ایک مرتبہ جب قریش مکہ نے بنو مخزوم کی ایسی عورت کو معاف کردینے کی سفارش کی جس نے چوری کی تھی تو آنحضور ﷺ نے فرمایا:تم میں سے پہلے لوگ اس لئے ہلاک ہو ئے کہ جب کوئی مال دار چوری کرتا تواسے چھوڑ دیا جاتا اور جب کوئی غریب چوری کرتا تو اس پر حد لگا دی جاتی ۔خدا کی قسم ! اگر محمد (ﷺ) کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔
(صحيح البخاري، كتاب أحاديث الأنبياء)