• 25 اپریل, 2024

ہماری فتح قرآن کریم کی تعلیم پر عمل کرنے سے ہی ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام قرآن کریم کے فضائل کا ذکر کرتے ہوئے ایک جگہ فرماتے ہیں کہ ’’اگر ہمارے پاس قرآن نہ ہوتا اور حدیثوں کے یہ مجموعے ہی مایۂ نازِ ایمان و اعتقاد ہوتے، تو ہم قوموں کو شرمساری سے منہ بھی نہ دکھا سکتے۔ مَیں نے قرآن کے لفظ میں غور کی۔ تب مجھ پر کھلا کہ اس مبارک لفظ میں ایک زبردست پیشگوئی ہے۔ وہ یہ ہے کہ یہی قرآن یعنی پڑھنے کے لائق کتاب ہے اور ایک زمانہ میں تو اور بھی زیادہ یہی پڑھنے کے لائق کتاب ہو گی جبکہ اور کتابیں بھی پڑھنے میں اس کے ساتھ شریک کی جائیں گی۔ اس وقت اسلام کی عزت بچانے کے لئے اور بطلان کا استیصال کرنے کے لئے یہی ایک کتاب پڑھنے کے قابل ہو گی اور دیگر کتابیں قطعاً چھوڑ دینے کے لائق ہوں گی۔ فرقان کے بھی یہی معنی ہیں۔ یعنی یہی ایک کتاب حق و باطل میں فرق کرنے والی ٹھہرے گی اور کوئی حدیث کی یا اور کوئی کتاب اس حیثیت اور پایہ کی نہ ہو گی۔ اس لئے اب سب کتابیں چھوڑ دو اور رات دن کتاب اللہ ہی کو پڑھو۔ بڑا بے ایمان ہے وہ شخص جو قرآن کریم کی طرف التفات نہ کرے اور دوسری کتابوں پر ہی رات دن جھکا رہے۔ ہماری جماعت کو چاہئے کہ قرآن کریم کے شغل اور تدبر میں جان و دل سے مصروف ہو جائیں اور حدیثوں کے شغل کو ترک کریں۔ بڑے تأسّف کا مقام ہے کہ قرآن کریم کا وہ اعتناء اور تدارس نہیں کیا جاتا جو احادیث کا کیا جاتا ہے۔ اس وقت قرآن کریم کا حربہ ہاتھ میں لو تو تمہاری فتح ہے اس نور کے آگے کوئی ظلمت نہ ٹھہر سکے گی‘‘۔

(ملفوظات جلد اوّل صفحہ 386 جدید ایڈیشن مطبوعہ ربوہ)

یہاں ایک وضاحت بھی کر دوں کہ گو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ حدیث کو ترک کرو اور قرآن کو پڑھو۔ لیکن دوسری جگہ فرمایا ہے کہ احادیث اگر قرآن کریم کے تابع ہیں تو ان کو لو اور دوسریوں کو رد ّکرو صرف احادیث کے اوپر نہ چلو۔

(ماخوذ از ازالہ اوہام۔ روحانی خزائن جلد سوم صفحہ 454)

پھر آپؑ فرماتے ہیں کہ ’’قرآن کو چھوڑ کر کامیابی ایک ناممکن اور محال امر ہے اور ایسی کامیابی ایک خیالی امر ہے جس کی تلاش میں یہ لوگ لگے ہوئے ہیں۔ صحابہ کے نمونوں کو اپنے سامنے رکھو۔ دیکھو انہوں نے پیغمبر خداﷺ کی پیروی کی اور دین کو دنیا پر مقدم کیا تو وہ سب وعدے جو اللہ تعالیٰ نے ان سے کئے تھے پورے ہو گئے۔ ابتدا میں مخالف ہنسی کرتے تھے کہ باہر آزادی سے نکل نہیں سکتے اور بادشاہی کے دعوے کرتے ہیں۔ لیکن رسول اللہﷺ کی اطاعت میں گم ہو کر وہ پایا جو صدیوں سے ان کے حصے میں نہ آیا تھا‘‘۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ 409 جدید ایڈیشن مطبوعہ ربوہ)

پس آج بھی ہماری فتح قرآن کریم کی تعلیم پر عمل کرنے سے ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے اور احمدیت کے غلبہ کے نظارے ہمارے نزدیک تر کرے۔

(خطبہ جمعہ 11؍ ستمبر 2009ء)

(الفضل انٹرنیشنل جلد 16شمارہ 40 مورخہ 2 اکتوبر تا 8 اکتوبر 2009ء صفحہ 5 تا صفحہ 8)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 مارچ 2021