• 16 مئی, 2025

تذکرۃ الاولیاء میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے ارشادات

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام اپنے ارشادات میں بہت جگہ پر تذکرۃ الاولیاء کے واقعات بھی بیان فرماتے ہیں، کئی جگہ ذکر آتا ہے۔ ایک مثال میں اس وقت تذکرۃ الاولیاء کی لیتا ہوں۔ فضیل بن عیاض کے متعلق تذکرۃ الاولیاء میں لکھا ہے کہ ایک مرتبہ ’ہرات‘ میں کوئی قافلہ آ کر ٹھہرا اور اس میں ایک شخص یہ آیت تلاوت کر رہا تھا کہ اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُھُمْ لِذِکْرِاللّٰہِ (الحدید: 17) یعنی کیا اہل ایمان کے لئے وہ وقت نہیں آیا کہ اُن کے قلوب اللہ تعالیٰ کے ذکر سے خوفزدہ ہو جائیں۔ اس آیت کا فضیل کے قلب پر ایسا اثر ہوا جیسے کسی نے تیر مار دیا ہو اور آپ نے اظہار تأسف کرتے ہوئے کہا کہ یہ غارتگری کا کھیل کب تک جاری رہے گا اور وقت آ چکا ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں چل پڑیں۔ لکھا ہے کہ یہ کہہ کر وہ زار و قطار رو پڑے اور اس کے بعد سے ریاضت میں مشغول ہو گئے۔ پھر ایک ایسے صحراء میں جا نکلے جہاں کوئی قافلہ پڑاؤ ڈالے ہوئے تھا اور اہل قافلہ میں سے کوئی کہہ رہا تھا کہ اس راستے میں فضیل ڈاکے مارتا ہے۔ لہٰذا ہمیں راستہ تبدیل کر دینا چاہئے۔ یہ سن کر آپ نے فرمایا کہ اب قطعاً بے خوف ہو جاؤ۔ اس لئے کہ مَیں نے راہزنی سے توبہ کر لی ہے۔ پھر ان تمام لوگوں سے جن کو آپ سے اذیتیں پہنچی تھیں، معافی طلب کر لی۔ پھر یہی ڈاکے ڈالنے والے ’رحمۃ اللہ علیہ‘ کے لقب سے مشہور ہو گئے۔

(ماخوذ از تذکرۃ الاولیاء از حضرت شیخ فرید الدین عطارؒ صفحہ 75-74مطبوعہ اسلامی کتب خانہ لاہور)

پس یہ ہے اللہ تعالیٰ کی خشیت کا اعجاز کہ جب احساس ہو جائے تو ایک لمحے میں ایک عام انسان کو بلکہ بدترین انسان کو بھی جو اُس زمانے میں بدترین کہلاتا ہو، جس کو لوگ پسندنہ کرتے ہوں علماء کی صف میں لا کھڑا کر دیتا ہے۔ جبکہ بڑے بڑے نام نہاد اور جبّہ پوش تکبر میں مارے ہوئے نظر آتے ہیں۔ باوجود اس کے کہ عام دنیا اُن کو بڑا نیک سمجھ رہی ہوتی ہے لیکن اُن میں خشیت نہیں ہوتی۔ اور جو انسانوں سے تکبر کرنے والے ہیں وہ کبھی اللہ تعالیٰ کی خشیت دل میں لئے ہوئے نہیں ہوتے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 3 اگست 2012 ۔ بحوالہ الاسلام)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 مارچ 2021