• 20 اپریل, 2024

دنیاوی ترقی کی وجہ سے لوگ دین سے دُور ہٹ رہے ہیں

آجکل ہم مادی دنیا میں دیکھتے ہیں کہ دنیاوی ترقی کی وجہ سے لوگ دین سے دُور ہٹ رہے ہیں لیکن دنیا میں ایسا طبقہ بھی ہے جو دین کی طرف رغبت رکھتا ہے اور صحیح راستوں کی تلاش میں ہے اور اللہ تعالیٰ بھی ان کے دلوں کو جانتا ہے۔ اس لئے زمانے کے امام کو قبول کرنے کے لئے دل بھی کھولتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو جب بھیجا تو آخر اسی لئے بھیجا تھا کہ دنیا انہیں قبول بھی کرے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے قبول کر رہی ہے۔

آئیوری کوسٹ کے مبلغ لکھتے ہیں کہ ایک گاؤں میں ایک لوکل مبلغ کے ساتھ تبلیغ کے لئے گیا تو لوگوں کو مسیح موعود اور امام مہدی کی آمد کے بارے میں بتایا۔ کچھ عرصہ بعد دوبارہ وہاں گئے تو اس گاؤں کے امام سمیت پندرہ افرادنے احمدیت قبول کر لی۔ ان کو بتایا گیا کہ اس ماہ خدام الاحمدیہ کا نیشنل اجتماع آبی جان میں ہو رہا ہے اس پر گاؤں والوں نے کہا کہ ایک شخص کو آبی جان (Abidjan) بھجوایا جائے تا کہ وہ جماعت کو قریب سے دیکھے کہ یہ لوگ کیسے ہیں۔ چنانچہ اس گاؤں سے ایک شخص اجتماع میں شامل ہوا اور آبی جان میں جو کچھ دیکھا تھا وہ واپس آ کر لوگوں کو بتایا کہ کس طرح یہ لوگ رہتے ہیں اور کس طرح محبت اور پیار اور بھائی چارے کا ماحول تھا۔ اس کا بڑا اچھا اثر ہوا۔ چنانچہ کچھ عرصہ کے بعد جب یہ لوگ دوبارہ تبلیغ کے لئے وہاں گئے تو رات نماز عشاء کے بعد اور پھر صبح فجر کے بعد مسیح موعود کی آمد کے بارے میں سوال جواب ہوتے رہے اور کافی لمبا عرصہ یہ سوال جواب چلتے رہے۔ اس پر کہتے ہیں کہ مزید 26 افرادنے احمدیت قبول کرنے کی توفیق پائی۔ اس طرح وہاں 41 افراد کی جماعت بھی قائم ہو گئی۔

مخالفین کس طرح زور لگا رہے ہیں کہ احمدیت کو ختم کریں اور اللہ تعالیٰ کس طرح حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کئے گئے وعدے کے مطابق آپ کے مُحبّوں کا گروہ بڑھا رہا ہے، اس کا ایک واقعہ بیان کرتا ہوں۔ بینن کے مبلغ انصر صاحب لکھتے ہیں کہ جنوری 2016ء میں ایک گاؤں میں نئی جماعت قائم ہوئی اور 87 افراد کو بیعت کرنے کی توفیق ملی۔ کہتے ہیں کہ وہاں کے امام کو ٹریننگ دی گئی اور باقاعدہ نماز جمعہ کی ادائیگی شروع کر دی گئی۔ مولویوں کو جب پتا لگا تو انہوں نے بڑا زور لگایا کہ یہ لوگ احمدیت کو چھوڑ دیں مگر اس جماعت کے تمام نومبائعین مضبوطی کے ساتھ احمدیت پر قائم رہے۔ جب ان کو یہاں سے بھی ناکامی ہوئی تو یہ مولوی وہاں کے بادشاہ کے پاس گئے اور کہا کہ ان کو احمدیت سے روکیں۔ چنانچہ بادشاہ نے ہمارے صدر کو بلایا اور کہا کہ اگر آپ کو مسجد چاہئے تو غیر احمدی مولوی آپ لوگوں کے لئے بنا دیتے ہیں آپ لوگ احمدیت چھوڑ دیں۔ اس پر صدر صاحب نے اسے کہا کہ آپ احمدیت کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟ بادشاہ نے کہا کہ مَیں تو کچھ نہیں جانتا لیکن مولوی کہتے ہیں کہ احمدی مسلمان نہیں۔ یہ بوکو حرام کے لوگ ہیں اور دہشتگرد لوگ ہیں۔ یہ ہم سب کو قتل کر دیں گے۔ اس پر صدر نے بادشاہ کو بتایا کہ احمدیت ہی حقیقی اسلام ہے اور مولوی تو ہمیں دھوکہ دیتے ہیں۔ پہلے تو بادشاہ نے بات نہیں مانی۔ کہنے لگا کہ تم احمدیت کو چھوڑ دو اور اگر نہیں چھوڑو گے تو مَیں تمہیں گاؤں سے نکال دوں گا۔ اس پر صدر صاحب نے کہا کہ ہم گاؤں چھوڑ دیں گے لیکن احمدیت نہیں چھوڑیں گے۔ (یہ ان غریب لوگوں کا اور دور دراز رہنے والے لوگوں کا ایمان ہے) اس پر بادشاہ کا دل بدل گیا اور اس نے کہا کہ تمہیں گاؤں چھوڑنے کی ضرورت نہیں جیسے دل چاہتا ہے کرو۔ چنانچہ پھر اللہ تعالیٰ نے اسی طرح ان کے وہاں قدم جما دئیے۔ نہ صرف ماننے والوں کے ایمان کو مضبوط کیا، ان کو محبت میں بڑھایا بلکہ مخالف کے دل کو بھی نرم کر کے، اس بادشاہ کے دل کو، چیف کے دل کو نرم کر کے اللہ تعالیٰ نے تائید و نصرت کے سامان پیدا فرمائے۔

(خطبہ جمعہ 7؍جولائی 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی