فرصت ملی ہے کب مجھے اب تک پڑے ہیں کام
کیسے کہوں کہ میرا ہے سب کچھ اسی کے نام
باقی ہیں وہ جو اوروں کے پُرسانِ حال ہیں
ساقی نے سب کے بھر دئیے خالی ہے میرا جام
جاؤ خدا کے نور کو حاصل کیا کرو
اس شخص سے جو دل کو منوّر کرے مدام
مہمان بن کے آئے تھے رہنے کو چار دن
اب زندگی کی دیکھئے ہونے لگی ہے شام
رونق جہانِ دل کی فقط تیرے دم سے ہے
تیرے بغیر جاناں یہ دنیا ہے ناتمام
میری سنیں تو رات اندھیرے میں کاٹیے
مشعل کا اس کے ذکر سے ہی کیجے اہتمام
طارق ہیں اس نگر میں سبھی آشنا ہوئے
اب ایسا یار ڈھونڈکہ ہو جائیں سارے کام
(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔لندن)