• 2 مئی, 2024

نماز اور خلافت کا گہرا تعلق

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزبیان فرماتے ہیں۔
’’ہمیشہ یاد رکھیں کہ خلافت کے ساتھ عبادت کا بڑا تعلق ہے اور عبادت کیا ہے؟ نماز ہی ہے۔ جہاں مومنوں سے دلوں کی تسکین اور خلافت کا وعدہ ہے وہاں ساتھ ہی اگلی آیت میں اَقِیْمُوالصَّلوٰۃَ (النور: 57) کا بھی حکم ہے۔ پس تمکنت حاصل کرنے اور نظام خلافت سے فیض پانے کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ نماز قائم کرو۔ کیونکہ عبادت اور نماز ہی ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کے فضلوں کوجذب کرنے والی ہوگی۔ ورنہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے اس انعام کے بعد اگر تم میرے شکرگزار بنتے ہوئے میری عبادت کی طرف توجہ نہیں دو گے تو نافرمانوں میں سے ہوگے۔ پھر شکرگزاری نہیں۔ ناشکرگزاری ہوگی اور نافرمانوں کے لئے خلافت کا وعدہ نہیں ہے۔ بلکہ مومنوں کے لئے ہے۔ پس یہ انتباہ ہے ہر اس شخص کے لئے جو اپنی نمازوں کی طرف توجہ نہیں دیتا کہ نظام خلافت کے فیض تم تک نہیں پہنچیں گے۔ اگر نظام خلافت سے فیض پانا ہے تو اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی تعمیل کرو کہ یَعْبُدُوْنَنِی (النور: 56) یعنی میری عبادت کرو۔ اس پر عمل کرنا ہوگا۔ پس ہر احمدی کو یہ بات اپنے ذہن میں اچھی طرح بٹھا لینی چاہئے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے اس انعام کا جو خلافت کی صورت میں جاری ہے۔ فائدہ تب اٹھاسکیں گے جب اپنی نمازوں کی حفاظت کرنے والے ہوں گے۔‘‘

(خطبات مسرور جلد پنجم ص151,150)

اگلا پڑھیں

الفضل اسلام کی سچی خدمت کرنے والا اخبار ہے غیر از جماعت افراد کا اظہار حقیقت