یادرفتگان
مکرم یاسین خان آف کیرنگ، اڈیشہ، انڈیا کا ذکر خیر
خاکسار کا تعلق جماعت احمدیہ کیرنگ صوبہ اڈیشہ سے ہے۔ اس وقت جامعہ احمدیہ قادیان درجہ سادسہ میں زیر تعلیم ہے۔
میرے پڑ نانا مکرم یا سین خان صاحب مرحوم کا تعلق اڈیشہ کی ایک پرانی اور بڑی جماعت کیرنگ سے تھا۔ آپ کو کیرنگ میں 31 سال تک بطور معلم سلسلہ کام کرنےکی توفیق ملی۔الحمد للہ۔ آپ کے والد کا نا م مکرم چھکو خان صاحب اور والدہ مکرمہ میرا بی بی صاحبہ تھیں۔ مرحوم پیدائشی احمدی تھے۔ پسماندگان میں پانچ بیٹے اور چار بیٹیاں بطور یادگار چھوڑی ہیں۔ مرحوم بہت سادہ مزاج، با اخلاق، پنچ وقتہ نمازوں کے پابند، مہمان نواز، اور ہمیشہ دوسروں کی مدد کیا کرتے تھے۔ یتیموں اور مسکینوں کا خیال رکھنے والےتھے۔ مسجد کو اپنا گھر سمجھتے تھے۔ زندگی کے آخری لمحہ تک باجماعت نماز ادا کرنے کیلئے مسجد جاتے رہے۔ ہمیشہ اٹھتے بیٹھتے درود شریف اور آیت الکرسی پڑھتےرہتے اور اپنی اولاد کو بھی اس کی تلقین کیا کرتے تھے۔ مرحوم کے چھوٹے بیٹے مکرم شعیب احمد صاحب کو اس وقت جماعت احمدیہ کیر نگ میں بطور سیکریٹری امورِ عامہ خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔ اور چھوٹی بیٹی مکرمہ امۃ الحفیظ صاحب کو بطور صدر لجنہ اماء اللہ کیرنگ خدمت کی توفیق مل رہی ہے اسی طرح میری والدہ مکرمہ امۃ القیوم صاحبہ جو مرحوم کی سب سے بڑی نواسی ہے کو بطور صدر لجنہ محمودآباد، اڈیشہ خدمت کی توفیق مل رہی ہے
میرے پڑ نانا مرحوم کو تبلیغ کا بہت شوق تھا۔ مشکل سے مشکل حالات میں بھی تبلیغ کا کام نہیں چھوڑا۔ دور دور کے علاقوں میں جاکر تبلیغ کیا کرتے تھے۔ فضول خرچی کو ناپسند کرتے۔ مسجد اور مدرسہ میں بچوں کو یسرنا القرآن، قرآن کریم کاترجمہ اور دیگر جماعتی کتب پڑھایا کرتے تھے۔ مرحوم کو جامع مسجد کیرنگ میں 29 سال تک ماہ رمضان کے بابرکت ایام میں اعتقاف بیٹھنے کی توفیق ملی۔ میرے پڑ نانا مرحوم کو حضرت اقدس مسیح موعود ؑ کے تین صحابہ کرام سے ملاقات اور گفتگو کا شرف حاصل ہوا۔ ان کے اسماء یہ ہیں:
(1) حضرت مولانا غلام رسول صاحب راجیکی ؓ
(2) حضرت مولانا سرور شاہ صاحب ؓ
(3) حضرت مولانا عبد الرحمٰن صاحب جٹ ؓ۔
1991ء کے جلسہ سالانہ قادیان کے موقع پرمیرے مرحوم پڑ نانا صاحب سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ سے مصافحہ کیلئے ایک لمبی قطار میں کھڑے انتظار کر رہے تھے کہ کب اْن کو خلیفہ ٔوقت سے ملا قات کا شرف حاصل ہو۔ پڑ نانا صاحب مرحوم نے حضور ؒ کی خدمت میں تحفہ پیش کرنے کیلئے ایک خوبصورت سونٹی رکھی تھی۔ جب آپ کی باری آئی آپ نے حضورؒ سے مصافحہ کیا اور وہ سونٹی حضور ؒ کو پیش کی حضور ؒ نے تبسم فرمایا اور سونٹی قبول فرمائی اور چند لمحات اس پر نظر ڈالنے کے بعد فرمایا لو اب یہ سونٹی میں آپ کوبطور تحفہ دیتا ہوں۔ یہ سن کر پڑ نانا صاحب نے وہ سونٹی حضورؒ سے لے لی۔ یہ سونٹی بطور تبرک اور یادگار گھر میں محفوظ ہے۔ الحمد للہ۔
پڑنانا مرحوم گْردے کی تکلیف میں مبتلاء تھے۔ مؤرخہ 2 جون 2002ء کو آپ کی وفات ہوئی۔ (اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ) اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند کرے، جنت الفر دوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے، ان کی نسلوں کو ان کے نیک نمونہ پر چلتے ہوئے اپنی زندگیاں گزارنے اور خدمت ِ دین بجا لانے کی توفیق دے۔ (آمین)
(عطاء الشافی۔متعلم درجہ سادسہ، جامعہ احمدیہ قادیان)