• 25 اپریل, 2024

سورة البروج کی روشنی میں صداقتِ مسیح موعودؑ

احمدیت اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صداقت کی ایک ایسی دلیل ہے کہ اگر انصاف پسند مسلمان سورۃ البروج پر غور کریں تو احمدیوں پر ہونے والے ظلم اور خاص طور پر ایسے ظلموں کے بارے میں اپنے علماء، اپنے لیڈروں، اپنے سیاستدانوں، اپنی حکومتوں کے رویوں اور احمدیت کی مخالفت میں جو عمل یہ لوگ دکھاتے ہیں اور کرتے ہیں ان کی حقیقت کھل جائے اور وہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام پر یقین کر لیں اور اس ظلم کا حصہ نہ بنیں جو ظالم لوگ یا ان کے چیلے احمدیوں پر کرتے ہیں۔ لیکن خدا تعالیٰ کا کلام سمجھنے کے لئے بھی اللہ تعالیٰ کے ایک فرستادے کی ضرورت ہے۔ لیکن ان لوگوں کا یہ حال ہے کہ اس کی بات تو یہ لوگ بالکل سننا نہیں چاہتے اور اس لئے ظلموں میں بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ ان آیات کی مختصر وضاحت مَیں یہاں کر دیتا ہوں۔ جس برجوں والے آسمان کی یہاں قسم کھائی گئی ہے اس سے مراد آسمان کے بارہ برج ہیں، ستارے ہیں، سیارے ہیں جن کے بارے میں علم ہیئت والے بتاتے ہیں۔ یہاں تمثیلی رنگ میں ان روحانی برجوں کا ذکر کیا گیا ہے جن کا اسلام کی تاریخ سے اہم تعلق ہے اور اس سے مراد بارہ مجدّدین ہیں جو اسلام کے آسمان پر سورج غروب ہونے کے بعد اپنی روشنی دینے کے لئے چمکے یا کچھ عرصے کے لئے روشنی دیتے رہے۔ اس عرصے کے بارے میں احادیث بھی موجود ہیں اور پرانے علماء بھی صاد کرتے ہیں۔ یہ عجیب بات ہے کہ بارہ صدیوں میں بارہ دفعہ اسلام کے تاریک زمانے یا روشنی کی کرنیں پھیلانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو لوگ بھیجے انہیں تو مسلمان مانتے ہیں لیکن جب اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَالْیَوْمِ الْمَوْعُوْد۔ کہ وہ دن جس کا وعدہ دیا جاتا ہے، اس کی قسم کھا کر جب تیرہویں صدی میں اللہ تعالیٰ نے اس وعدے کے مطابق موعود مامور بھیجا تو انکار کرنے لگ گئے۔ پہلوں کے بارے میں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اتنا بتایا تھا کہ ہر صدی کے سر پر مجدد آئیں گے (سنن ابی داؤد کتاب الملاحم باب ما یذکر فی قرن المائۃ حدیث نمبر 4291)۔۔۔

(خطبہ جمعہ یکم اگست 2014ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ