• 6 مئی, 2025

غزل

موت نے جىتى سارى بازى اور جىون کو مات ہوئى
کىسا کارى وار ہوا اور کىسى پورى گھات ہوئى
اىسے لگتا ہے کہ ان مىں ساون آ کے ٹھہر گىا
بعد تمہارے بند نہ مىرى آنکھوں کى برسات ہوئى
سارا دن بس اىک گھٹن کا عالم طارى رہتا ہے
ىاد کے گہرے سائے مىں آسىب زدہ سى رات ہوئى
اىک تمہارے دم سے گھر مىں کىسى رونق رہتى تھى
اب ىہ گھر سونا سونا تو تنہا مىرى ذات ہوئى
جانے کىوں ىکدم منہ موڑا ہاتھ جھٹک کے چھوڑ گئے
رنجش کوئى دل مىں تھى نہ تلخ زباں سے بات ہوئى
تم تو سب کا پىار ہر اِک تعرىف سمىٹے شاد گئے
مىرى جھولى کو تو حاصل درد کى اِک سوغات ہوئى
ساتھ تمہارے ہر پل ہر جا اپنى وقعت لگتى تھى
اَب تو مىں خود اپنى ہى نظروں مىں بے اوقات ہوئى
فکروں سے دل گھائل ہے تو جاں دردوں کے گھىرے مىں
صبرورضا کى سارى پونجى ہى نذرِ حالات ہوئى
چپ ہوں مىں کہ اس کے آگے کىا اپنا احوال کہوں
جو بھى مجھ پہ بىتى ہے سب حسبِ ارشادات ہوئى

(صاحبزادی امۃ القدوس بیگم صاحبہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 اگست 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اگست 2020