• 25 اپریل, 2024

اسلام کی پاکیزہ تعلیم

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :

’’تم صدق اور راستی اور تقویٰ اور محبت ذاتیہ الٰہیہ میں ترقی کرو اور اپنا کام یہی سمجھو جب تک زندگی ہے پھر خدا تم میں سے جس کی نسبت چاہے گا اس کو اپنے مکالمہ مخاطبہ سے بھی مشرف کرے گا تمہیں ایسی تمنّا بھی نہیں چاہئے تا نفسانی تمنّا کی وجہ سے سلسلہ شیطانیہ شروع نہ ہو جائے جس سے کئی لوگ ہلاک ہو جاتے ہیں پس تم خدمت اور عبادت میں لگے رہو تمہاری تمام کوشش اسی میں مصروف ہونی چاہئے کہ تم خدا کے تمام احکام کے پابند ہو جاؤ اور یقین میں ترقی چاہو نجات کے لئے نہ الہام نمائی کے لئے۔ قرآن شریف نے تمہارے لئے بہت پاک احکام لکھے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ تم شرک سے بکلی پرہیز کرو کہ مشرک سرچشمہ نجات سے بے نصیب ہے۔ تم جھوٹ نہ بولو کہ جھوٹ بھی ایک حصہ شرک ہے۔ قرآن تمہیں انجیل کی طرح یہ نہیں کہتا کہ صرف بدنظری اور شہوت کے خیال سے نامحرم عورتوں کو مت دیکھ اور بجز اس کےدیکھناحلال۔ بلکہ وہ کہتا ہے کہ ہرگز نہ دیکھ نہ بدنظری سے اور نہ نیک نظری سے کہ یہ سب تمہارے لئے ٹھوکر کی جگہ ہے بلکہ چاہئے کہ نامحرم کے مقابلہ کے وقت تیری آنکھ خوابیدہ رہے تجھے اس کی صورت کی کچھ بھی خبر نہ ہو مگر اُسی قدر جیسا کہ ایک دُھندلی نظر سے ابتدا نزول الماء میں انسان دیکھتا ہے۔ قرآن تمہیں انجیل کی طرح یہ نہیں کہتا کہ اتنی شراب مت پیئو کہ مست ہو جاؤ بلکہ وہ کہتا ہے کہ ہرگز نہ پی ورنہ تجھے خدا کی راہ نہیں ملے گی اور خدا تجھ سے ہمکلام نہیں ہوگا اور نہ پلیدیوں سے پاک کرے گا اور وہ کہتا ہے کہ یہ شیطان کی ایجاد ہے تم اس سے بچو۔ قرآن تمہیں انجیل کی طرح فقط یہ نہیں کہتا کہ اپنے بھائی پر بے سبب غصہ مت ہو بلکہ وہ کہتا ہے کہ نہ صرف اپنے ہی غصہ کو تھام بلکہ تَوَاصَوْابِالْمَرْحَمَۃِ پر عمل بھی کر اور دوسروں کو بھی کہتا رہ کہ ایسا کریں اور نہ صرف خود رحم کر بلکہ رحم کے لئے اپنے تمام بھائیوں کو وصیت بھی کر… پس قرآن کے رو سے نہ ہریک جگہ انتقام محمود ہے اور نہ ہر یک جگہ عفو قابل تعریف ہے بلکہ محل شناسی کرنی چاہئے اور چاہئے کہ انتقام اور عفو کی سیرت بپابندی محل اور مصلحت ہو نہ بے قیدی کے رنگ میں یہی قرآن کا مطلب ہے اور قرآن انجیل کی طرح یہ نہیں کہتا کہ اپنے دشمنوں سے پیار کرو بلکہ وہ کہتا ہے کہ چاہئے کہ نفسانی رنگ میں تیرا کوئی بھی دشمن نہ ہو اور تیری ہمدردی ہر ایک کے لئے عام ہو مگر جو تیرے خدا کا دشمن تیرے رسولﷺ کا دشمن اور کتاب اللہ کا دشمن ہے وہی تیرا دشمن ہوگا سو تو ایسوں کو بھی دعوت اور دعا سے محروم نہ رکھ اور چاہئے کہ تو اُن کے اعمال سے دشمنی رکھے نہ ان کی ذات سے اور کوشش کرے کہ وہ درست ہو جائیں اور اس بارے میں فرماتا ہے۔ اِنّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ… یعنی خدا تم سے کیا چاہتا ہے بس یہی کہ تم تمام نوع انسان سے عدل کے ساتھ پیش آیا کرو پھر اس سے بڑھ کر یہ ہے کہ ان سے بھی نیکی کرو جنہوں نے تم سے کوئی نیکی نہیں کی۔‘‘

(کشتی نوحؑ ،روحانی خزائن جلد 19 ص30-28)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 جون 2020

اگلا پڑھیں

نماز تہجد کی تیاری