• 19 مئی, 2024

مادی و روحانی بہار کے نقوش

آج کل کرونا وائرس کی وجہ سےدنیاکے اکثر شہروں میں Lock Down کا سلسلہ جاری ہے اس لئے گھر میں ہی رہنا پڑتا ہے ۔ گھر میں موجود رہ کر اپنی دیگر مصروفیات کے علاوہ گھر کے لان میں باغبانی پر بھی کچھ وقت گزاری ہوتی ہے۔ آج جب خاکسار لان میں گیا تو مختلف رنگوں کے پیارے اور دلکش پھولوں سے لان بھرا پڑا تھا۔ ان میں سے بعض پھول تو ایسے تھے جو گزشتہ سالوں کے لگائے پودوں پر لگے ماحول میں خوبصورتی پیدا کر رہے تھے۔ جیسے گلاب کے رنگا رنگ پھول۔ اس سال اس مہلک بیماری کی وجہ سے نرسری سے نئے پودے تو لا کر نہ لگائے جاسکے لیکن میں نے دیکھا کہ بعض پودے ایسے خود رو تھے جو نرم زمین پر از خود اُگ آئے تھے جو گزشتہ سالوں میں نئی پنیری کے لئے گوڈی کرنے کی وجہ سے سطح زمین پر ظاہر نہ ہوتے تھے۔

ان خود رو پودوں پر بھی چھوٹے چھوٹے مختلف رنگوں کے پھول دل کی طرف کھنچے آرہے تھے پھر میں نے غور کیا کہ بعض پھول ایسے تھے جو گزشتہ سال بڑے بڑے مالز سے مہنگے داموں خرید کر لگائے تھے اور ان پھولوں کے بیج پک کر زمین میں ہی گر گئے تھے ۔اور سارا سال وہ بیج زمین میں دفن رہے اور موسم آنے پر از خود ہی اُگ آئے اور آج ان پر بھی پھول سجے ہوئے تھے۔ اس تمام الٰہی طریق کو دیکھ کر زبان سے اللہ اکبر، سبحان اللہ اور الحمداللہ کے الفاظ میں اس خدائے عزوجل کی تحمید و تمجید اور تشکر ادا کیا اور اس کے نظام ِ تخلیق پر مزید غور کرنے کا موقع ملا ۔

ابھی میں اس سوچ میں تھا کہ میرا دھیان اس طرف گیا کہ دراصل یہ مہینے موسم بہار کے مہینے ہیں۔ جن دنوں ہر طرف ہریالی ہوتی ہے اور زمین اپنی روئیدگی باہر اُگلتی ہے۔ اور سارا ماحول سرسبز و شاداب اور پھولوں سے لد جاتا ہے۔ اور ہر طرف حسن ہی حسن نظر آتا ہے۔ حتیٰ کہ پہاڑ کاسنی رنگ کے Lavender پھولوں سے اٹ جاتے ہیں اور آنکھو ں کو بھلے لگتے ہیں۔ میں اس تمام خدائی تخلیق اور آسمانوں و زمین اور پانی و دیگر امور میں گم ہو کر رہ گیا۔ کہ اچانک ایک نئی سوچ نے مجھے گدگدایا کہ صرف یہ ظاہری بہار ہی نہیں ایک اور روحانی بہار یعنی رمضان المبارک اس مادی بہار کے اختتام پر آنے والی ہے ۔جس میں روحانی شگوفے پھوٹیں گے۔ مختلف نیک اعمال حسنہ کے رنگا رنگ خوشبودار اور دلکش پھول کھلیں گے۔ مومن اپنی اپنی روحانی کھیتی کو گوڈی دیں گے۔ جڑی بوٹیوں یعنی کمزوریوں، خامیوں اور رسومات کو تلف کریں گے اور ان کی جگہ روحانی نرسری قرآن، احادیث اور کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے نئے نئے پودے لگائیں گے ۔ اپنے جسموں کو روحانی پانی سے دھوئیں گے اور تازہ کھلے ہوئے حسین ، خوبصورت، خوشبودار اور دلکش تازہ پھولوں کی طرح نہ صرف اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کریں گے بلکہ جس طرح مادی بہار کے موسم میں مختلف پھولوں کی نمائشیں لگتی ہیں اور بچے، بوڑھے، چھوٹے بڑے اس سے محظوظ ہوتے ہیں اسی طرح ان مومنوں کے اعمالِ حسنہ کی نمائشیں بھی لگیں گی اور ایک مومن ’’فَاسْتَبِقُو الْخَیْرَات‘‘ پر عمل کرتے ہوئے ہر دوسرے مومن سے اپنے آپ کو حسین، دلربا بنانے کی کوشش کرے گا۔ یہ پھولوں کی ایسی نمائش ہو گی کہ بعض مومنوں کے پھول تو اگلے روحانی موسم ِ بہار تک لہلہاتے اور سر سبز رہیں گے اور خوشبو دیتے رہیں گے۔

جس طرح پھولوں کی نرسری میں پھول ختم ہوجانے کے باوجود بھی ان پھولوں کی خوشبو آتی رہتی ہے۔ کہتے ہیں کہ گلاب کے پھولوں کی نرسری میں گلاب کے پھولوں کی پتیاں نیچے زمین پر گر کر بھی زمین کو خوشبودار کر دیتی ہیں اِسی طرح ان مومنوں کے اعمال سے روحانی زمین بھی خوشبودار ہو گی۔ اور رمضان گزرنے کے بعد بھی وہ زمین خوشبودار رہے گی۔ اس مضمون کو کسی ادیب اور شاعر نے ’’صحبتِ صالحین‘‘ سے تشبیہ دی ہے گویا روحانی دنیا میں ایک مومن سے دوسرا مومن رنگ لے رہا ہوگا اور اس کی صحبت سے معاشرے میں بسئے دوسرے تمام مومن فیض یاب ہو رہے ہوں گے اور ہر طرف تقویٰ کے پھول کھلتے نظر آئیں گے۔ لقائے باری تعالیٰ کے پھول کھلیں گے۔ سیدنا حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت، عقیدت اور مضبوط روحانی تعلق کے پھول کھلیں گے۔ قرآن کریم کی تلاوت کے پھولوں سے فضا مہکے گی۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے کرام کے خوشبو بھرے اقتباسات اور خطبات کی تشہیر ہوگی۔

بالخصوص موجودہ امام کے ارشادات کی یاددہانی،جماعتی فورم پر بھی اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھی ہوکر معاشرے کو خوشبوسے بھررہی ہو گی۔ ہر طرف نمازیں سوزوگداز سے ادا ہو رہی ہوں گی۔ درس سُنے جارہے ہوں گے ۔ نماز تہجد اور تراویح کاوالہانہ انداز میں اہتمام ہو رہا ہوگا۔ نیکیوں کی باتیں ہوں گی۔ بدیوں سے نفرت دیکھنے کو ملے گی۔ تسبیح وتحمید کے ترانے سننے کو ملیں گے۔ ان روحانی پھولوں میں سے بعض خود رو ہوں گے جو روحانی موسم کو دیکھ کر خود بخود کھلیں گے اور دل نیکی کرنے کو کرے گا اور بعض پھول مادی نرسری کی طرح گزشتہ سال کے پھولوں کی طرح روحانی موسم کو دیکھ کر خود ہی اُگ آئیں گے اور سابقہ نیکیوں کو یاد کر کے ایک مومن کو کرنے پر مجبور کریں گی ۔ الغرض اس روحانی موسم بہار کے کیا کہنے؟

اس دفعہ یہ موسم بہار ایک ایسے المناک اور تکلیف دہ دور پر سایہ فگن ہونے والا ہے جب کرونا وباء کے بڑے خطرناک ہیولے اور بھبھو لے نے تمام دنیا کو پریشان اور فکر مند کر دیا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں اللہ کی مخلوق جو اسے بہت پیاری ہے ہم سے جُدا ہو چکی ہے اور لاکھوں کی تعداد میں بیمار ہیں اور ہر طرف سے alarming کیفیات کا اظہار ہو رہا ہے۔ ایسے موقع پر ہم احمدیوں کی اوّلین ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ان دنوں اللہ تعالیٰ کی طرف جھک جائیں ۔ روئیں، پیٹیں اور اس زور سے دعاؤں کی دف بجائیں کہ عرش کے کنگرے بھی ہل جائیں اور اس مہلک موذی و متعدی مرض ووائرس سے دنیا میں بسنے والی تمام مخلوق کو نجات ملے۔ اور وہ وقت جلد آئے جب ہم گزشتہ دنوں کی طرح امن سکون کے ماحول میں زندگیاں بسر کرنے والے ہوں۔ ہاں اس عذاب الہٰی کی وجہ سے ہمیں اپنے سابقہ گناہوں کی معافی اپنے خالق پروردگار سے مانگنی ہو گی۔ بڑے بڑے ملکوں کے سربراہوں کی طرف سے جو ظلم کیے جارہے تھے۔ ان کو رکوانے کے لئے دعائیں کرنی ہوں گی اور ناراض خدا کونہ صرف منانا ہوگا بلکہ اُسے اپنا بنانا ہو گا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمۃ اللہ کے الفاظ میں اپنے حقیقی خالق کو مَل لینا ہو گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ