• 27 اپریل, 2024

میرا پہلا جلسہ سالانہ (آپ بیتی)

خلافتِ احمدیہ اور خلیفہ وقت کے دیدار کی تڑپ میں ہر احمدی مسلمان مبتلا ہے۔ خاص کر کہ ہر پاکستانی احمدی، جسکی پیشتر زندگی اسی دیدار کی خواہش اور اسکے حصول کی دعاؤں میں بسر ہوجاتی ہے۔ اس سال چونکہ کرونا وائرس کے پیش نظر جلسہ ہائے سالانہ کا انعقاد نہیں ہو سکے گا۔ سو میں نے سوچا کیوں نا آپ سب کو اپنے اس خوبصورت سفر کا حصہ بنا لوں۔

میری زندگی کا یہ سب سے اہم دن جولائی 2019ء کو آیا ؛ جب مجھے پتہ چلا کہ میں جلسہ سالانہ جرمنی میں شمولیت کے لئے جارہی ہوں۔

انتظار کسی کو بھی اچھا نہیں لگتا۔ اور وہ بھی اگر اپنے پیارے امام کی صحبت کا انتظار ہو تو حالت ناقابلِ بیاں ہوجاتی ہے۔ سفر شروع ہونے سے قبل دل کو یقین دلاتے یقین نا آتا تھا کہ میں واقعی اپنے پیارے آقا کو اپنے سامنے اپنی ان ہجر سے تھکی ماندی آنکھوں سے دیکھ سکوں گی۔ خیر آخر وہ دن آیا جب ایک غلام اپنے آقا کے دیدار کو سوئے منزل روانہ ہوئی۔

سارا راستہ جہاں دل خوشی سے خدا کے حضور شکر گزاری سے نہیں رکتا تھا۔ وہیں آنسوؤ ں نے جیسے میری آنکھوں کو اپنا مسکن ہی بنا لیا۔ اور انہی اشکوں نے سفر کی تھکاوٹ کو دھندلا کردیا۔

آخر وہ لمحہ آیا جب میں کارلسغوئے (Karlsruhe) جرمنی کے مشہور میسی حال کی پارکنگ میں پہنچی۔ نعرہ ہائے تکبیر کی فلک بوس آواز میرے کانوں میں پڑی تو جذبات نے جیسے دل کے دریا میں تلاتم برپا کردیا۔ اسی حالت میں ، میں رجسٹریشن ڈیسک تک پہنچی جہاں نہایت خوش اخلاق لجنہ اور ناصرات کی کارکنان تمام عازمینِ جلسہ کو خوش آمدید کہنے اور اپنی اپنی ڈیوٹیوں کو سر انجام دینے میں مصروف تھیں۔

اتنی دیر میں خطبہ جمعہ کا وقت ہوگیا اور جیسے ہی حضورِ انوار کی آواز میرے کانوں میں پڑی مجھے محسوس ہوا میرے دل کے ساتھ ساتھ میرا جسم بھی سوز و گداز سے پگھلنا شروع ہوگیا۔ اور میرے لئے زمین پر کھڑا رہنا محال ہوگیا۔ دل کرتا تھا کہ اسی وقت سجدہ شکر میں گر پڑوں اور ایک شیر خوار بچے کی مانند چیخ چیخ کر روؤں اور اپنے پیارے خدا کا شکر ادا کروں۔

جلسہ کا پہلا دن میرے لئے ایک حیرت انگیز تجربہ تھا، اتنے کثیر پیمانےمیں انتظام ایک معجزہ سے کم نا تھا۔ میرے ذہن میں حضرت مسیح موعودؑ کے متعدد الہامات اور اشعار گونج رہے تھے۔ جن میں حضور نے اس زمانے میں ایک قلیل سی جماعت کے باوجود خدا تعالیٰ کے ان وعدوں کا ذکر فرمایا جن میں سے ایک مجھے اس وقت خاص لطف دے رہا تھا۔ ’’یاتیک من کل فج عمیق‘‘ یعنی لوگ (تیری جانب) جوک در جوک آئنگے۔

اسکے علاوہ شاملین کا جذبہ و عقیدت بھی بیان سے باہر تھا۔ پس اسی طرح پہلہ دن جلسہ کا مکمل ہوا۔ اور میں اپنی رہائش جو کہ جلسہ گاہ میں ہی تھی کو پہنچی۔ لیکن نیند بھلا کیسے آتی میری زندگی کا سب سے اہم دن تو ابھی آنا تھا۔ جب اپنے پیارے آقا کو آنکھوں کے سامنے خطاب فرماتے دیکھنا تھا۔ ساری رات اگلے دن کے بارے میں سوچنے میں گزری اور انہیں سوچوں میں نماز تحجد کا وقت ہوگیا۔ حضورِ انور کی امامت میں یہ پہلی نماز فجر شاید میری ساری زندگی کے نوافل سے مختلف اور خوبصورت تھی۔ جسکی لذت کا بیان الفاظ کبھی نا کرسکیں۔ نماز فجر سے فارغ ہوئی تو دل میں خیال آیا کہ میری سالگرہ والے دن کیسا خوبصورت تحفہ مجھے ملا میرے خدا کی طرف سے ملا ہے۔ اسی لذت کے مزے میں جلسہ کی کاروائی کے آغاز کے انتظار میں لگ گئے۔

ابھی کاروائی میں 3گھنٹے سے زائد وقت تھا کہ میں تیار ہو کر پانی کا گھونٹ تک پئے بغیر ہی جلسہ گاہ میں جا کر بیٹھ گئی۔ اس خیال سے کہ جتنا آگے بیٹھونگی اتنا قریب سے اپنے پیارے امام کو دیکھوں گی۔ اس وقت حال میں موجود کارکنان بھی حیریت سے مجھے دیکھ رہیں تھیں کہ کیسے پروانے شمع کے گرد جمع ہونے کے لئے دیوانہ وار آتے ہیں۔

ایسے موقعوں پر سنا تھا کے وقت تھم جاتا ہے۔ اس دن اسکا تجربہ بھی ہوگیا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے دن ختم ہونے کو ہے مگر حضور کی تشریف آوری نہیں ہوئی۔ اسی سوچ میں گم تھی کے حال میں موجود سکرین پر حضور جلوہ افروز ہوئے اور خواتین کی مارکی کی جانب رواں نظر آئے۔ میرے جذبات کی انتہاء کا کوئی ٹھکانہ نا تھا؛ وجد کی ایسی حالت طاری ہوئی کہ بس کھڑے ہوکر نعرہ تکبیر بلند آواز میں لگا سکی۔ اور اسی اثناء میں ایسا محسوس ہوا جیسے جلسہ گاہ کے ایک دروازے سے چاند سے بھی روشن کوئی روشنی داخل ہوگئی ہے۔ کیا دیکھتی ہوں کہ حضور انور تشریف لا رہے ہیں۔ اس لمحے کو بیان کرنے کی کوشش بھی میں نہیں کرسکتی۔ لیکن اتنا ضرور لکھوں گی کہ مجھے ایسا لگاجیسے میری زندگی میں ایک بہت بڑا خلا تھا جو آج بھر گیا۔ ایک محرومی تھی ، جو آج پوری ہوگئی اور اب کچھ نہیں جسکی خواہش مجھے پیارے آقا کے دیکھنے سےزیادہ ہو۔ الحمداللہ

جب پیارے آقا نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا مجھے لگا کہ بس یہ ادنیٰ غلام حضور کی خدمت میں حاضر ہے، اور حضور مجھ سے مخاطب ہیں۔ اگلے 2 گھنٹے اسی کیفیت میں گزرے شاید میری آنکھیں جھپکنا بھول گئی تھیں۔

اس دن میرے دل میں آیت استخلاف کی حقیقت ایک اور رنگ میں پوری ہوتی نظر آئی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسۡتَخۡلِفَنَّہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ کَمَا اسۡتَخۡلَفَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ۪ وَ لَیُمَکِّنَنَّ لَہُمۡ دِیۡنَہُمُ الَّذِی ارۡتَضٰی لَہُمۡ وَ لَیُبَدِّلَنَّہُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ خَوۡفِہِمۡ اَمۡنًا ؕ یَعۡبُدُوۡنَنِیۡ لَا یُشۡرِکُوۡنَ بِیۡ شَیۡئًا ؕ وَ مَنۡ کَفَرَ بَعۡدَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ

(سورة النور، آیت ۵۶)

تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اُن سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اُس نے اُن سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا اور اُن کے لئے اُن کے دین کو، جو اُس نے اُن کے لئے پسند کیا، ضرور تمکنت عطا کرے گا اور اُن کی خوف کی حالت کے بعد ضرور اُنہیں امن کی حالت میں بدل دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے۔ میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ اور جو اُس کے بعد بھی ناشکری کرے تو یہی وہ لوگ ہیں جو نافرمان ہیں۔

اس آیت کریمہ میں جس تمکنت کا ذکر ہے وہ ناصرف خلافت کے سائے میں رہنے سے ملتی ہے۔ بلکہ خدا تعالیٰ کے چنیدہ خلیفہ کی صحبت میں بیٹھنے اور خلیفہ وقت کے چہرہ پر ہر بار نظر ڈالنے سے بھی ملتی ہے۔ جسکو میں نے اس دن ہر لحظہ محسوس کیا۔ اسی ایمانی سرور اور مزے میں جلسہ کے تینوں دن تمام ہوئے۔

جلسہ کے تیسرے دن بیعت کا منظر میرے لئے ایک عجیب نظارہ تھا۔ دنیا کے ہر کونے سے شامل ہونے والے چالیس ہزار سے زائد مرد و زن اپنے امام کے ہاتھ پر خدا سے اپنے کئے ہوئے عہدوں کو تازہ کرتے ہیں۔ کوئی آنکھ ایسی نہ تھی جو اشکبار نہ تھی۔ ہر آنکھ میں نمی اور چہرے پر سکون ہی سکو ن نظر آتا تھا۔ جو کہ صرف اور صرف خدا تعالیٰ کے کامل فضل اور خلافت کی برکت سے ملتا ہے۔

ان تین دنوں میں جلسہ گاہ سے متصل تمام گزرگاہوں سے اسی شوق میں بارہا گزرتی رہی کے میرے پیارے آقا انہیں جگہوں سے گزرتے ہونگے۔ 7 جولائی کو اللہ کے فضل سے ایک کامیاب جلسہ سالانہ کا اختتام ہوا۔ اختتامی دعا کے ساتھ میں نے بھی واپسی کا سفر شروع کیا۔ مگر حقیقت تو یہ ہے کہ میرا دل پیارے آقا کی ملاقات تک وہیں اسی حال کے جلسہ گاہ میں رہ گیا ہے۔ اور انہیں لمحات کی یاد اور ملاقات کی امید میں زندہ ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب ہجر کے ماروں کو خلیفہ وقت کی صحبت عطا کرے۔ اور ہمیں خلافت کی اطاعت اور محبت میں دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

خلافت سہارا ہے ہم غمزدوں کا
اسے رکھ سلامت خدائے خلافت

٭…٭…٭

(مرسلہ: سدرۃ المنتہیٰ ۔ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 اگست 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اگست 2020