیر ہوئی ہے اور اس طرح توحید اسلام کا جھنڈا ہمیشہ ہمیش کے لئے گاڑ دیا گیا اور ڈاکٹر ڈوئی کی دعائیں اور کوششیں خاک میں مل گئیں۔ الحمد للّٰہ علی ذالک۔ اسی طرح مسجد میں ایک بہت اچھی نمائش بھی منعقد کی گئی تھی۔ جس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور ڈاکٹر ڈوئی کے مباہلے کا تفصیلی ذکر تھا۔ اس کے لئے خوش نما اورجدید طرز پر نمائش کا انتظام کیاگیا تھا۔ اس کے علاوہ تمام اخبارات کے اصل حوالہ جات کے حقیقی عکس رکھے گئے تھے اور بعض اخبارات اپنی اصل شکل میں بھی موجود تھے۔ ان اخبارات نے حضرت مسیح موعودؑ اور ڈاکٹر ڈوئی کے مقابلہ مباہلہ اورفتح عظیم کا بر ملا اظہار کیا تھا۔ ان اخبارات کو دیکھنے سے بھی ایمان میں بہت اضافہ ہوا اور حق الیقن نصیب ہوا۔اس نمائش میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ایک کریم رنگ کا کوٹ بھی موجود تھا۔یہ بھی ہماری خوش قسمتی تھی کہ ہم اس بابرکت کوٹ کو دیکھنے اور اس سے برکت پانے والے بنے۔ امریکہ جماعت نے یقیناً بہت محنت سے اس نمائش کا انعقاد کیا اور تمام اخبارات کو جمع کیا تھا اور اس طرح یہ ایک رہتی دنیا کے لئے احسان ہے۔اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین۔

بروز ہفتہ خاکسار کو مسجد کی افتتاحی تقریب میں شمولیت کی بھی سعادت نصیب ہوئی۔یہ تقریب بھی بہت ایمان افروز تھی۔ اس تقریب میں اہم غیرمسلم شخصیات مدعو تھیں۔ پیارے آقا نے صیہون شہر کے میئر کو جو یہ فرمایا کہ ’’اب اس شہر کی چابی محفوظ ہاتھوں میں ہے۔‘‘ یہ جملہ بہت ہی گہرا اور پر حکمت ہے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کا ایک نشان ہے کہ جس شہر کی بنیاد ایک دشمنِ اسلام نے عیسائیت کو غلبہ دینے اوراسلام کو مٹانے کے لئے رکھی تھی اور اپنی ذاتی رقم سے اس شہر کی زمین کو خرید کر آباد کیاتھا۔ آج اسی شہر کی چابی حضرت مسیح موعودؑ کے خلیفہ کو دی گئی ہے۔ اللّٰہ اکبر۔ ان روح پرور اور ایمان افروز نظاروں کے ساتھ ساتھ عبرت کے نظارے بھی دیکھے۔ خاکسار کو دشمنِ اسلام ڈاکٹر ڈوئی کے گھر جانے، اس کی فیکڑی اور قبر پر جانے کابھی موقع ملا۔ ان باقیات اور اثار کو دیکھنے سے بھی ایمان کو بہت فائدہ ہوااور اللہ تعالیٰ کا شکر اداکیا کہ اس نے یہ تمام چیزیں ہمارے لئے محفوظ کر رکھی ہیں تاکہ ہم ان کو دیکھ کر اپنے ایمانوں کو مضبوط کریں۔ ڈاکٹر دوئی کوئی معمولی انسان نہ تھا بلکہ اچھا خاصا اثرو رسوخ رکھنے والا امیر اور ذہین شخص تھا اور اس کی ترقی بہت تیزی سے ہو رہی تھی۔ بہت معمولی عرصہ میں اس نے ترقی حاصل کرنا شروع کر دی تھی۔ اس کے بہت سے پیروکار تھے جو اس پر بہت اعتقاد رکھتے تھے اور بہت مالی معاونت کرنے کے علاوہ کاروبار میں بھی بہت شراکت کر رہے تھے۔ اس طرح اس کی فیکٹری بھی بہت اچھی چل رہی تھی اور بہت منافع کمارہی تھی۔ مگر حق کی مخالفت کرنے کی وجہ سے یہی شخص عبر ت کا نشان بن گیا۔ اب اسی شہر میں سوائے معدودے چند کے کوئی بھی اسے نہیں جانتا تھا۔ اس کا بیٹا بھی1945ء میں لا ولد ہو کر مرا۔ اس طرح ڈاکٹر ڈوئی کی نسل ہمیشہ ہمیش کے لئے ختم ہوگئی۔اس کی قبر بھی ایک معمولی قبروں کی طرح تھی۔خاکسارنے اس کی قبر پر جا کر یہ پیغام دیا کہ ’’تم دنیا سے اسلام کو نابود کرنا چاہتے تھے اور اس کے لئے دعائیں کرتےتھے اور تم نے حضرت مسیح موعودؑ کے مقابلے پر آنا بھی مناسب نہیں سمجھا اورکوئی وقعت نہیں دی۔ مگر اب اسی مسیح کے غلاموں کے غلاموں نے اس شہر میں مسجد تعمیر کر ڈالی ہے۔ یہ اسلام کی ترقی کی کھلی کھلی گواہی ہے اور یہ ثابت کرتی ہے کہ اسلام ہی سچا مذہب ہے اور تم اور تمہارے دعوے یقیناً جھوٹے تھے۔ اب اسلام ہمیشہ ہمیش کے لئے ترقی کرتا چلاجائے گا۔ ان شاء اللّٰہ العزیز‘‘

یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اس نے خاکسار کو اس شہر میں جانے کا موقع دیا۔ پیارے آقا ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے پیچھے ’’مسجد فتح عظیم‘‘ میں نمازیں پڑھنے اور دعائیں کرنی کی توفیق ملی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس ’’فتح عظیم‘‘ کی برکات ساری دنیا میں پھیلاتا چلاجائے اور اسلام احمدیت کا جھنڈا ساری دنیا میں لہرانے لگ پڑے اور ساری انسانیت ایک روحانی بادشاہ کے ماتحت متحد ہوجائے اور ہم اسلام کی خوبصورت تعلیم کو دنیا کے سامنے پیش کرنے والے ہوں۔ آمین اَللّٰھم آمین۔

(مقصود احمد منصور۔ مبلغ انچارج گیانا)

عظیم معجزہ

اللہ کے فضل سے خاکسار کو بھی زائن میں مسجد کے افتتاح کے موقع پر شرکت کی توفیق ملی۔ الحمد للّٰہ۔

میرے لیے اس بابرکت اور تاریخی موقع پر شامل ہونا کسی معجزہ سے کم نہیں تھا۔میں پاکستان سے چھ ماہ کے لیے اپنی ریسرچ کے سلسلے میں امریکہ گئی تھی۔جب مجھے حضور انور کے دورہ کی اطلاع ملی تو میری خوشی کی انتہا نہ رہی۔ زائن سے میرے شہر کا راستہ چار یا پانچ گھنٹہ کی مسافت پر تھا۔ میرے لیے کسی بھی خلیفہٴ وقت کو دیکھنے کا پہلا موقع تھا۔ اس وقت مجھے زائن شہر کی تاریخی اہمیت کا اتنا گہرا علم نہیں تھا اور پروگرام کے ایک ہفتہ بعد میری واپسی کی فلائیٹ بک تھی۔اس لیے میرا دل شکر کے جذبات سے لبریز تھا۔مجھے زائن شہر میں پانچ دن رہنے کا موقع ملا۔ ان دنوں حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی امامت میں نمازیں پڑھنے کی توفیق ملی۔ زائن شہر کی تاریخی حیثیت کا اندازہ وہاں لگی ایک نمائش سے ہوا کہ کس طرح ڈوئی نے امام الزماں کو چیلنج دیا اور کہا کہ کسی مسلمان کو اس شہر میں داخل نہیں ہونے دوں گا۔ آج ایک دور دراز ملک کے چھوٹے سے گاؤں قادیان کے ایک شخص کی دعاؤں کی قبولیت کا نشان ہم اپنی آنکھوں سے ایک بار پھر پورا ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ الحمد للّٰہ۔ یہ ’’فتح عظیم‘‘ کا نشان 125 سال پہلے ڈوئی کی ہلاکت کے ساتھ پورا ہوا تھا اور آج اسی شہر میں خلیفہٴ وقت ایک بادشاہ کی طرح آتا ہے اور مسجد کے افتتاح کے ساتھ دوسری ’’فتح عظیم‘‘ کا اعلان کرتا ہے۔پس اللہ تعالیٰ نے یہ فتح محض ہلاکت تک ختم نہیں کی بلکہ اس شہر میں اسی مسیح مہدی موعود کے ماننے والوں کو وہاں بسا کر ایک تبلیغ کا ذریعہ بنا کر جاری رکھی۔ نیز حضور انور کا تقریب میں مئیر سے شہر کی چابی وصول کرتے ہوئے یہ فرمانا کہ The key of this city is in safe hands اس فتح عظیم پر مہر لگا دیتا ہے اور یہ نظارہ آنکھوں سے دیکھنا ایک احمدی کو شکر کے جذبات سے بھر دیتا ہے۔

جہاں غیر احمدی اس زندہ معجزہ پر حیران تھے۔ تمام احمدی احباب بھی خداتعالیٰ کی حمدو ثناء بجا لارہے تھے۔ ہم بہت خوش نصیب ہیں کہ خداتعالیٰ نے اس زمانہ میں 125 سال بعد بھی ایک زندہ نشان کو گواہ بنایا اور امام مہدی کی سچائی کو شان سے ثابت کر کے ہمارے ایمان کو تقویت بخشی۔ اس پر جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہی معلوم ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ ہماری نسلوں کو بھی ایسے نشانات دکھاتا چلا جائے۔ آمین۔

(عروج نجم الثاقب)

زائن شہر کی رونق دیدنی تھی

موٴرخہ26؍ستمبر 2022ء کو صبح کے تقریباً چار بجے جامعہ احمدیہ کینیڈا کے درجہ رابعہ کے 14 طلباء پر مشتمل قافلہ نے پیس ویلج سے اجتماعی دعا کے بعد امریکہ کے شہر زائن کے لیے رخت سفر باندھا۔ جہاں حضورپرنور سیدنا مسرور خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بنفس نفیس مسجد فتح عظیم زائن امریکہ کا افتتاح کرنا تھا۔ سفر چونکہ طویل تھا اس لئےدوران سفر آنے والی تمام نمازیں مقررہ وقت پر باجماعت ادا کیں۔ زائن کے وقت کے مطابق شام ساڑھے پانچ بجے ہم اللہ تعالیٰ کے فضل سے خیریت سے منزل مقصود پر پہنچ گئے۔ اس شہر کی رونق دیدنی تھی اور کیوں نہ ہوتی! نبیوں کے سردار رسولوں کے سرتاج محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے مسیح اور مہدی کے خلیفہ حضرت مسرور آرہےتھے۔حضور کے استقبال کے لئے کیا چھوٹے اور کیا بڑے سب جمع ہوئے تھے۔ ہر آنکھ منتظر تھی اور ہر دل خوشی سے جھوم رہا تھا اور زیر لب یہ روز کر مبارک سبحان من یّرانی کا ترانہ الاپ رہا تھا۔ ہم نے بھی دُور و نزدیک سے آئے ہوئے شمع خلافت کے پروانوں کے ساتھ اپنے پیارے آقا کو خوش آمدید کہا اور آپ کا دیدار کیا۔ ان دیدار کرنے والوں میں کچھ تو وہ تھے جو پہلی دفعہ آپ کو دیکھ رہےتھے اور اکثریت میرے جیسے احباب کی بھی تھی جو کووڈ۔19 کی وبا کے پھیلاؤ کی وجہ سے آپ سے لندن جا کر ملاقات نہیں کر سکتے تھے ان سب کے لئے عید کا سا سماں تھا۔ پیارے آقا کی تشریف آوری سے فضانعرۂ تکبیر سے گونج اٹھی۔ حضورایدہ اللہ تعالیٰ نے بھی بچوں اور بڑوں کے سلام، ترانوں اور نغموں کا جواب مسکراتے ہوئے ہاتھ ہلاکر دیا۔ مغرب اور عشاء کی نمازیں حضور انور کی اقتداء میں ادا کیں۔ موٴرخہ 28؍ستمبر 2022ء بروز بدھ ہمیں مسجد فتح عظیم کے اندر تیسری صف میں پیارے آقا کی امامت و اقتداء میں نمازمغرب اور عشاء ادا کرنے کی توفیق ملی اور پیارے حضور کو قریب سے دیکھنے کا موقعہ بھی مل گیا۔ حضور انور کی امامت میں ساری نمازیں ادا کرنے کی توفیق ملی۔ 30؍ستمبر 2022ء جمعہ کا دن نہ صرف تاریخ احمدیت بلکہ زائن کی تاریخ کا بھی ایک اہم دن تھا۔ اس دن حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی مسعود علیہ السلام کے پانچویں خلیفہ نے ایک ایسے شہر میں خدا کے گھر کا افتتاح کرنا تھا جہاں سے مسیح موعود علیہ السلام کے ایک معاند اعظم نے آپ سے ٹکر لی تھی اور آپ کے بارے میں نہایت نازیبا الفاظ استعمال کئے تھے۔ مگر آپ علیہ السلام نے اسے اور اس جیسے تمام دشمنانِ احمدیت کو کیا خوب جواب دیا تھا۔

جو خدا کاہے اسے للکارنا اچھا نہیں
ہاتھ شیروں پر نہ ڈال اے روبہ زارونزار

آج اسی شہر میں ہاں ڈوئی کے شہر میں جسے وہ اپنے زعم میں اپنا شہر کہتا تھا مگر آج مسجد فتح عظیم کے افتتاح کے ساتھ ہی یہ شہر مسیح پاک علیہ السلام کا شہر بننے جا رہا تھا۔ جہاں خداکے ماننے والوں اور مسیح محمدی ﷺکے پیرو کاروں کو ایک مسجد بنانے کی توفیق ملی۔ جس کا افتتاح اس مسیح موعود علیہ السلام کے خلیفہ نے نماز جمعہ سے کیا۔ ہمیں بھی اس تاریخی جمعے میں حضور انور کی اقتداء میں شمولیت کی توفیق ملی۔

کس طرح تیرا کروں اے ذوالمنن شکر و سپاس
وہ زباں لاؤں کہاں سے جس سے ہو یہ کاروبار

اب اس مسجد فتح عظیم سے روزانہ پانچ وقت کی اذانوں کے ذریعہ توحید کا بول بالا ہو گا اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے ماننے والے اپنی شبانہ روز نمازوں اور دعاؤں کے ذریعہ جہاں خدا کی حمدوثنا کریں گے وہاں ان کا عبادتوں میں خشوع و خضوع اور ان کے اخلاق کریمانہ اہل زائن کے دلوں کو جیتنے کا باعث بھی بنیں گے۔ ان شاءاللّٰہ۔

دنیا بھر میں بسنے والے احمدیوں نے بھی حضرت امیرالموٴمنین کےاس تاریخی اور بصیرت افروز خطبہ جمعہ اور اگلے دن ہفتہ کے روز کے پروگرام جس میں ایک کثیر تعداد مقامی لوگوں کی تھی پیارے حضور کے ایمان افروز خطاب سے حظ اٹھایا۔ یہ نظارے سب نے ایم ٹی اے کی آنکھ سے دیکھے۔

یہ فتوحات نمایاں یہ تواتر سے نشاں
کیا یہ ممکن ہیں بشر سے کیا یہ مکاروں کا کار
میں وہ پانی ہوں کہ آیا آسماں سے وقت پر
میں وہ ہوں نور خدا جس سے ہوا دن آشکار

(ماہد شریف ناصر۔متعلم جامعہ احمدیہ، کینیڈا)

’’غلام احمد کی جے‘‘

میں 22؍ستمبر 2022ء کو Zion IL پہنچا اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا معجزہ دیکھا۔ وہ قصبہ صہیون جس پر کبھی ایک متکبر شخص کا غلبہ تھا جو سمجھتا تھا کہ وہ گاڈ فادر ہے اور تمام مسلمانوں کو قتل کرنا چاہتا ہے۔

اسی بستی میں اس وقت ان کا نام کسی کو یاد نہیں سوائے اللہ تعالیٰ، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تکمیل کا۔

نئی مسجد فتح عظیم کی تعمیر سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے وعدہ مسیح کی سچائی ثابت ہوتی ہے۔صہیون کا بادشاہ الیگزینڈر ڈوئی بے بسی کے ساتھ پڑا ہے جہاں اللہ تعالیٰ نے ہمارے حضور مرزا مسرور احمد کو شہر صہیون کی چابیاں عطا فرمائی تھیں۔ ’’غلام احمد کی جے‘‘

(ناصر حفیظ ملک ہیوسٹ)

زائن میں گزرے زندگی کے یادگار لمحات

خاکسار کو بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے امریکہ کے تاریخی دورہ پر زائن جانے کا موقع ملا اور جمعہ پڑھنے نیز مسجد کے افتتاح کے ضمن میں دئے گئے استقبالیہ میں بھی شمولیت کی سعادت ملی۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے جب خدا تعالیٰ سے علم پا کر مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ فرمایا تو ہر ایک طرف سے آپ کی مخالفت کا طوفان برپا ہونے لگا ایسے حالات میں خدا تعالیٰ نے الہاماً آپ کو خبر دی کہ ’’دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نے اس کوقبول نہ کیا لیکن خدا اسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی ظاہرکر دے گا‘‘ اس الہام میں یہ جو بتایا گیا تھاکہ زور آور حملوں سےسچائی ظاہر ہو گی اس سے واضح پتہ چلتا ہے کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا مقابلہ دنیا کے اعتبار سے بڑے بڑے لوگوں اور طاقتور حکومتوں اور جتھوں سے بھی ہونا تھا کیونکہ زور آور حملہ اسی وقت ہوتا ہے جب مد مقابل بھی زور آور ہو۔ انہی میں سے ایک ڈاکٹر الیگزنڈر ڈوئی بھی تھا جو 1847ء میں پیدا ہوا اور مدعی مسیح موعود تھا یہ بہت دولتمند ہونے کے علاوہ کافی اثر ورسوخ کا حامل تھااوربہت شہرت پا گیا تھا ہزاروں کی تعداد میں اس کے مرید بھی بن گئےتھےاس نے اسلام دشمنی کا گویا ٹھیکہ لے رکھا تھا اسی اپنے مشن کی تکمیل میں اس نے شکاگو (امریکہ) کے قریب اپنا شہر ’’زائن‘‘ اس ارادہ سے بسایا کہ وہاں عیسائیت کو فروغ دے گا اور اسلام کو ختم کرےگا جب حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے اسے للکارا اور مباہلہ کا چیلنج دیا تو اس وقت وہ اس قدر اپنی طاقت اور غرور کےنشہ میں تھا کہ جواب تک دینا بھی گوارا نہ کرتا تھا اور جب اس کو جواب دینے کے لئے کہا گیا تو بڑے ہی تکبرانہ لہجے میں اس نے کہا کہ کیا میں ان مکھیوں اور مچھروں کا جواب دوں اگر میں ان پر اپنا پاوں رکھوں تو کچل کر رکھ دوں لیکن آخرکار خدا تعالیٰ کی قہری تجلی ظاہر ہوئی اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے مباہلہ کی دعا کے نتیجہ میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی میں ہی عبرتناک موت کا شکار ہوکر آپکی سچائی پر گواہ بن گیا جسے خود حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ’’فتح عظیم‘‘ قرار دیا اور اللہ تعالیٰ کی شان کہ اب اسی شاتم رسول کے اپنے بسائے ہوئے شہر میں جماعت احمدیہ کا قیام۔ مسجد کی تعمیر اور پھر خلیفۃ المسیح کا دورہ ہوا جو اسی فتح عظیم کے نظارے ہیں جن کی خبر مسیح آخرالزماں نے دی تھی اور ابھی معلوم نہیں مستقبل میں خدا تعالیٰ کی تقدیر اورکیا کچھ دکھاتی ہے اور یہ فتح عظیم کس کس شکل میں احمدیت کی صداقت کی گواہی دیتی چلی جاتی ہے ایک عرصہ سے زائن شہر جانے اور اپنی آنکھوں سے خداتعالیٰ کی قدرتوں کے نظارے دیکھنے کی خواہش تھی اور پھرجب وہاں مسجد کی تعمیر اور پیارے آقا کے بنفس نفیس دورہ کی خبر ملی تو یہ خواہش بڑی شدت سے مچلنے لگی مسجد فتح عظیم کا افتتاح جماعت احمدیہ کی تاریخ میں ایک بار ہی آنا تھا چنانچہ اس میں شمولیت کےلئے پیارے آقا کی خدمت اقدس میں لکھا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت اجازت تودے دی لیکن اسے امیرصاحب امریکہ کی اجازت کیساتھ مشروط فرما دیا جب مکرم امیر صاحب امریکہ سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ جگہ کی تنگی کے باعث انتظامات بہت محدود ہیں سوچا خدا تعالیٰ کی نصرتوں کے کیا ہی نرالے سلوک ہوتے ہیں کہاں گستاخ رسول کا اس شہر کو بساتے وقت یہ چیلنج کہ مشرق اور مغرب اور شمال اور جنوب سے عیسائیوں کواس شہراور دوسرے شہروں میں لا کر آباد کرنا ہےیہاں تک کہ محمدی مذہب ختم ہو جائےا ور کہاں سچے مسیح محمدی کے دیوانے دنیا کے کونے کونےسے اس شہر میں پہنچ رہے ہیں اور بیشمار فدائین احمدیت آنے کو بے چین و بیقرار ہیں لیکن جگہ اور انتظامات کی تنگی کی وجہ سے مجبور ہیں۔ اللہ اکبر بہرحال یہ خاکسار کی خوش قسمتی کہ اجازت مل گئی اور آخری لمحات میں رخت سفر باندھا شکاگو ائیر پورٹ پر پہلے سے جماعتی انتظام کے تحت منیب بھائی موجود تھے ان کیساتھ تعارف کرتے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے زائن پہنچنے اور فقیدالمثال استقبال کی بابت ایمان افروز گفتگو کرتے کم و بیش ایک گھنٹہ کے سفر کے بعد زائن پہنچا اور پھر جیسے ہی خوبصورت مسجد فتح عظیم پر نگاہ پڑی دل کی عجیب کیفیت ہوتی گئی اس کی خوشی کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہےاس کے بعد اس لمحہ کا بڑی شدت اور بےچینی سے انتظار کرنے لگا کہ پیارے آقا کا دیدار ہو سکے اور جب پیارے آقا نمازوں کے لئے تشریف لائے تو نگا ہ پڑتے ہی یوں لگا جیسے نور ہی نور ہے سارا ماحول ہی روحانیت سے پُر دکھائی دیتا تھا یہ کیفیت ایسی تھی جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ حضرت مصلح موعودؓ کا یہ شعر یاد آرہا تھا کہ

تعریف کے قابل ہیں یارب! تیرے دیوانے
آباد ہوئے جن سے دنیا کہ ہیں ویرانے

ہاں دنیا کے اعتبار سے بیشک یہ ملک اور یہ شہر بلندیوں کو چھو رہا ہے لیکن روحانی اعتبار سے بالکل ویران دکھائی دیتا ہے جسے اب مسیح محمدی کے غلام روحانیت سے آباد کر رہے ہیں زائن میں سب سے بڑھ کر توجہ کا مرکز پیارے آقا خلیفۃ المسیح کا مبارک وجود تھا آپ کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے لوگ امڈے چلےجاتے اورحضور انور کی گزرگاہوں پر دیر تک کھڑے رہتے اسی طرح ہر نماز میں لوگ گھنٹوں پہلے آکر لائینوں میں لگ جاتے تا مسجد کے اندر جگہ مل سکے اورجمعہ کے دن کی کیفیت تو بیان سے باہر ہے فجر کی نماز کے بعد ہی احمدیت کے دیوانے لائنوں میں کھڑے ہو گئے معلوم نہیں ناشتہ بھی کیا کہ نہیں دیکھ کر دل ورطہ حیرت میں ڈوب گیا۔ اللہ اللہ عشق و محبت کے ایسے ایمان افروز نظارے تھے کہ انہیں دیکھ کردنیا والے بیشک انہیں پاگل کہتے ہونگے اور جہاں دشمن اسلام۔ گستاخ رسول اور جھوٹے مدعی مسیحیت الیگزنڈر ڈوئی کی روح پیچ و تاب کھاتی ہو گی وہاں یقیناً خدا تعالیٰ کے سچے مسیح موعود کی روح عش عش کرتی ہوگی اور خدا تعالیٰ کے پیار کی نظریں پڑتی ہونگی۔ جوں جوں جمعہ کا وقت قریب آتا گیا ہر سمت گہماگہمی میں اضافہ ہوتا گیا مسجد کے علاوہ جو بڑا ٹینٹ لگایا گیا تھا وہ بھی کھچا کھچ بھر گیا پھر سامنے کے پلاٹس میں بھی جگہ نہ رہی تو ارد گرد جہاں بھی کسی کو جگہ ملی اسے غنیمت جانتے ہوئےاس تاریخی جمعہ میں شرکت کی سعادت پائی ایسا ایمان افروز نظارہ تھا جسے الفاظ میں سمونا ممکن نہیں۔ امریکہ اور دنیا کے بہت سے مما لک سے آئے ہوئےبہت سے عزیزوں اور دوستوں سےکئی کئی سال بعد ملاقات ہوئی بہت سے نئے روابط پیدا ہوئے۔ اگلے دن ہفتہ کے روز استقبالیہ کی پروقار تقریب تھی اس میں بھی شرکت کا موقع ملا اور جب زائن شہر کے مئیر نے پیارے آقا کو شہر کی چابی پیش کی تو بے اختیار دل خدا تعالیٰ کی حمدسے لبریز ہو گیا اورآنکھیں شکر کے جذبات سے نم ہو گئیں چنانچہ چشم فلک نے زائن کی سر زمین میں جماعت احمدیہ کی فتح عظیم کے ایک اور نظارہ کی جھلک دیکھی۔ ’’غلام احمد کی جے‘‘۔ ’’غلام احمد کی جے‘‘۔ ’’غلام احمد کی جے‘‘ جماعت احمدیہ امریکہ کی یہ کاوش بھی بہت قابل قدر تھی کہ انتھک محنت اور کوشش کیساتھ تاریخی نوادرات اور دستاویزات اکٹھی کر کے ایک یاد گار نمائش لگائی گئی جن میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا ایک کوٹ مبارک بھی شیشے کے غلاف میں محفوظ کر کے رکھا گیا تھا جس سےسب زیارت کرنے والے برکت ڈھونڈتے رہے ایک دیوار پر امریکہ کی اس اخبار کی قد آدم تصویر تھی جس پر لکھا ہو اتھا Great is Mirza Ghulam Ahmad The Messiah الغرض زائن میں جتنا بھی قیام رہا انتہائی یادگار اور ایمان افروز تھا میں اپنے آپ کو بے حد خوش قسمت تصور کرتا ہوں کہ جماعت احمدیہ برازیل کی نمائندگی میں ان تاریخی لمحات میں شرکت کا موقع ملا۔ ایں سعادت بزور بازو نیست۔ جس پر جتنا بھی شکر کروں کم ہےاللہ تعالیٰ ہمیں پیارے آقا خلیفۃ المسیح کے خطبہ جمعہ کے پیغام کو سامنے رکھتے ہوئے حقیقی رنگ میں عبادت کے اعلیٰ معیار قائم کرتے ہوئے فتح عظیم کے مزید نظارے دکھاتا چلا جائے۔ آمین

وہ شہر جو کفر کا ہے مرکز، ہے جس پہ دین مسیح نازاں
خدائے واحد کے نام پر اک اب اس میں مسجد بنائیں گے ہم
پھر اس کے مینار پر سے دنیا کو حق کی جانب بلائیں گے ہم
کلام رب رحیم و رحماں ببانگ بالا سنائیں گے ہم

(وسیم احمد ظفر۔ مبلغ انچارج جماعت احمدیہ نمائندہ الفضل آن لائن۔ برازیل)

(مرتبہ: عطیۃ العلیم۔ ہالینڈ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 نومبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی