• 11 دسمبر, 2024

مکرم شیخ مظفر احمد مرحوم کا ذکر خیر

خاکسار کے والدمحترم بزرگوارم شیخ مظفر احمد صاحب ابن محترم شیخ مشتاق احمد صاحب موٴرخہ 28؍جنوری 2023ء بروز ہفتہ حرکت قلب بندہو جانے کی وجہ سے 84 سال کی عمر میں خالق حقیقی کے حضور حاضر ہو گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ

آپ 10؍اکتوبر 1938ء کو پیدا ہوئے۔ پیارے والد صاحب نے اللہ تعالیٰ کے فضل سے باکردار، بامراد، کامیاب و کامران زندگی گزاری۔ اپنے، پرائے، عزیز، رشتہ دار سب ان کی شخصیت ان کی عظمت، پاک کردار، نیکی تقویٰ، پرہیز گاری، عبادت زہد اور بزرگی کے قائل تھے۔

اوائل جوانی سے باقاعدہ تہجد گزار بلاناغہ نیم شبی دعاؤں کے عادی صوم و صلوٰۃ کے پابند، قرآن مجید کے عاشق، قرآن کریم کو ہمیشہ بوسہ دے کر آنکھوں سے لگا کر پھر تلاوت کرتے۔ بہت ملنسار، ہمدرد، غمگسار، انفاق فی سبیل اللہ کرنے والے، ضرورتمندوں کی مخفی اور اعلانیہ مدد کرنے والے، اپنوں اور غیروں کی ہر ممکنہ مدد کے لئے ہمہ وقت کمر بستہ رہنے والے ہمدرد انسان تھے۔

خاکسار کے دا دامحترم شیخ مشتاق احمد صاحب جنوری 1960ء اور دادی محترمہ بتول بی بی صاحبہ دسمبر 1961ء میں اس حال میں دنیا سے رخصت ہوئے کہ چھ بچے سوگوار تھے۔ دادا جان نے وفات سے پہلے آپ کو نصیحت کی کہ بہن بھائیوں کا خیال رکھنا۔ والد محترم جو اِن بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے نے انتہائی نا مساعد حالات میں اپنے خاندان کو سنبھالا اور ہمیشہ ہر معاملے میں اپنے والد کی نصیحت کو یاد رکھا۔ اور انتہائی محدود آمدنی میں سفید پوشی کا بھرم رکھتے ہوئے ایک بڑے کنبے کی پرورش کی اور اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی شادیوں کا انتظام کیا۔

طبیعت میں بہت سادگی لیکن نفاست، نظافت اور پاکیزگی تھی۔ انتہائی منظّم اور ذوق جمالیات رکھنے والے وجود تھے۔ صائب الرائے تھے، انتہائی زیرک، دانا اور انصاف پسند تھے۔ اپنے پرائے سب آپ پر بے پناہ اعتماد کرتے تھے۔ آپ نےلوگوں کے بڑے بڑے مسائل اپنے دینی و علمی ذوق اور فراست کی بدولت حل کئے۔ اور فریقین ہمیشہ آپ کے فیصلے کو کھلے دل سے قبول بھی کر لیتے۔

ستمبر 1957ء سے ستمبر 1995ء تک 38سال محکمہ تعلیم میں ملازمت کی۔ مذہبی منافرت کی بنا پر آپ کو ساتھی اساتذہ کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا رہا مگر آپ نے ہمیشہ ہمت حوصلے اور دعا کے ساتھ ان مشکلات کا مقابلہ کیا اور ہمیشہ سرخرو ہوئے۔ آپ کے بہت سے شاگرد دنیاوی لحاظ سے اعلیٰ ترین عہدوں پر پہنچے۔ سکولوں کے معائنہ کے لئے آنے والے مختلف افسران نے ہمیشہ آپ کے کام کی تعریف کی اور آپ کی سروس بک پر آپ کی تعریف کے بیسیوں تبصرے رقم ہیں۔

قائد مجلس، زعیم انصار اللہ، اور ضلعی عاملہ میں خدمت کی توفیق پائی اور لمبا عرصہ امام الصلوٰۃ رہے۔ شادی سے پہلےاپنی اولاد کو وقف کرنے کا عزم کیا۔ اپنے عہد کی پاسداری کرتے ہوئے بچوں کو قرآن مجید حفظ کروانے کے لئے ذاتی خرچ پر حافظ قرآن معلم کا انتظام کیا اوربڑی بیٹی اور بیٹے کو قرآن مجید حفظ کروایا۔ ان کی خواہش کے مطابق سب سے بڑے اور سب سے چھوٹے بیٹے کو زندگی وقف کرنے کی توفیق ملی۔ بڑی بیٹی کی شادی واقف زندگی سے کی۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب اور جماعتی اخبارات کا باقاعدگی سے مطالعہ کرتے۔امام الزمان اور خلفاء کے بیسیوں اشعار زبانی یاد تھے، ادبی ذوق رکھنے والے تھے بر محل اور بر موقعہ اشعار پڑھنے اور گفتگو کا ملکہ بھی حاصل تھا۔ خلافت احمدیہ سے انتہائی عقیدت و احترام کا تعلق تھا، چار خلفاء کابابرکت عہد دیکھنے کی سعادت حاصل ہوئی۔

مہمان نوازی آپ کے نمایاں اوصاف میں شامل تھی۔ مرکزی مہمانوں، مربیان اور انسپکٹران کی بھر پور جذبے کے ساتھ خدمت کی توفیق پائی۔مسلسل کئی سال بڑی باقاعدگی کے ساتھ نظارت کے تحت وقف عارضی کرتے رہے اور کئی بار سند خوشنودی حاصل کی۔ 3؍مارچ 2004ء کو نظام وصیت میں شامل ہونے کی توفیق پائی۔ اپنےترکہ پر خود حصہ جائیداد اداکیا اور حصہ آمد بھی بڑی فکر کے ساتھ بروقت ادا کرتے رہے۔ ساری زندگی اپنی اصل آمد کے مطابق لازمی چندہ جات ادا کئے۔طوعی چندہ جات اور دیگر مالی تحریکات میں بھی پھر پور حصہ لیتے رہے۔

موٴرخہ 28؍جنوری کوظہر و عصر کی نمازیں ادا کیں۔ کچھ دیر بعد انہیں سینے میں درد محسوس ہوا تو بھائی سے دبانے کے لئے کہا اور اسی جگہ پر ہی چند منٹ کے اندرہی داعی اجل کو لبیک کہا۔ مقامی طور پر خاکسار نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی، جس میں دور و نزدیک کی جماعتوں کے افراد کثیر تعداد میں شامل ہوئے۔ جس کے بعدمیت ربوہ لے جائی گئی اور دفاتر صدر انجمن کے احاطہ میں محترم سید طاہر محمود ماجد صاحب نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور بہشتی مقبرہ میں تدفین کے بعد امیر صاحب ضلع لودہراں نے دعا کروائی۔

مرحوم نے پانچ بیٹے، لئیق احمدمشتاق مبلغ سلسلہ سُرینام، قمر احمد مشتاق، محمد فخر احمد، ثمر احمد، خاکسار محمد ولید احمد مربی سلسلہ، دو بیٹیاں حافظہ منورہ مبارکہ اہلیہ مظفر احمد خالد مربی سلسلہ، عصمت سلطانہ اہلیہ آصف جاوید،چھ پوتے، چھ پوتیاں، چار نواسے اور چار نواسیاں یاد گار چھوڑیں ہیں۔

قارئین الفضل سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، درجات بلند فرمائے،اعلیٰ علیّین میں اپنے پیاروں کے قدموں میں جگہ دے۔ اور تمام پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین

(محمد ولید احمد)

پچھلا پڑھیں

سیدنا مصلح موعودؓ

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی