• 5 مئی, 2024

احکام خداوندی (قسط 45)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو (الحدیث)
قسط 45

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

پردہ (حصہ1)

’’اسلامی پردہ سے یہ ہرگز مراد نہیں کہ عورت جیل خانہ کی طرح بند رکھی جائے۔ قرآن شریف کا مطلب یہ ہے کہ عورتیں ستر کریں۔ وہ غیر مرد کو نہ دیکھیں۔ جن عورتوں کو باہر جانے کی ضرورت تمدنی امور کے لئے پڑے۔ اُن کو گھر سے باہر نکلنا منع نہی ہے وہ بے شک جائیں لیکن نظر کا پردہ ضروری ہے۔‘‘

(حضرت مسیح موعودؑ)

غصِ بصر کا حکم

قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ

(النور: 31)

مومنوں کو کہہ دے کہ اپنی آنکھیں نیچی رکھا کریں۔

وَقُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنٰتِ یَغۡضُضۡنَ مِنۡ اَبۡصَارِہِنَّ

(النور: 32)

اور مومن عورتوں سے کہہ دے کہ وہ اپنی آنکھیں نیچی رکھا کریں۔

شرم گاہوں کی حفاظت کر نے کا حکم

وَیَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ

(النور: 31)

اور (وہ مرد) اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں۔

وَیَحۡفَظۡنَ فُرُوۡجَہُنَّ

(النور: 32)

اور (وہ عورتیں) اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔

عورتیں گھر سے باہر نکلتے وقت پردہ کریں

یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلۡ لِّاَزۡوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَنِسَآءِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ یُدۡنِیۡنَ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ جَلَابِیۡبِہِنَّ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ یُّعۡرَفۡنَ فَلَا یُؤۡذَیۡنَ ؕ وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا

(الاحزاب: 60)

اے نبی! تُو اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دے کہ وہ اپنی چادروں کو اپنے اوپر جھکا دیا کریں۔ یہ اس بات کے زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچانی جائیں اور انہیں تکلیف نہ دی جائے اور اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

عورتیں اپنی زینتیں ظاہر نہ کریں

وَلَا یُبۡدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اٰبَآئِہِنَّ اَوۡ اٰبَآءِ بُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اَبۡنَآئِہِنَّ اَوۡ اَبۡنَآءِ بُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اِخۡوَانِہِنَّ اَوۡ بَنِیۡۤ اِخۡوَانِہِنَّ اَوۡ بَنِیۡۤ اَخَوٰتِہِنَّ اَوۡ نِسَآئِہِنَّ اَوۡ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُہُنَّ اَوِ التّٰبِعِیۡنَ غَیۡرِ اُولِی الۡاِرۡبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفۡلِ الَّذِیۡنَ لَمۡ یَظۡہَرُوۡا عَلٰی عَوۡرٰتِ النِّسَآءِ ۪ وَلَا یَضۡرِبۡنَ بِاَرۡجُلِہِنَّ لِیُعۡلَمَ مَا یُخۡفِیۡنَ مِنۡ زِیۡنَتِہِنَّ ؕ وَتُوۡبُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ جَمِیۡعًا اَیُّہَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ

(النور: 32)

اور اپنی زینت ظاہر نہ کیا کریں سوائے اس کے کہ جو اس میں سے ازخود ظاہر ہو۔اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈال لیا کریں۔ اور اپنی زینتیں ظاہر نہ کیا کریں مگر اپنے خاوندوں کے لئے یا اپنے باپوں یا اپنے خاوندوں کے باپوں یا اپنے بیٹوں کے لئے یا اپنے خاوندوں کے بیٹوں کے لئے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھائیوں کے بیٹوں یا اپنی بہنوں کے بیٹوں یا اپنی عورتوں یا اپنے زیرنگیں مردوں کے لئے یا مردوں میں ایسے خادموں کے لئے جو کوئی (جنسی) حاجت نہیں رکھتے یا ایسے بچوں کے لئے جو عورتوں کی پردہ دار جگہوں سے بے خبر ہیں۔ اور وہ اپنے پاؤں اس طرح نہ ماریں کہ (لوگوں پر) وہ ظاہر کردیا جائے جو (عورتیں عموماً) اپنی زینت میں سے چھپاتی ہیں۔ اور اے مومنو! تم سب کے سب اللہ کی طرف توبہ کرتے ہوئے جھکو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔

(نوٹ: اس آیت میں عورتوں کے پردہ کے متعلق درج ذیل احکام موجود ہیں۔)

-1 اپنی زینت ظاہر نہ کیا کریں سوائے اس کے جواز خود ظاہر ہو جائے۔
-2 اپنے گریبان پر اپنی اوڑھنیاں ڈال لیا کریں۔
-3 اپنی زینتیں ظاہر نہ کریں ماسوائے

  • اپنے خاوندوں کے لئے
  • اپنے باپوں کے لئے
  • اپنے خاوندوں کے باپوں کے لئے
  • اپنے بیٹوں کے لئے
  • اپنے خاوندوں کے بیٹوں کے لئے
  • اپنے بھائیوں کے لئے
  • اپنے بھائیوں کے بیٹوں کے لئے
  • اپنی بہنوں کے بیٹوں کے لئے
  • اپنی ہم کفو عورتوں کے لئے (عورتوں کو بعض قسم کی عورتوں سے پردہ کرنے کا حکم)
  • اپنے زیر نگین مَردوں کے لئے
  • مَردوں میں ایسے خادموں کے لئے جو کوئی (جنسی) حاجت نہیں رکھتے
  • ایسے بچوں کے لئے جن کو ابھی عورتوں کے خاص تعلقات کا علم حاصل نہیں ہوا

-4 اپنے پاؤں (زور سے زمین پر) اس لئے نہ مارا کریں کہ وہ چیز ظاہر ہو جائے۔ جس کووہ اپنی زینت سے چھپا رہی ہیں۔

-5 اے مومنو! اللہ کی طرف رجوع کرو۔

زیب و زینت حرام نہیں ہیں

قُلۡ مَنۡ حَرَّمَ زِیۡنَۃَ اللّٰہِ الَّتِیۡۤ اَخۡرَجَ لِعِبَادِہٖ وَالطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزۡقِؕ قُلۡ ہِیَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا خَالِصَۃً یَّوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ

(الاعراف: 33)

تو پوچھ کہ اللہ کی (پیدا کردہ) زینت کس نے حرام کی ہے جو اس نے اپنے بندوں کے لئے نکالی ہے۔ اور رزق میں سے پاکیزہ چیزیں بھی۔ تُو کہہ دے کہ یہ اس دنیا کی زندگی میں بھی ان کے لئے ہیں جو ایمان لائے (اور) قیامت کے دن تو خالصۃً (بلاشرکتِ غیرے صرف انہی کے لئے ہوں گی)۔ اسی طرح ہم نشانات کھول کھول کر بیان کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں۔

زیر نگین اور نا بالغ بچے تین اوقات میں تمہاری خواب گاہوں میں اجازت لے کر داخل ہوں

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لِیَسۡتَاۡذِنۡکُمُ الَّذِیۡنَ مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ وَالَّذِیۡنَ لَمۡ یَبۡلُغُوا الۡحُلُمَ مِنۡکُمۡ ثَلٰثَ مَرّٰتٍ ؕ مِنۡ قَبۡلِ صَلٰوۃِ الۡفَجۡرِ وَحِیۡنَ تَضَعُوۡنَ ثِیَابَکُمۡ مِّنَ الظَّہِیۡرَۃِ وَمِنۡۢ بَعۡدِ صَلٰوۃِ الۡعِشَآءِ ۟ؕ ثَلٰثُ عَوۡرٰتٍ لَّکُمۡ ؕ لَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ وَلَا عَلَیۡہِمۡ جُنَاحٌۢ بَعۡدَہُنَّ

(النور: 59)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم میں سے وہ جو تمہارے زیر نگیں ہیں اور وہ جو تم میں سے ابھی بالغ نہیں ہوئے، چاہئے کہ وہ تین اوقات میں (تمہاری خوابگاہوں میں داخل ہونے سے پہلے) تم سے اجازت لیا کریں۔ صبح کی نماز سے قبل اور اس وقت جب تم قیلولے کے وقت (زائد) کپڑے اتار دیتے ہو اور عشاءکی نماز کے بعد۔ یہ تین تمہارے پردے کے اوقات ہیں۔ ان کے علاوہ (بغیر اجازت آنے جانے پر) نہ تم پر کوئی گناہ ہے نہ اُن پر۔

بالغ بچے دوسروں کی طرح اجازت لیا کریں

وَاِذَا بَلَغَ الۡاَطۡفَالُ مِنۡکُمُ الۡحُلُمَ فَلۡیَسۡتَاۡذِنُوۡا کَمَا اسۡتَاۡذَنَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ

(النور: 60)

اور جب تم میں سے بچے بلوغت کو پہنچ جائیں تو اسی طرح اجازت لیا کریں جس طرح اُن سے پہلے لوگ اجازت لیتے رہے۔

(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ353-359)

(صبیحہ محمود۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

قابل رشک انسان

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 جولائی 2022