• 26 اپریل, 2024

رمضان کے آخری عشرہ میں ایک مومن کی کیفیت

شعور کے آئینہ میں دیکھیں تو ماہِ رمضان سال کے بارہ مہینے میں ایک مہمان مہینہ کے طور پر آتا ہے جو سراپا نعمت و رحمت ہے۔ قرآن نے أَیَّاماًمَّعْدُودَاتٍ کہہ کراس طرف اشارہ بھی کیا ہے مہمان کا لفظ ذہن میں آتے ہی درج ذیل امور سامنے آتے ہیں۔

  1. مہمان کچھ دن یا کچھ عرصہ قیام کرنے کے بعد واپس جاتا ہے۔
  2. اس کی خاطر تواضع کی جاتی ہے۔
  3. مہمان کے جب جانے کے دن قریب آتے ہیں تو گھر اور گھر کے نفوس پر اُداسی چھانے لگتی ہے۔
  4. اگر مہمان کوئی فیملی بزرگ ہو یا جماعتی بزرگ ہو تو جاتے جاتے وہ کوئی نصیحت بھی کرجاتا ہے اور چھوٹے بچوں کو نقدی کی صورت میں تحفہ بھی دے دیتا ہے۔

اور بچے میزبانوں میں سے کیا ہر کوئی مہمان سے فیض کی جھولیاں بھرنے لگتا ہے بعینہٖ رمضان جب ڈھلتا ہے ان دنوں کا count down شروع ہوتا ہے تو مومنوں کی فکر بڑھتی جاتی ہے مومنوں کے گھروں میں اُداسی چھانے لگتی ہے۔اکثر لوگوں کو کہتے سنائی دیا جاتا ہے کہ رمضان ابھی کل ہی تو شروع ہو اتھا۔پھر مومن،رمضان کے فیوض و برکات سے حصہ لینے کے لئے سرتوڑ کوشش کرتا ہے تا اپنے کھیسے بھرلے۔ اندوختے میں اتنا اضافہ کرے کہ سارا سال ہی مستفیض ہواجا سکے۔بالخصوص جب آخری 10دن باقی رہ جاتے ہیں تو ایک مومن اپنی نیندیں اپنے اوپر حرام کر کے اپنی تمام تر طاقتوں کو اللہ تعالیٰ کے سامنے عبادات کے لئے اس دکاندار کی طرح جھونک دیتا ہے جو عید الفطر سے قبل اپنی تمام تر پونجی، planning کے ساتھ اپنی دکان میں ڈال دیتا ہے کہ عید پر profit آئے گا اور میری جمع پونجی ڈبل ہوگی۔وہ دکان کے اوقات بڑھا دیتا ہے اور over time لگاتا ہے اس طرف زیادہ توجہ دیتا ہے بعینہٖ ایک مومن تمام استعدادوں، کوششوں اور طاقتوں کو صَرف کرتا ہے۔پھر اس دکاندار کی طرح کہ دکان میں جمع پونجی کو چور نہ لے جائے حفاظت کی غرض سے تالے لگاتا ہے۔ بعینہٖ ایک مومن اپنے اندوختے کو شیطان سے بچانے کے لئے پھر خدا سے حفاظت اورا پنے خاتمہ بالخیر کے لئے دعا کرتا ہے۔

ان آخری دنوں میں سہانی راتوں کی طرح رمضان پہلے سے زیادہ بھیگتا ہے۔ عبادات میں اضافہ ہوتا ہے۔ روحانی جدو جہد بڑھتی ہے اور روحانی پھلوں کے پکنے کے دن قریب آرہے ہوتے ہیں اور بعضوں کے پھل پک بھی جاتے ہیں اوربزرگ مہمان کی طرح رمضان جاتے ہوئے آنحضورﷺ کی زبان اِذَا سَلِمَ الرَّمَضَانَ سَلِمَتِ السَّنَۃُ کہ اگر رمضان خیریت سے گزرا تو سارا سال سلامتی کے ساتھ گزرے گا، کی نصیحت بھی کر جاتا ہے اور اس بزرگ مہمان کی طرح اللہ تعالیٰ جو انعامات سے نوازتا ہے اس میں سے ایک انعام عید کی خوشی کی صورت میں مومن کو ملتا ہے۔

مندرجہ بالا فرمان رسولؐ کے تحت ہم تمام کو خدا کو ملانے کا ایک پُل تعمیر کرنا چاہئے جو ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک ہو۔ اگر اس پُل کی تعمیر درمیان میں چھوڑ دیں گے تواتھاہ گہرائیوں میں گر کر تباہی ہی ہے اگر اپنی جدو جہد سے مکمل تعمیر کر لیا تو اس پر سے گزر کر اگلے رمضان میں بھی ہم خدا تعالیٰ کے حضور سرخرو ہو کر داخل ہوں گے۔

آنحضرت ﷺ کے متعلق حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو بنی کریم ﷺ اپنی کمر ہمت کس لیتے اور اپنی راتوں کو زندہ کرتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار کرتے۔

(بخاری کتاب الصوم)

ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کی اقتداء و تقلید میں رمضان کے آخری 10دنوں کو عبادات سے رونق بخشیں۔ اپنی راتوں کو بیدار کریں۔ تلاوت قرآن کثرت سے کریں۔دعائیں کریں اپنی سجدہ گاہوں کو تر کریں۔ صدقات و خیرات کثرت سے دیں۔ فطرانہ و عید فنڈ کی جلد ادائیگی کریں اور عشرہ مبارکہ کی درج ذیل عبادات کو سامنے رکھ کر یہ دن گزارنے کی کوشش کریں۔

  1. قرآن کی سالگرہ۔ اس عشرہ میں قرآن کے نزول کا آغاز ہوا یعنی 24رمضان گویا ہر ماہ نزول قرآن کی سالگرہ رمضان میں آتی ہے۔ قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت کر کے ماحول کو سجاوٹ دیں۔
  2. اعتکاف کی عبادت۔ آنحضور ﷺ ہر سال اعتکاف کیا کرتے تھے۔ آخری دفعہ آپ کا اعتکاف 20دن کا تھا۔ آپؐ کی وفات کے بعد آپ کی ازواج مطہرات اعتکاف کیا کرتی تھیں۔ احادیث میں آتا ہے کہ اعتکاف کرنے سے اس سے پہلے کے تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں۔
  3. لیلۃ القدر۔ قرآن کریم میں اسے بہترین رات اور ہزار مہینوں سے بہتر رات قرار دیا گیا ہے۔ آنحضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ اِسے رمضان کے آخری 10دنوں کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔
  4. صدقات وخیرات ۔ ویسے تو آنحضرت ﷺ سارا سال ہی صدقات کا سلسلہ جاری رکھتے تھے۔ تاہم رمضان بالخصوص رمضان کے آخری حصہ میں اس میں بہت تیزی آجاتی تھی ۔

فطرانہ کے متعلق آنحضور ﷺ نے فرمایا کہ یہ روزہ کی پاکیزگی اور مسکینوں کا کھانا ہے اس کے بغیر روزے مقبول نہیں ہوتے۔ بلکہ ایک حدیث میں آتا ہے کہ روزے زمین و آسمان کے درمیان معلق ہو جاتے ہیں۔ فطرانہ ہی آسمان تک لے کر جاتا ہے۔

(کنزا لعمال)

یہ مبارک دن آنے کو ہیں۔ ان سے فائدہ اُٹھانے کے لئے ہمیں کمرہمت کس لینی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنا مقرب بنائے۔ آمین

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ13۔مئی 2020ء