• 2 مئی, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ 10؍جون 2022ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 10؍جون 2022ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یو کے

حضرت عائشہؓ سے مروی ہے، جب میرے والد خلیفہ بنائے گئے اور الله نے اُنہیں امارت تفویض فرمائی تو خلافت کے آغاز ہی میں آپؓ نے ہر طرف سے فتنوں کو موجزن اور جھوٹے مدعیانِ نبوت کی سرگرمیوں اور منافق مرتدوں کی بغاوت کو دیکھا اور آپؓ پر اتنے مصائب ٹوٹے کہ اگر وہ پہاڑوں پر ٹوٹتے تو وہ پیوستِ زمین ہو جاتے اور فورًا گر کر ریزہ ریزہ ہو جاتے لیکن آپؓ کو رسولوں جیسا صبر عطاء کیا گیا

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورۃالفاتحہ کی تلاوت بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کے ذکر کے تسلسل میں ببات مزید تفصیل جنگ یمامہ بحوالۂ حضرت ابو سعید خُدریؓ ارشاد فرمایا!

مَیں نے عبادؓ بن بِشر کو کہتے ہوئے سنا

اے ابو سعید! جب ہم بُزاخہ سے فارغ ہوئے تو اِس رات مَیں نے رؤیا میں دیکھا کہ گویا آسمان کھولا گیا ہے پھر مجھ پر بند کر دیا گیا ہے، اِس سے مراد شہادت ہے۔ ابو سعید کہتے ہیں مَیں نے کہا! اِنْ شَآءَ اللّٰهُ جو بھی ہو گا بہتر ہو گا۔ وہ کہتے ہیں کہ بروز یمامہ مَیں نے شہادت کے بعد اُن کو دیکھا کہ آپؓ کے چہرہ پر بہت زیادہ تلوار کے نشان تھے، مَیں نے آپؓ کو جسم پر موجود ایک علامت سے پہچانا۔

تاریخ اسلام کی بہت بہادر خواتین میں سے ایک صحابیہ

حضور انور ایدہ الله نے حضرت امّ عمّارہؓ نُسَیبہ بنت کعب کا تاریخی مقام بیان کرنے کے بعد ارشاد فرمایا! اُن کی جنگ یمامہ میں شمولیت کی وجہ اپنے بیٹے حبیبؓ بن زید کی مُسَیْلمہ کے ہاتھوں دردناک شہادت تھی، جب آپؓ کو اِس کی خبر ملی تو قسم کھائی کہ وہ خود مُسَیْلمہ کذّاب کا سامنا کریں گی، یا اُس کو مار ڈالیں گی یا خود خدا کی راہ میں شہید ہو جائیں گی۔ جب حضرت خالدؓ بن ولید نے یمامہ کے لئے لشکر تیار کیا تو آپؓ حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کی خدمت میں پیش ہوئیں اور جنگ میں شمولیت کے لئے اجازت طلب کی، آپؓ نے فرمایا! آپؓ جیسی خاتون کے لئے جنگ کے لئے نکلنے میں کوئی چیز حائل نہیں ہو سکتی، الله کا نام لے کر نکلیں۔

مَیں نے سجدۂ شکر کیا کہ الله نے دشمنوں کی جڑھ کاٹ دی

وہ بیان کرتی ہیں کہ جب ہم یمامہ پہنچے تو شدید جنگ ہوئی، الله کی قسم مَیں نے اِن سے زیادہ اپنی مدافعت کرنے والا نہیں دیکھا۔ مَیں نے دشمن خدا مُسَیْلمہ کا قصد کیا یہاں تک کہ مَیں نے اُسے دیکھا، اُس پر حملہ کر دیا، ایک شخص میرے سامنے آیا اُس نے میرے ہاتھ پر ضرب لگائی اور اُسے کاٹ دیا۔ الله کی قسم! مَیں ڈگمگائی نہیں تاکہ مَیں اِس خبیث تک پہنچ جاؤں اور وہ زمین پر پڑا تھا اور مَیں نے اپنے بیٹے عبدالله کو وہاں پر پایا اُس نے اُسے مار دیا تھا، مَیں نے الله کے سامنے سجدۂ شکر کیا کہ الله نے دشمنوں کی جڑ ھ کاٹ دی۔

تذکرۂ شجاعت و بہادری کعبؓ بن عُجرہ، ابوعقیلؓ و معنؓ بن عدی

کعبؓ بن عُجرہ کے اُس روز سخت جنگ اور داد شجاعت رقم کرنے کے تذکرہ کے بعد حلیفِ انصار، آنحضرتؐ کے چند چنیدہ صحابہ میں سے ایک، قدیم الاسلام نیز بروز یمامہ سب سے پہلے جنگ کے لئے نکلنے والے حضرت ابوعقیلؓ کے بارہ میں بیان ہوا۔ آپؓ کو ایک تیر لگا جو کندھے کو چیرتا ہوا دل تک پہنچ گیا، آپؓ نے اِس تیر کو کھینچ کر باہر نکالا۔ ابن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ آپؓ ہمت کر کے اُٹھے اپنے دائیں ہاتھ میں ننگی تلوار لی پھر پکارنے لگے، اے انصار یوم حُنَیْن کی طرح پلٹ کر حملہ کرو۔ گھمسان کی جنگ کے بعد مَیں نے اُن کو دیکھا، زخمی ہاتھ کندھے سے کٹ گیا اور بازو زمین پر گر پڑا، آپؓ کو 14 زخم آئے جن کی وجہ سے آپؓ شہید ہو گئے۔ مَیں اُن کے پاس پہنچا تو زمین پر گرے آخری سانسیں لے رہے تھے، میرے بتانے کہ الله کا دشمن مُسَیْلمہ مارا گیا ہے پر اُنہوں نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہتے ہوئے اپنی انگلی آسمان کی طرف اُٹھائی اور جان دے دی۔ مُجاعہ نے معنؓ بن عدی کو دیکھا! وہ سر پر سرخ کپڑا پہنے ہوئے پلٹ کر حملہ کر رہے تھے، تلوار کندھے پر رکھی ہوئی تھی اور اُس سے خون ٹپک رہا تھا۔ وہ پکار رہے تھے، اے انصار پوری قوت سے حملہ کرو۔ انصار نے پلٹ کر حملہ کیا اور اتنا شدید حملہ تھا کہ اُنہوں نے دشمن کے قدم اُکھاڑ دیئے۔

حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کی ایک خواب کا تذکرہ

آپؓ نے جب حضرت خالدؓ بن ولید کو یمامہ روانہ فرمایا تو خواب میں دیکھا! آپؓ کے پاس حجر بستی کی کھجوروں میں سے کھجوریں لائی گئی ہیں، آپؓ نے اُن میں سے ایک کھجور کھائی اُس کو آپؓ نے گٹھلی پایا، کچھ دیر آپؓ نے اُس کو چبایا پھر پھینک دیا۔ آپؓ نے اِس کی تعبیر یہ فرمائی! خالد کو اہل یمامہ کی طرف سے شدید مقابلہ کا سامنا کرنا پڑے گا اور الله ضرور اُس کے ہاتھ پر فتح عطاء کرے گا۔

یمامہ کی طرف سے آنے والی خبروں کا بشدت انتظار

ایک روزحضرت خالدؓ کے بھیجے گئے ایلچی ابوخثیمہ انصاریؓ سے یمامہ پر فتح عطاء ہونے کی اچھی خبر ملنے پر حضرت ابوبکرؓ نے سجدہ کیا۔ پھر آپؓ نے فرمایا! مجھے جنگ کے بارہ میں بتاؤکہ کیسا رہا؟ وہ آپؓ کو بتانے لگے کہ خالدؓ نے کیا کیا تھا اور کیسے اپنے ساتھیوں کی صف آرائی کی، کس طرح مسلمانوں کو حزیمت پہنچی اور کون اُن میں سے شہید ہوئے۔ آپؓ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡهِ رٰجِعُوۡنَ پڑھنے اور اُن کے لئے رحم کی دعا کرنے لگے، مزید فرمایا! جو خواب مَیں نے دیکھی تھی اُسے سخت ناپسند کرتا تھا اور میرے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ خالد کو ضرور شدید جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا اور کاش! خالد نے اُن لوگوں کے ساتھ صلح نہ کی ہوتی اور اُن کو تلوار کی دھار پر رکھا ہوتا، اِن شہداء کے بعد اہل یمامہ میں سے کسی کے زندہ رہنے کا کیا حق ہے؟

جنگ یمامہ کے مقتولین کی تعداد

اِس جنگ میں قتل ہونے والے مرتدین کی تعداد تقریباً 10ہزار اور ایک روایت میں 21ہزار بھی بیان ہوئی ہے جبکہ 500یا600 قریب مسلمان شہید ہوئے، بعض روایات میں یہ تعدا د 700، 1200 اور 1700 بھی بیان ہوئی ہے۔

بمطابق ایک روایت شہداء میں 700 سے زائد حفاظ قرآن تھے

اِن شہداء میں اکابرین صحابہؓ اور حفاظ قرآن بھی شامل تھے جن کا مقامو درجہ مسلمانوں میں بے حد بلند تھا، اِن کی شہادت ایک بہت بڑا سانحہ تھا لیکن اِن حفاظ قرآن کی شہادت ہی بعد میں جمعٔ قرآن کا باعث بنی۔

اِن دونوں اقوال کی تطبیق اِس طرح ہو سکتی ہے

بعض مؤرخین کے نزدیک جنگ یمامہ ربیع الاوّل 12ہجری جبکہ بعض کا قول ہے کہ یہ 11ہجری کے آخر میں ہوئی۔ اِن دونوں اقوال کی تطبیق اِس طرح ہو سکتی ہے کہ اِس جنگ کا آغاز 11 ہجری میں ہوا ہو اور اختتام 12ہجری میں۔

صحابہ کی مدعیانِ نبوت کے مقابلہ کی وجہ

حضرت المصلح الموعودؓ بیان فرماتے ہیں، مدعیانِ نبوت کا مقابلہ اِس وجہ سے نہیں کیا گیا تھا کہ وہ امت رسول کریمؐ میں سے نبی ہونے کے دعویدار تھے اور آپؐ کے دین کی اشاعت کے مدعی تھے بلکہ صحابہ نے اُن سے اِس لئے جنگ کی تھی کہ وہ شریعتِ اسلامیہ کو منسوخ کر کے اپنے قانون جاری کرتے تھے اور اپنے اپنے علاقہ کی حکومت کے دعویدار تھے اور صرف علاقہ کی حکومت کے دعویدار ہی نہیں تھے بلکہ اُنہوں نے صحابہ کو قتل کیا، اسلامی ملکوں پر چڑھائیاں کیں، قائم شدہ حکومت کے خلاف بغاوت کی اور اپنی آزادی کا اعلان کیا۔

اہلِ تحقیق سے یہ امر مخفی نہیں ہے

پھرحضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام بیان فرماتے ہیں، حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کی خلافت کا وقت خوف اور مصائب کا وقت تھا چنانچہ جب رسول اللهؐ نے وفات پائی تو اسلام اور مسلمانوں پر مصائب ٹوٹ پڑے، بہت سے منافق مرتد ہو گئے۔ ۔۔ ایسے نازک وقت میں آپؓ حاکم وقت اور حضرت خاتم النبیین کے خلیفہ بنائے گئے۔ ۔۔ یہاں تک کہ الله کی نصرت آن پہنچی اور جھوٹے نبی قتل اور مرتد ہلاک کر دیئے گئے، فتنے دُور کر دیئے گئے اور مصائب چھٹ گئے اور معاملہ کا فیصلہ ہو گیا اور خلافت کا معاملہ مستحکم ہوا اور الله نے مؤمنوں کو آفت سے بچا لیا اور اُن کی خوف کی حالت کو امن میں بدل دیا اور اُن کے لئے اُن کے دین کو تمکنت بخشی اور ایک جہان کو حق پر قائم کر دیا۔۔۔ پس غور کر کہ کس طرح خلافت کا وعدہ اپنے پورے لوازمات اور علامات کے ساتھ آپؓ کی ذات میں پورا ہوا۔

حضرت خالدؓ بن ولید کو بطرف عراق کوچ کا حکم

آپؓ مہم یمامہ سے فارغ ہو کر ابھی وہیں ٹھہرے ہوئے تھے، حضرت ابوبکرؓ نے اُنہیں لکھا کہ عراق کی طرف روانہ ہو جائیں۔

مُجاعہ کی بیٹی سے حضرت خالدؓ بن ولید کی شادی پر اُٹھنے والے سوالات

جنگ یمامہ کے ختم ہونےاور بنو حنیفہ کے باقی ماندہ بچ جانے والوں کے ساتھ صلح کا معاہدہ ہو جانے کے بعد آپؓ کی ایک شادی کا ذکر ملتا ہے، بمطابق مؤرخین حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کو جب اِس شادی کی خبر ملی تو آپؓ اُن سے ناراض ہوئے لیکن جب اُنہوں نے تفصیلی وضاحت بذریعۂ خط پیش خدمت کی تو آپؓ کی ساری ناراضگی جاتی رہی۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ