صد ساز ہیں دنیا کے اک ساز ہے روحانی
رس گھولے جو کانوں میں ہر روح ہو مستانی
نغمہ ہے محبت کا دل کھنچے چلے آتے
پُرکیف سرودوں سے ہر روح ہو وجدانی
اخلاق کی قدریں ہیں پیغامِ اخوت ہے
الفت کی صداؤں میں اقدار ہیں انسانی
طوفاں میں سفینے ہیں گرداب ہے طغیانی
اک نوح کی کشتی کی مولا کرے نگرانی
آجاؤ خلافت کی آغوش میں اے لوگو!
موعود زمانہ ہے اور ساعتِ نورانی
اس عہدِ مفاسد میں ظلمات کی شورش میں
حافظ ہے یہی ملجا اور مامنِ یزدانی
(حافظ محمد مبرور)