• 18 مئی, 2024

ARMISTICE یوم جنگ بندی

ARMISTICE یوم جنگ بندی
احمدیہ مسلم مشن فرانس میں تقریب

پہلی جنگ عظیم کا خاتمہ 11؍نومبر 1918ء کو ہونے والے جنگ بندی کے معاہدہ سے ہوا۔فرانس اور بعض دیگر مغربی یورپ کے ممالک میں 11؍نومبر کو ہر سال سرکاری سطح پرتقریبات منعقد کی جاتی ہیں اور جنگ کے حوالے سے جو یادگاریں بنائی گئی ہیں وہاں حکومتی نمائندگان، منتخب سیاسی نمائندگان اور ریٹائرڈ فوجیوں کی تنظیموں کے نمائندگان اپنی اپنی وردیوں اور میڈلز کے ساتھ پرچم تھامے شریک ہوتے ہیں اور جنگ میں جان بحق ہونے والے سویلین کویاد کیا جاتا ہے اور فوجیوں کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔

لیکن 12؍نومبر بروز ہفتہ فرانس کے مرکزی مشن ہاؤس میں بھی ’’حب الوطنی اور ماضی کی یاد‘‘ کے موضوع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام کا اہتمام نیشنل سیکریٹری امور خارجہ مکرم ڈاکٹر طلحہ رشید نے کیا۔ اس پروگرام میں دونوں کونسلز کے نمائندگان کے علاوہ ان کے سابقہ میئرز، سابقہ فوجی اوربطور خاص احمدی بچے اور بچیاں شامل ہوئیں۔ اس تقریب میں بطور خاص شمولیت کیلئے ناٹو میموریل کی فیڈریشن کے صدر جناب ولی بروتوں اور سیکریٹری مادام ماری ہیلن لپاج فرانس کے انتہائی شمالی علاقے سے تشریف لائے۔ یاد رہے کہ سالہا سال سے ناٹو میموریل کی سالانہ تقریبات میں جماعت احمدیہ کے مبلغ کو اسلام کی نمائندگی کیلئے مدعو کرتے ہیں۔

اس پروگرام کامقصد یہ تھا کہ نوجوانوں اور بچوں کا وطن سے محبت و خدمت اور اس کی خاطر قربانی کی روح کو زندہ رکھا جائے اور دونوں عالمی جنگوں کے متعلق سابقہ فوجیوں کی ذاتی معلومات اور تجربات کوان کی زبانی بچوں کو سنایا جائے۔

مہمانوں کی سہولت کیلئے مسجد کے صحن میں دو ٹنٹ لگائے گئے۔ان میں رجسٹریشن، جماعتی کتب کی نمائش اور گرم مشروبات کا انتظام کیا گیا۔مقررہ وقت سے پہلے مہمان آنے شروع ہوگئے۔رجسٹریشن کے بعد ان کی خدمت میں چائے اور کافی پیش کی گئی۔

تقریباً 3 بجے سہ پہر مہمان اور سب بچے مشن ہاؤس کے داخلی گیٹ کے ساتھ ایک طرف قطار در قطار کھڑے ہو گئے۔ ان کے سامنے پرچم تھامے فوجی بھی کھڑے ہوگئے۔ سب بچے اپنے ہاتھوں میں فرانس کا پرچم تھامے بہت بھلے لگ رہے تھے۔ سابقہ فوجیوں کی ایک تنظیم کے صدر جاں مارک لکلرک نے تقریب کے اس حصہ کو فوجی طریق سے نبھایا۔ سب سے پہلے ایک منٹ کی خاموشی پھر کورس کی صورت میں بچوں نے قومی ترانہ پیش کیا جس میں تمام شرکاء شامل ہوئے۔اس کے بعد ناٹو کا ترانہ پیش کیا گیا۔

تقریب کا دوسرا حصہ مسجد میں ہوا۔تمام فوجی، عوامی نمائندگان،سول مہمان اور افراد جماعت بشمول بچے مسجد میں تشریف لے گئے۔ مسجد کو بشمول ’’حب الوطن من الایمان‘‘ کے بینر کے چھوٹے بڑے بینرز سے سجایا گیا تھا۔ اس تقریب کی صدارت امیر فرانس مکرم فہیم احمد نیاز صاحب نے کی۔ تلاوت قرآن کریم سے یہ پروگرام شروع ہوا۔ اس کے بعد خاکسار نے ’’حب الوطنی‘‘ کے موضوع پر اسلامی تعلیمات اور ایک مسلمان کی ذمہ داری پر تقریر کی۔ اس کے بعد ناٹو میموریل کی فیڈریشن کے صدر جناب ولی بروتوں کی تھی۔ موصوف ناٹو کے تحت افغانستان میں کچھ عرصہ فوجی خدمات بجا لاتے رہے ہیں۔ بعد ازاں جاں مارک لکلرک نے حب الوطنی، جنگوں کی تاریخ اور وطن کی خاطر جان کی قربانی کرنے والوں کی یاد میں تفصیل سےگفتگو کی۔بچوں کے سوالات کے جواب بھی دیئے۔ چند ایک دلچسپ سوالات کچھ یوں تھے: فرانس کے پرچم کا رنگ نیلا، سفید اور سرخ کیوں ہے؟ ہمارے ملک کا نام فرانس کیوں ہے؟ پہلی جنگ عظیم کیوں ہوئی؟ فوجی (یونیفارم پر) میڈل کیوں لگاتے ہیں؟ ان فوجیوں نے جنگ کیوں کی؟

صدر مجلس مکرم امیر صاحب نے اختتامی کلمات میں وطن کی محبت کے ذکر کے ساتھ سب شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور دعا کے ساتھ اس بہترین تقریب کا اختتام ہوا۔تمام مہمانوں کی خدمت میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کتاب ’’عالمی بحران اور امن کی راہ‘‘ اور دو پمفلٹس ’’وطن کی محبت ایمان کا حصہ ہے‘‘،’’تیسری جنگ نہیں چاہئے‘‘ کوبطور تحفہ پیش کیا۔ پروگرام کے بعد تمام شرکاء کی خدمت میں ماحضر پیش کیا گیا۔

مہمانوں کے تأثرات

Mr. Willy Breton: ناٹو میموریل کی فیڈریشن کے صدر جناب ولی بروتوں نے کہا: ’’آج کی تقریب میں شمولیت اور بچوں اور نوجوانوں سے گفتگو سے بہت خوشی ہوئی۔ممکن ہے کل کو فوج میں شامل ہو کر ہماری آزادی اور امن کیلئے قوم کی خدمت کریں۔وطن کا تصور رنگ، مذہب اور نسل سے ماوراء ہوتا ہے۔مجھے محسوس ہوا کہ پروگرام میں شامل ہونیوالے نوجوان اس بات کو سمجھتے ہیں۔ان کی شمولیت اور ان کے سوالات حیران کن تھے۔ یہ ہمارا مستقبل ہے۔ احمدیہ مشن ہاؤس اور مسجد میں آنے کا میرا پہلا تجربہ ہے۔ میں بہت خوش ہوں۔ (2019ء میں موصوف حضور انور ایدہ اللہ کا یونیسکو میں خطاب سن چکے ہیں)۔

Mrs. Marie-Hélène Lepage: موصوفہ ناٹو میموریل کی فیڈریشن کی سیکریٹری ہیں۔آپ نے اپنے تاثرات کا اظہار یوں کیا: ’’بچوں کے سولات جو جو سادہ اور فطرتی تھے کو بہت سراہتی ہوں۔اس سے پہلے بھی آپ کے ایک پروگرام میں شامل ہوچکی ہوں۔ (2019ء میں محترمہ حضور انور ایدہ اللہ کا یونیسکو میں خطاب سن چکی ہیں)۔ آپ کی دعوت کا بہت شکریہ۔

Mr. Jean-Marc Leclerc: موصوف سابقہ فوجیوں کی ایک تنظیم کے صدر ہیں۔اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے آپ نے کہا: ’’میں نوجوانوں سے بہت خوش ہوں۔آپ کی جماعت کی غیر معمولی میزبانی کا بہت شکریہ۔بچوں نے جس بہترین طریقے سےترانہ پیش کیا اس نے مجھے بہت متأثر کیا ہے۔مذہبی مرکز میں اس طرح کے موضوع پر ایسی تقریب ایک غیر معمولی بات ہے۔مسجد میں ایسے پروگرام کا انعقاد سحر انگیز تھا۔بدقسمتی سے فرانس میں اسلام سے متعلق بہت غلط فہمیاں ہیں۔‘‘

Mr. Goulam Djany: محترم غلام جانی صاحب سابقہ فوجی ہیں۔اپنے تأثرات کا اظہار کچھ یوں کیا: ’’بچوں نے جس توجہ سے سارے پروگرام کو سنا اور ان کے سوالات، سوال کرنے کا انداز اور قومی ترانہ پیش کرنے کا اندازمجھے بہت اچھا لگا۔مسجد کے احاطہ میں مسلمان بچوں کا قومی ترانہ پیش کرنا بے شک حیرت انگیز تھا۔‘‘

Mr. David Addo: سابقہ فوجیوں، مہمانوں اور بچوں کی شمولیت اور ان کے سوالات بلکہ سارا پروگرام میرے لئے غیر متوقع تھا۔میں نے کبھی بھی ایسا پروگرام کا انعقاد کسی مسجد میں ہوتے نہیں دیکھا۔

Mr. Grégoire Dublineau: جس کونسل میں ہمارا مرکزی مشن ہے اس کی ہمسایہ کونسل Eaubonne کے سابقہ میئر ہیں۔ آپ نے اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا: ’’مقررین کی تقاریر معیاری تھیں۔ نوجوانوں کی دلچسپی اور انتظام بہت اعلیٰ تھے۔ گفتگو اور تبادلہ خیالات معیاری اور پرامید تھے۔آپ کی جماعت مبارک باد کی مستحق ہے۔ (2019ء میں موصوف حضور انور ایدہ اللہ کا یونیسکو میں خطاب سن چکے ہیں)۔

Mr. Jean-Pierre Enjalbert: جس کونسل میں ہمارا مرکزی مشن ہے موصوف اس کے سابقہ میئرہیں۔جماعت کے اچھے دوست ہیں۔ ان ہی کے زمانہ میں فرانس کی پہلی احمدیہ مسجد ’’مسجد مبارک‘‘ کی تعمیر ہوئی۔اس کے افتتاح کے موقع پر موجود رہے۔حضور انور ایدہ اللہ سے کئی مرتبہ ملاقات کر چکے ہیں۔موصوف نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’دعوت کا شکریہ۔ ایسے پروگرام میں شمولیت جس میں نوجوان توجہ اور تجسس سے شامل ہوں بہت اچھا لگا۔‘‘

تقریب کے ایک مہمان خصوصی ناٹو میموریل کی فیڈریشن کے صدر جناب ولی بروتوں نے اپنا LinkedIn پر اس تقریب کی مختصر رپورٹ اور تصاویر کو شیئر کیا۔ موصوف کے 14,400 فالوورز ہیں۔

دیگر شہروں کی سرکاری تقریبات میں
جماعتی وفود کی شرکت

قارئین کیلئے یہ بات دلچسپی کا باعث ہو گا کہ امسال فرانس کے مرکزی مشن ہاؤس کے علاقہ سنٹ پری کی کونسل کی دعوت پربشمول مکرم اسلم دوبوری صاحب نائب امیر، مکرم نصیر احمد شاہد مبلغ انچارج، حلقہ مسجد کے صدر مکرم صوفی مبشراحمد صاحب ایک وفد شامل ہوا۔ اس سرکاری تقریب میں جماعت احمدیہ کے وفد کی شمولیت پرکونسل کی میئر نے بطور خاص ملاقات کر کے خوشی سے شکریہ کا اظہار کیا۔

پھرایک قریبی علاقہ Eaubonne کی کونسل کی طرف سے منعقدہ تقریبات میں ان کی دعوت پر بشمول مکرم طلحہ رشید صاحب نیشنل سیکریٹری امور خارجیہ اورمکرم سعید احمدچیمہ صاحب سیکریڑی وصایا ایک وفد شامل ہوا۔اس کونسل کی میئر نے بھی جماعتی وفد کا شکریہ ادا کیا۔

فرانس کے شمالی علاقہ کی جماعت کو بھی ایک جگہ سرکاری تقریب میں شامل ہونے کا موقع ملا۔ Beuvrages نامی جس علاقہ میں ہمارا سنٹر ہے (اور اب مسجد تعمیر ہو رہی ہے) وہاں کے میئر نے جماعت کو مدعو کیا۔ مکرم داؤد رشید صاحب صدر صاحب ایک وفد کے ساتھ اس تقریب میں شریک ہوئے۔ احمدی بچے 11 بجے مارچ کے آغاز کے مقام پر پہنچے۔ بچوں نے اس میں حصہ لیا۔ صدر جماعت، سیکرٹری تبلیغ اور سیکرٹری اشاعت بھی پھولوں کے گلدستہ کے ساتھ تقریب کے مقام پر پہنچے۔ جب سب لوگ وہاں جمع ہوئے تو کونسل کے سٹاف نے یادگار کی جگہ پر پھول رکھے۔ اس کے بعد علاقہ کے میئر نے صدر جماعت کو پھول رکھنے کی دعوت دی۔

تقریب کے بعد میئرنے تقریر کی اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ آخر میں میئر علاقہ نے ایک ہال میں دعوت دی جہاں ریفریشمنٹ کا انتظام تھا۔ وہاں پر میئر نے جماعت کا شکریہ ادا کیا اور مزید باتوں پر تبادلہ خیال ہوا۔ میئر سے اس اتوار ہونے والی بین المذاہب کانفرنس کے موضوع پر بھی بات ہوئی۔

ان تقریبات میں جماعتی وفود کی شرکت سے جماعت کی نیک نامی میں اضافہ ہوا۔اسلام کی مثبت تصویر پیش کرنے کا موقع ملا۔ فرنچ معاشرہ کا فعال حصہ ہونے اور رابطوں کی وسعت میں اضافہ ہوا۔قارئین الفضل سے درخواست دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس مساعی میں برکت ڈالے اور یورپین لوگ اس حقیقت کو پہچان لیں کہ احمدی مسلمان اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنے اپنے وطن سے محبت کرتے ہیں اور اہل یورپ اسلام کے قریب تر آتے جائیں۔آمین

(نصیر احمد شاہد۔ مبلغ انچارج فرانس)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

تین باتوں میں ہمارے واعظ کامل ہونے چاہئیں