• 27 جولائی, 2025

’’بھیرہ سے ہمیں نصرت پہنچی ہے‘‘

مسیح وقت اب دنیا میں آیا
خدا نے عہد کا دن ہے دکھایا
مبارک وہ جو اب ایمان لایا
صحابہؓ سے ملا جب مجھ کو پایا

دریائے جہلم کے کنارے بھیرہ ایک گنجان آباد قدیم تاریخی شہر ہے اور اندرون لاہور شہر کی طرح ایک walled city ہے جس کے ارد گرد oval شکل کی سرکلر روڈ ہے۔ شہر میں داخل ہونے کےلئے آٹھ دروازے ہیں جنہیں ایک انگریز ڈپٹی کمشنر کیپٹن ڈبلیو جی ڈیو Captain W G Davies۔.(1876-1903) نے از سر نو تعمیر کروایا تھا ۔

ان دروازوں کے نام یہ ہیں:
1۔ لاہور کی سمت میں لاہوری دروازہ ۔اس کالوکل نام گنج والا دروازہ اوراندرون گنج والا دروازہ ہے (ان کے درمیان گنج منڈی تھی) اس دروازے پر سن 1869ء کنداں ہے۔
2۔ ملتان کی سمت میں ملتانی دروازہ۔ اس کالوکل نام لالو والا دروازہ ہے۔اس پر سن 1865ء کنداں ہے
3۔ کشمیر کی سمت میں کشمیری دروازہ ۔ اس کا لوکل نام چٹی پُلی والا دروازہ ہے۔ اس پر سن 1863ء کنداں ہے۔
4۔ چنیوٹ کی سمت میں چنیوٹی دروازہ ۔ اس کا لوکل نام چک والا دروازہ ہے۔اس پر سن 1869ء کنداں ہے۔
5۔ پیراں والا دروازہ ۔اس پرسن 1865ء کنداں ہے۔
6۔ حاجی گلاب دروازہ ۔
7۔ لوہارہ موری دروازہ ۔اس پر 1873ء کنداں ہے۔
8۔ کابلی دروازہ ۔اس کالوکل نام چڑی چوگ والا دروازہ ہے۔

بھیرہ شہر کے اندر کئی محلّہ جات ہیں جو ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔کہتے ہیں کہ زمانہ قدیم سے دُنیا کے نقشے پر یہ اہم تجارتی اور ثقافتی مرکز تھا۔ چین اور ثمرقند تک ان کی تجارت تھی۔ ہندوستان کے فرمانروا شیر شاہ سوری نے یہاں ایک شاہی مسجد بنوائی تھی۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جب ماموریّت کا دعویٰ کیا اور چند سال بعد بیعت کا آغاز کیا تو وہ پہلا شخص جس نے آپؑ کے ہاتھ میں ہاتھ دیا اور اللہ تعالیٰ کے ہاتھ کے لمس کو محسوس کرتے ہوئے اس کی رحمتوں کے چشموں سے جسمانی اور روحانی سیری حاصل کی وہ بھیرہ کی ہی مٹی کا بیٹا تھا جس کا نام اس کی نورانی صفات کی طرح حکیم الامّت، حافظ قرآن ،حاجی الحرمین حضرت مولوی نور الدین ؓ ہے

اَلَّذِينَ يُبَايِعُوْنَكَ اِنَّمَا يُبَايِعُوْنَ اللّٰهَ يَدُ اللّٰهِ فَوْقَ اَيْدِيْهِمْ۔

(تذکرہ ایڈشن چہارم صفحہ 168)

ان کے نیک نمونہ کو دیکھ کر بھیرہ کی کئی سعید روحوں کو صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ کے پاک گروہ میں شامل ہونے کی توفیق ملی ۔تقریباً ہر خاندان اور شہر کے ہر محلّہ اور ہر طبقہ سے لوگ اس روحانی مائدہ سے فیضیاب ہوئے۔

حضرت مفتی محمد صادق ؓکا ایک اہم خواب اور اس کی تعبیر

حضرت مفتی محمد صادق ؓ بھی بھیرہ کے نامور صحابہؓ میں سے ہیں اور حضرت مولوی نور الدینؓ کی اہلیہ اوّل کی طرف سے آپ کے قریبی رشتہ دار تھے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ ’’ایک دفعہ مَیں نے خواب میں دیکھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام شہر بھیرہ میں منڈی جارہے ہیں جس کو وہاں گنج کہتے ہیں۔ جب یہ خواب مَیں نے حضرت صاحب کی خدمت میں عرض کیا تو حضرت صاحب نے فرمایا: بھیرہ کو قادیان سے ایسی مناسبت ہے جیسے کہ مدینہ کو مکہ سے کیونکہ بھیرہ سے ہم کو نصرت پہنچی ہے۔‘‘

(ذکر حبیب صفحہ 163۔164)

313 صحابہؓ میں شمار

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے 313 صحابہؓ کی فہرست میں بھیرہ کے مندرجہ ذیل مریدوں کو شامل فرمایا ہے۔

(بحوالہ انجام آتھم)

21۔ حضرت مولوی حاجی حافظ حکیم نور دین صاحبؓ معہ ہر دو زوجہ بھیرہ ضلع شاہ پور
23۔ حضرت مولوی حاجی حافظ حکیم فضل دین صاحبؓ معہ دو زوجہ بھیرہ
65۔ حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ بھیرہ ضلع شاہ پور
90۔ حضرت قاضی امیر حسین صاحبؓ بھیرہ
164 حضرت خلیفہ نور دین صاحبؓ جمّوں جلال پور جٹاں سے علم کے حصول اور خدمت دین کی غرض سے حضرت مولوی نور الدینؓ کے پاس بھیرہ آئے تھے۔ آپ نے بھیرہ میں اپنی اہلیہ کے خاندان میں ان کی شادی کروائی تھی اور جب آپ مہاراجہ جمّوں کے شاہی طبیب مقرر ہوئے تو بھیرہ سے ہی آپ کے ساتھ جمّوں گئے تھے۔ آپ کے ہم نام ہونے کی وجہ سے مہاراجہ نے انہیں حضرت مولوی نوردین ؓکا (خلیفہ) کہنا شروع کیا اور بعد میں خلیفہ نور دین جمونیؓ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ قبر مسیح کی دریافت میں بھی ان کا اہم کردارہے۔
189۔ حضرت مخدوم مولوی محمد صدیق صاحبؓ بھیرہ
220۔ حضرت میاں محمد اسحاق صاحبؓ اوورسیر بھیرہ حال ممباسہ
245۔ حضرت مفتی فضل الرحمن صاحبؓ معہ اہلیہ بھیرہ (آپ حضرت مولوی نور دین ؓ خلیفۃ المسیح اوّل کے داماد اور آپ کی اہلیہ کے بھانجے تھے)
246۔ حضرت حافظ محمد سعید صاحبؓ بھیرہ حال لندن
247۔ حضرت مستری قطب الدین صاحبؓ بھیرہ
248۔ حضرت مستری عبد الکریم صاحبؓ بھیرہ
249۔ حضرت مستری غلام الٰہی صاحبؓ بھیرہ
250۔ حضرت میاں عالم دین صاحبؓ بھیرہ
251۔میاں محمد شفیع صاحبؓ بھیرہ (آپ حضرت مولوی نور دینؓ کی بہن کے بیٹے تھے)
252۔ حضرت میاں نجم الدین صاحبؓ بھیرہ
253۔ حضرت میاں خادم حسین صاحبؓ بھیرہ
254۔ حضرت بابو غلام رسول صاحبؓ بھیرہ
255۔ حضرت شیخ عبد الرحمٰن صاحبؓ نو مسلم بھیرہ (آپ بہت کم عمری میں سِکّھ ازم سے مسلمان ہو کر 1891ء میں حضرت مسیح موعودؑ کے پاس آئے تھے۔ حضورؑ نے انہیں حضرت مولوی نور الدینؓ کی کفالت میں دے دیا تھا)
258۔ حضرت مولوی حافظ محمد صاحبؓ بھیرہ حال کشمیر (آپ حضرت مولوی نور الدین ؓ کے بڑے بھائی، مولوی سلطان احمد مرحوم کے بیٹے تھے جن کا آپ نے کئی جگہ مرقاۃ الیقین میں ذکر فرمایا ہے)
297۔ حضرت حافظ غلام محی الدین صاحبؓ بھیرہ حال قادیان
300۔ حضرت محمد امین صاحبؓ کتاب فروش جہلم۔(آپ حضرت حافظ غلام محیّ الدینؓ کے حقیقی بھائی تھے اور بھیرہ سے جہلم شفٹ ہو گئے تھے۔ یہ دونوں بھائی حضرت مولوی نور الدین ؓ کے رضائی بھائی تھے۔ بھیرہ میں آپ کے آبائی گھر (مسجد نور) کے سامنے والی گلی کے رہنے والے تھے۔
305۔ حضرت مستری اسلام احمد صاحبؓ بھیرہ

وِکی پیڈیا پر بھیرہ کی نمایاں شخصیات میں اوّل نمبر پر حضرت مولوی نور الدین ؓ ہی کا نام ہے۔ بھیرہ کی تاریخ احمدیت مؤلفہ مکرم فضل الرحمٰن بسمل غفّاری صاحب کے صفحہ 11 پر لکھا ہے:
’’بھیرہ کی جماعت تاریخ احمدیّت میں سابقون کی جماعت ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اوّلین 313 صحابہؓ میں سے بھیرہ کے احمدیوں کی تعداد 7 فیصد تھی اور یہ تعداد بلحاظ تناسب آبادی دیگر سب مقامات کی تعداد سے زیادہ ہے۔‘‘

313 کی فہرست سے باہر بھیرہ اور بھیرہ کے مضافات میں کثرت سے صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ ہوئے ہیں جن کی تفصیل کی اس مضمون میں گنجائش نہیں۔

خدا تعالیٰ میری دُعا اور میری توجہ میں ان کے لئے برکت دے گا
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

فِیۡ بُیُوۡتٍ اَذِنَ اللّٰہُ اَنۡ تُرۡفَعَ وَ یُذۡکَرَ فِیۡہَا اسۡمُہٗ ۙ یُسَبِّحُ لَہٗ فِیۡہَا بِالۡغُدُوِّ وَ الۡاٰصَالِ۔

(النور:37)

فِیۡ بُیُوۡتٍ: یہ نور چند گھروں میں ہوگا اب اعلان کرتا ہے کہ وہ گھر چھوٹے نظر آتے ہیں مگر وہ دن آتا ہے کہ بڑے ہو جائیں گے۔

یُذۡکَرَ فِیۡہَا اسۡمُہٗ: ان گھروں میں اللہ کا بہت ذکر رہتا ہے یعنی خدا کی باتیں صبح و شام کرتے رہتے ہیں۔

اَذِنَ اللّٰہُ اَنۡ تُرۡفَعَ: اللہ خبر دیتا ہے کہ ان گھروں کو بڑا بنا دے گا۔

(حقائق الفرقان، جلد سوم صفحہ 218)

یہاں صحابہ کا ذکر ہو رہا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیعت کے آغاز کے وقت دسمبر 1888ء کے اشتہار میں فرمایا تھا:
’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ جو لوگ حق کے طالب ہیں وہ سچا ایمان اور سچی ایمانی پاکیزگی اور محبت مولیٰ کا راہ سیکھنے کے لئےگندی زیست اور کاہلانہ اور غدّارانہ زندگی کے چھوڑنے کے لئے مجھ سے بیعت کریں۔

پس جو لوگ اپنے نفسوں میں کسی قدر طاقت پاتے ہیں اُنہیں لازم ہے کہ میری طرف آویں کہ مَیں اُن کا غمخوار ہوں گا اور اُن کا بار ہلکا کرنے کے لئے کوشش کروں گا اور خدا تعالیٰ میری دُعا اور میری توجہ میں ان کے لئے برکت دے گا بشرطیکہ وہ ربّانی شرائط پر چلنے کے لئے بدل و جان طیار ہوں گے۔‘‘

(تذکرہ ایڈیشن چہارم صفحہ 167۔168)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہؓ میں سوسائٹی کے ہر طبقہ کے لوگ شامل تھے یعنی Effluent Class, Middle Class,Lower Middle Class

راقم الحروف کا تعلق چونکہ بنیادی طور پر بھیرہ سے ہے اس لئے صحابہؓ کے اکثر خاندانوں کو جانتا ہے۔ یہ حیرت انگیز اور نہایت ایمان افروز بات ہے کہ بھیرہ کے چھوٹے چھوٹے گھروں کے صحابہؓ اور اُن کی نسلوں کو اللہ تعالیٰ نے ہر لحاظ سے بہت برکت دی ہے۔ ساری دُنیا میں پھیلا دیا ہے اور دینی اور دنیوی ترقیات سے نوازا ہے اور یہ قرآن کریم اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت مسیح موعودؑ کی صداقت کا زبردست ثبوت ہے۔

(از: انجینئر محمود مجیب اصغر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 فروری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 فروری 2021