• 16 اپریل, 2024

دنیادار کہتا ہے کہ کس طرح جھوٹ چھوڑیں

’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے جو یہ فرمایا ہے کہ دنیادار کہتا ہے کہ کس طرح جھوٹ چھوڑیں۔ اس کے بغیر گزارہ نہیں۔ یہ صرف بہت بڑے مفاد کے حصول کے لئے نہیں ہے بلکہ دنیاداروں کی تو یہ حالت ہے کہ ہر معاملے میں چھوٹی سے چھوٹی بات میں بھی جھوٹ بولتے ہیں۔ چنانچہ گزشتہ دنوں جو نیا نیشنل جیوگرافک رسالہ آیا جھوٹ کے بارے میں مختلف مضامین تھے۔ اس میں ایک بڑا مضمون تھا اور یہ تحقیق تھی کہ ہم جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟ اس نے اس بات کو بیان کیا ہے کہ بظاہر کامیابیاں جھوٹ کی وجہ سے ہوتی ہیں جس طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ کامیابیاں جھوٹ کی وجہ سے ہوتی ہیں اس نے بھی یہی لکھا ہے اور اس میں اس نے یہ ثابت کرنے کی کوشش بھی کی ہے کہ جھوٹ بولنا انسان کی فطرت ہے۔ حالانکہ یہ انسان کی فطرت نہیں بلکہ ماحول جھوٹا بناتا ہے اور کیونکہ ان لوگوں کے تو پھر اپنے دنیاوی مقاصد بھی ہوتے ہیں۔ اس طرح اسی مضمون میں اس نے جھوٹ بولنے کو ہوا دی ہے۔ justify کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہ عادت بچپن سے ہی ہو جاتی ہے۔ حالانکہ بچپن میں بھی ماحول ایسا ہوتا ہے جو عادت ڈالتا ہے۔ اور اب تو ان کا یہ حال ہے کہ بڑے فخر سے ان لوگوں کی تصویریں دی گئی ہیں جو جھوٹ بولنے کے مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ بڑے چیمپئن بنتے ہیں اور اس بات پر انعام دیا جاتا ہے۔ چنانچہ ایک انعام حاصل کرنے والے نے کہا کہ میری بعض کہانیاں جو میں بیان کرتا ہوں کچھ تو صحیح ہوتی ہیں لیکن ان کہانیوں میں بھی اگر جھوٹ کی ملمع سازی نہ ہو جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا تو لوگوں کے لئے میری باتیں انتہائی بورنگ (boring) ہوجائیں کوئی ان پہ توجہ نہ دے۔ اس لئے لوگوں کی توجہ کھینچنے کے لئے جھوٹ بولتا ہوں۔ پھر اسی مضمون میں بچوں سے لے کر سیاستدانوں اور مختلف پیشوں سے لے کر سائنسدانوں تک کی یہی باتیں ہیں کہ ان کی باتوں میں جھوٹ شامل ہوتا ہے اور اس معاشرے میں، ماحول میں اتنا جھوٹ ہے کہ ہر جگہ جھوٹ ہی جھوٹ نظر آئے گا اور ان کے خیال میں اس سے بچنے کی کوئی راہ نہیں ہے۔ اس لئے مجبوری ہے کہ ہم جھوٹ بولیں۔ ہم لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ ان لوگوں کا، مغربی قوموں کا سچائی کا معیار بہت اچھا ہے تو اس مضمون کو پڑھ کر لگتا ہے کہ ان کی ہر بات کی بنیاد جھوٹ پر ہے۔ انہوں نے پہلے جو ابتدائی سروے کیا اس سے پتا چلا کہ ہر شخص روزانہ تین چار جھوٹ بولتا ہے اور یہ سب جھوٹ جو مثلاً مختلف قسم کے جھوٹ ہیں، یہ جھوٹ اس لئے ہیں کہ کسی کی صحیح رہنمائی نہ کرو۔ کسی کی گائیڈنس کرنی ہے یا کسی کو رہنمائی دینی ہے تو صحیح نہ کرو۔ اس میں بھی جھوٹ بولا۔ کسی کو دھوکہ دینا ہےتو اس کے لئے جھوٹ بولتے ہیں۔ پھر جو یہ ساری ریسرچ کی ہے اس میں جھوٹ بولنے کی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے جھوٹ بولا جاتا ہے۔ پھر اور مختلف بہانے ہیں دھوکہ دینے کے لئے، اپنی کمزوریاں چھپانے کے لئے، اپنے بارے میں غلط تاثر قائم کروانے کے لئے، اپنی خود پسندی کے لئے جھوٹ بولا جاتا ہے۔ یہ تو چھوٹے چھوٹے جھوٹ ہیں۔ بڑے جھوٹوں میں اُس نے ذکر کیا کہ خاوند اور بیوی اپنے تعلقات میں جو ایک دوسرے کے غیروں سے ہوتے ہیں ان کو چھپانے کے لئے جھوٹ بولتے ہیں۔ جب بیوی اور خاوند کی دوستیاں آزادی کی وجہ سے غلط رنگ میں ہو جاتی ہیں تو اس پہ جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔ ایک آزاد معاشرے کی یہ بھی بڑی برائی ہے کہ اس طرح آزادانہ میل ملاپ کی وجہ سے غلط تعلقات قائم ہو جاتے ہیں اور پھر جب جھوٹ کا پول کھلتا ہے تو پھر لڑائیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ پھر ان کی علیحدگیاں اور طلاقوں تک نوبت آ جاتی ہے۔

ہمارے ہاں بھی اگر آپ جائزہ لیں تو گھروں کی لڑائیاں، طلاق اور خلع کی نوبت اس لئے آتی ہے کہ جھوٹ کا سہارا لیا جاتا ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 16 جون 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 ستمبر 2021