وہ نہ گر ٹالتا بلاؤں کو
چین آتا کہاں دعاؤں کو
ایک نسخہ نہ بن سکا اب تک
کون پوجے گا ان خداؤں کو
دور شہروں سے روز بھاگے گا
تو اگر دیکھ لے جو گاؤں کو
تو نے ظالم خدا بھلا ڈالا
روز کوسوں تیری اداؤں کو
ایک آواز کے بھروسے پہ
ہم نے چیرا ہے ان خلاؤں کو
لفظ بن کر دعا نکلتے ہیں
’’لطف کر بخش دے خطاؤں کو‘‘
رحم کر دے تو آج خلقت پر
رحم آتا ہے جیسے ماؤں کو
میری بستی یوں جگمگا اٹھے
حکم دے دے سبھی شعاعوں کو
گر خدا کو فراز پانا ہے
بھول جاؤ سبھی اناؤں کو
(اطہرحفیظ فرازؔ)