• 27 اپریل, 2024

مہمانوں کا خیال رکھیں

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’حضرت مسیح موعودؑ کی زندگی میں بھی ہمیں نظر آتا ہے آپ سادہ اور بے تکلّف طریق پر مہمانوں کی خدمت کرتے تھے یہاں بھی سادہ اور بے تکلّف طریق پر مہمان کی خدمت ہونی چاہئے اور اس خیال سے اور اس نیت سے ہونی چاہئے کہ وہ ہمارے مہمان ہیں، ہمارے آقا کے مہمان ہیں اور ان کے حقوق ان حقوق سے بہرحال زائد ہیں جو ایک عام مہمان کے ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے انہیں قرآن کریم میں بیان کیا ہے یا نبی اکرم ﷺ نے ان کے متعلق ہدایت دی ہے غرض اس جذبہ خدمت کے ماتحت ایک احمدی کو رضا کار کی حیثیت سے ان مہمانوں کی خدمت کرنی چاہئے کہ ایک طور پر اللہ تعالیٰ کے حضور اس مہمان نوازی کا بھی شکریہ ادا ہو جائے کہ اس نے فرمایا ہے کہ دیکھو میں نے تمہارے حق کو قائم کر دیا ہے بلکہ حق سے زائد احسان کی تمہارے بھائیوں کو تعلیم دی ہے میں نے ان سے تمہارے ساتھ حسن سلوک کرنے کے لئے کہا ہے میں نے لوگوں کے اموال میں تمہارا حق رکھ دیا ہے تاکہ تمہیں یہ احساس نہ ہو کہ کوئی ہم پر احسان کر رہا ہے میںنے ان سے تو کہا کہ وہ تم پر احسان کریں یعنی جو تمہارا حق ہے اس سے بھی زائد دیں اور تمہارے لئے اس خدمت کو حق کہہ دیا تاکہ تمہاری عزت نفس محفوظ رہے کہ جب کوئی مہمان کسی کے پاس جاتا ہے اور وہ اس کی خدمت کرتا ہے تو یہ خدمت اس مہمان کا حق ہے جو وہ وصول کر رہا ہے وہ اس سے خیرات نہیں مانگ رہا یعنی مال خرچ کرنے والے کے مال کا جو حصہ مہمان پر خرچ ہو رہا ہے وہ خرچ کرنے والے کا حق نہیں بلکہ خداتعالیٰ کہتا ہے وہ مہمان کا حق ہے اور مہمان کا حق اس کو دے دو۔‘‘

(خطبات ناصر جلد 2 ص445)

اگلا پڑھیں

الفضل اسلام کی سچی خدمت کرنے والا اخبار ہے غیر از جماعت افراد کا اظہار حقیقت