• 30 اپریل, 2024

زندہ نبی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:

اس بات کو بیان فرماتے ہوئے کہ زندہ نبی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، آپ فرماتے ہیں:
’’غور کر کے دیکھو کہ جب یہ لوگ خلافِ قرآن و سنّت کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ زندہ آسمان پر بیٹھے ہیں تو پادریوں کو نکتہ چینی کا موقع ملتا ہے اور وہ جھٹ پٹ کہہ اٹھتے ہیں کہ تمہارا پیغمبر مر گیا اور معاذ اللہ وہ زمینی ہے‘‘ (اور یہی کچھ ٹی وی چینلوں پر ہوتا رہا ہے جس پر عرب دنیا میں بڑی بے چینی پیدا ہوتی رہی ہے۔ آخر کار جب ہماری دلیلیں سنیں، ’’حِوار‘‘ کے پروگرام سنے، ایم ٹی اے پر عربی پروگرام سنے، تب بہت سارے لوگوں نے اس کو پسند کیا اور ان دلائل کے قائل ہوئے۔ لیکن علماء پھر بھی قائل نہیں ہو رہے۔) آپ فرماتے ہیں کہ ’’حضرت عیسیٰ زندہ اور آسمانی ہے اور اس کے ساتھ ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کر کے کہتے ہیں کہ وہ مردہ ہے‘‘۔ ان کی یہ باتیں ہیں کہ وہ جھٹ کہتے ہیں کہ تمہارا پیغمبر مر گیا معاذ اللہ وہ زمینی ہے۔ عیسائی پادری یہ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ زندہ ہیں اور آسمانی ہیں اور اس کے ساتھ ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کر کے عیسائی یہ کہتے ہیں کہ وہ مردہ ہے۔ یہی ان کا پراپیگنڈہ ہوتا رہا ہے۔) آپ فرماتے ہیں کہ ’’سوچ کر بتاؤ کہ وہ پیغمبر جو افضل الرسل اور خاتم الانبیاء ہے ایسا اعتقاد کر کے اس کی فضیلت اور خاتمیت کو یہ لوگ بٹّہ نہیں لگاتے؟ ضرور لگاتے ہیں اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کا ارتکاب کرتے ہیں۔‘‘ آپ فرماتے ہیں کہ ’’مَیں یقین رکھتا ہوں کہ پادریوں سے جس قدر توہین ان لوگوں نے اسلام کی کرائی ہے‘‘ (یعنی ان مسلمانوں نے جویہ نظریہ رکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ زندہ ہیں ) ’’اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مردہ کہلایا ہے۔ اسی کی سزا میں یہ نکبت اور بدبختی ان کے شامل حال ہو رہی ہے‘‘۔ (مسلمانوں کا جو حال ہے یہ اسی وجہ سے ہے۔) آپ فرماتے ہیں کہ ’’ایک طرف تو منہ سے کہتے ہیں کہ وہ افضل الانبیاء ہیں۔‘‘ یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سب انبیاء سے افضل ہیں) ’’اور دوسری طرف اقرار کرلیتے ہیں کہ63 سال کے بعد مر گئے اور مسیح اب تک زندہ ہے اور نہیں مرا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتا ہے وَکَانَ فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکَ عَظِیْمًا‘‘ کہ اللہ تعالیٰ کا تجھ پر بہت بڑا فضل ہے۔) ’’پھر کیا یہ ارشاد الٰہی غلط ہے؟‘‘ فرماتے ہیں ’’نہیں۔ یہ بالکل درست اور صحیح ہے۔ وہ جھوٹے ہیں جو کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مُردہ ہیں۔ اس سے بڑھ کر کوئی کلمہ توہین کا نہیں ہو سکتا۔ حقیقت یہی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں ایسی فضیلت ہے جو کسی نبی میں نہیں ہے۔ مَیں اس کو عزیز رکھتا ہوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات کو جو شخص بیان نہیں کرتا وہ میرے نزدیک کافر ہے‘‘۔ آپ فرماتے ہیں ’’کس قدر افسوس کی بات ہے کہ جس نبی کی اُمّت کہلاتے ہیں اسی کو معاذ اللہ مُردہ کہتے ہیں اور اس نبی کو جس کی اُمّت کا خاتمہ ضُرِبَتْ عَلَیْھِمُ الذِّلَّۃُ وَالْمَسْکَنَۃُ پر ہوا ہے‘‘ (یعنی ان پر ذلت اور مسکینی کی مار ڈالی گئی تھی) ’’اسے زندہ کہا جاتا ہے‘‘۔

(ملفوظات جلد5 صفحہ28-29۔ ایڈیشن 1984ء مطبوعہ انگلستان)

اس بات کو بیان کرنے کے بعد کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جو نبی آچکے، وہ اب کوئی بھی نہیں آ سکتا۔ اب نہ عیسیٰ علیہ السلام آ سکتے ہیں۔ وہ تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم کے نبی تھے اور وہ فوت ہوگئے۔ حضرت موسیٰ کی اُمّت کا اب کوئی نبی نہیں آ سکتا۔ پھر آپ بیان فرماتے ہیں کہ یہ فیض اب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ سے اور آپ کی پیروی سے ہی جاری ہو سکتا ہے اور ہوا ہے کیونکہ آپ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی زندہ نبی ہیں۔ چنانچہ اس زمانے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو مسیح موعود اور مہدی معہود بنا کر بھیجا ہے جس کا درجہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع نبی کا اور غیر شرعی نبی کا ہے۔

(خطبہ جمعہ 20؍ اکتوبر 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اگست 2021