• 5 مئی, 2024

کووڈ – 19، لمحہ بھر کی بے احتیاطی اور اس کی سزا

کووڈ – 19 جیسا کہ اس خطرناک وائرس کے نام ہی سے عیاں ہے کہ اس کا آغاز 2019ء میں ہوا۔ اس موذی اور جان لیوا وائرس کے آغاز سے لیکر اب تک لاکھوں لوگ لقمۂ اجل بن چکے ہیں۔ شروع شروع میں تو کیا پرنٹ میڈیا، سوشل میڈیا، ریڈیو اور ٹیلی ویژن سب کی شہ سرخیاں اس ننگی آنکھ سے نظر نہ آنے والے وائرس پر ہو تی تھیں۔ اور پھر اس کے مہلک اثرات سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر، لوگوں کے سوالات کے جوابات، کام کرنے والے طبقہ کے لئے قیمتی نصائح، بوڑھوں اور دیرینہ مرض کے شکار لوگوں کو حفظ ما تقدم کے طور پر حفظان صحت کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی خصوصی ہدایات دنیا بھر میں ہر روز ہر چینل پر ماہرین صحت کے ذریعے سے تقریباً دو سال تک مسلسل دی جاتی رہیں۔ اس وائرس سے جہاں بہت سی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا وہاں دنیا بھر میں معیشت پر بھی بہت بُرے اثرات مرتب ہوئے۔ لوگوں کے کاروبار تباہ ہو گئے، بہت سارے لوگ نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ شاپنگ مالز، فوڈ کورٹ اور گروسری سٹورز پر انسانوں کی جگہ ٹیکنالوجی نے لے لی۔ ابھی بھی جبکہ کورونا وائرس کی شدت میں کافی حد تک کمی آچکی ہے۔ اس کی ویکسین نے اس کے مضر اثرات پر بھی قابو پا لیا ہےآپ مارکیٹ میں جائیں تو ایک آدھ رجسڑڈ کھلا ملتا ہے جس پر کوئی ورکرآپ کو خیر مقدم کر تا ہے۔ جبکہ ان کی جگہ درجنوں سیلف چیک آؤٹ رجسڑڈ نے لے لی ہے۔ کووڈ – 19 کے پھیلاؤ سے انسانی زندگی کافی حد تک متاٴثر ہوئی۔ بڑے پیمانے پر ہونے والے اجتماعات، گیمز، شادیوں کی تقریبات وغیرہ سب پر پابندی لگا دی گئی۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف حکومت قانونی چارہ جوئی کرتی۔ الغرض جو کسی کو خاطر میں نہ لاتے تھےجنھوں نے اپنی زمین اور اپنا آسمان بنا ر کھا تھا۔ جو گو تھے تو ارباب اختیار، مگر اختیارات کا استعمال اپنی من مانی سے کرتے تھے اور خالق ارض و سماء کو بھول بیٹھے تھے۔ اپنے ہی گھروں میں مقید ہو کر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر نے لگے۔

مگر ہم ہاں ہم! احمدی مسلمان ساری دنیا سے اس لحاظ سے خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پاس خلافت حقہ جیسی نعمت عظمیٰ ہے۔ ہمارے امام امیر المؤمنین، خلیفۃ المسلمین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس وائرس کے سر اٹھاتے ہی جب یہ اپنے پورے لاؤ لشکر سمیت حملہ آور تھا اور اب جبکہ یہ کسی حد تک قابو میں ہے تمام افراد جماعت کو بار بار ہدایت دی کہ اپنے اپنے ممالک میں دی جانے والی گورنمنٹ کی تما م ہدایات پر ہر احمدی عمل کرے۔ حضو ر انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 5؍مارچ 2021ء کے خطبہ جمعہ میں وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر بیان کر تے ہوئے فرماتے ہیں:
دوسری اہم بات یہ بھی میں کہنا چاہتا ہوں کہ دنیا میں کورونا کی جو وبا پھیلی ہوئی ہے اس میں احمدی بھی احتیاط کا جو حق ہے وہ نہیں ادا کر رہے۔ نہ یوکے میں نہ امریکہ میں نہ پاکستان میں نہ کسی اَور ملک میں۔ پوری طرح احتیاط کرنی چاہیے۔ ماسک وغیرہ پہننا چاہیے۔ ماسک پہنا ہوتا ہے تو ناک ننگاہوتا ہے حالانکہ ناک ڈھکا ہونا چاہیے۔ یا گردن کے اوپر ماسک رکھا ہوتا ہے تو اس ماسک پہننے کا فائدہ کیا؟ پھر آپس میں قریب ہو کے ملنا، سوشل ڈسٹینسنگ (social distancing) نہیں رکھتے اور جو قواعد گورنمنٹ نے مقرر کیے ہوئے ہیں حکومت نے باتیں بتائی ہوئی ہیں ان پر عمل نہیں کرتے۔ تو ان ساری باتوں پہ ہمیں عمل کرنا چاہیے۔ نہیں تو یہ وبا اسی طرح پھر ایک دوسرے سے پھیلتی چلی جائے گی۔ اور یہ بھی کوشش کرنی چاہیے کہ آج کل کم سے کم سفر کریں۔ بلا وجہ غیر ضروری سفر کو avoid کریں۔ یورپ سے پاکستان جانے والے بھی احتیاط کریں، آج کل نہ ہی جائیں تو زیادہ بہتر ہے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ اس وبا کو جلد دور کرے اور جو احمدی بیمار ہیں ان کو بھی اور جو احمدی نہیں ہیں دوسرے لوگ بھی جو بیمار ہیں ان کو بھی شفا عطا فرمائے۔

(الفضل انٹرنیشنل 5؍مارچ 2021ء صفحہ10)

الحمد للّٰہ! اب دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر اجتماعات و پروگرامز شروع ہوچکے ہیں۔ ہم احمد ی مسلمان بھی ایک لمبے عرصہ کے وقفہ کے بعد اپنے اپنے ملک کے قوانین کے مطابق حفاظتی تدابیر کو مد نظر رکھتے ہوئے اور اپنے آقا کی ہدایت و راہنمائی میں وسیع پیمانے پر اجلا سات اور جلسہ جات کر رہے ہیں۔ لیکن اگر ہم ان پروگرامز کے دوران حفاظتی تدابیر پر عمل نہیں کرتے یعنی بار بار ہاتھ نہیں دھوتے، اگر بیمار ہیں تو ان اجتماعات اور جلسہ جات پر جانے سے گریز نہیں کرتے، ماسک نہیں پہنتے، بغل گیر ہونے اور ہاتھ ملانے سے اجتناب نہیں کرتے یا سماجی فاصلہ نہیں رکھتے تو اس حالت میں ہم نہ صرف اپنی صحت کو جو خداتعالیٰ کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت ہے خطرے میں ڈال رہے ہیں بلکہ دوسروں میں بھی یہ وباء پھیلا رہے ہوں گے۔ اگر یہ کہ کر روکا جائے کہ ہمیں ابھی کچھ عرصہ تک گلے ملنے اور ہاتھ ملانے سے احتیاط برتنی چاہیے تو جھٹ سے جواب ملتا ہے کہ ’’وہ عید ہی کیا جس میں گلے نہ ملا جائے، آپ اتنا اس وائرس سے ڈرتی کیوں ہیں جب موت آنی ہے تو آہی جانی ہے، میں نے تو گلے ملنا ہے آپ ملیں یا نہ ملیں، شادی کا سماں ہے گلے ملے بغیر مبارک باد کیسے دیں وغیرہ وغیرہ‘‘ حالانکہ بحیثیت احمدی مسلمان ہم نے تو وہ کرنا اور کہنا ہے جو ہمارے پیارے امام کا اسوہ ہے۔ حضرت صاحب کے واضح ارشادات ہمیں ملتے رہے ہیں۔ ہر جمعے حضرت صاحب خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے ہیں۔ مسجد میں بیٹھے ہوئے تمام نمازی ماسک پہنے نہایت اہتمام سے خطبہ جمعہ سن رہے ہوتے ہیں۔ گذشتہ سال جلسہ سالانہ یوکے کا انعقاد ہو ا جیسے دنیابھر میں بسنے والے شمع احمدیت کے پر وانوں نے براہ راست مسلم ٹیلی ویژن کے توسط سے دیکھا اور سنا اور اس سال بھی جلسہ سالانہ یوکے، جو گذشتہ سال کی نسبت اللہ کے فضل سے بڑے پیمانے پر ہوا تھااور ہمیں ایمان و ایقان میں بڑھانے والا تھا۔ اس جلسے میں کیا شاملین اور کیا شاملات، کارکنان و کارکنات سب نے اپنے آقا کی ہدایت میں ماسک پہن رکھے تھے۔ اور تو اور حضرت صاحب نے جلسہ سالانہ یوکے 2022ء کے موقعہ پر اختتامی خطاب کی اختتامی دعا کے بعدبعض ترانہ پڑھنے والے خدام اور انصار بھائی جنہوں نے وقتی طور پر ترانہ پڑھنے کے لئے ماسک نیچے کئے ہوئے تھے۔ فرمایا کہ: ’’آوازیں اتنی اونچی ہیں کہ ماسک پہن کر بھی رکھیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا‘‘ اور پھرایک دوسرے ترانہ پڑھنے والے گروپ سے فرمایا: ’’آپ بھی ماسک پہن لیں سارے‘‘

الحمد للّٰہ ثم الحمد للّٰہ! برکات خلافت اور ہمارے پیارے امام کی ہم سب کے لئے محبت اور پیار کا یہ حسین نظارہ مستورات کے پنڈال میں بھی دیکھا گیا اور مردانہ جلسہ گاہ میں بھی اور پھر مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ کے ذریعہ کیمرے کی آنکھ سے ہم سب نے بھی ملاحظہ کیا۔ پیارے حضور نے جو ماسک پہننے کا ارشاد فرمایا اس کی کیا وجہ تھی؟ یہی نا کہ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہمیں اس وائرس کے بد اثرات سے بچانا چاہتے ہیں۔ ہم سے پیار کرتے ہیں اور آپ کو ہماری صحت کی فکر ہے۔ اور اگر کسی بہن بھائی کو وائرس ہو گیا ہے اور وہ لاعلمی میں ہے اور جلسے میں شامل ہے تو ماسک پہننے کی صورت میں دوسرے اس کے مضر اثرات سے محفوظ رہ سکیں گے۔ اللہ اللہ یہ ہیں برکات خلافت جن سے آج دوسرے محروم ہیں۔

ہمارا جلسہ سالانہ ویسٹرن کینیڈا جینیسس سینٹر GENESIS CENTRE کیلگری میں مؤرخہ 30؍جولائی 2022ء کو اپنی پوری آن بان اور شان کے ساتھ شروع ہو کر 31؍جولائی بروز اتوارکو بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوا۔ کیلگری Calgary شہر مغربی کینیڈا کا آبادی اور رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا شہر ہے اور البرٹا Alberta صوبے میں واقع ہے۔ قدرتی ذخائر سے مالا مال ساڑھے تین لاکھ کی آبادی پر مشتمل اس شہر اور اس کے صوبے میں تیل اور گیس کی ریل پیل ہے جس سے نہ صرف کینیڈین بلکہ دوسرے ممالک بھی استفادہ کر رہے ہیں۔ اس کی مشہور مصنوعات میں گندم، جَو، کنولا آئل، دالیں اور بینز ہیں جن میں نہ صرف یہ صوبہ خود کفیل ہے بلکہ دوسرے صوبوں کو بھی مہیا کرتا ہے۔۔ ہم جمعے کے دن 29؍جولائی کو بذریعہ ویگن سسکاٹون سے روانہ ہوئے اور 374میل کی مسافت مسلسل 6 گھنٹوں کی ڈرائیو کے بعد طے کی۔ نماز عصر مسجد بیت النور کیلگری میں باجماعت ادا کی اور پھر جلسہ گاہ کا رخ کیا۔ وہاں محترم امیر جماعت کینیڈا ملک لال خان صاحب کے جلسہ کے تمام رضا کاروں سے جلسے سے متعلق ہدایات پر مشتمل خطاب سے استفادہ کیا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے لنگر سے سیر ہونے کے بعد نمازیں ادا کیں اور پھر ہوٹل اپنی قیام گاہ پہنچے۔ جب سے کووڈ – 19 کا آغاز ہو ا ہے ہم میاں بیوی اور ہمارے بچے جب بھی گھر سے باہر جاتے ہیں ہمیشہ ماسک پہن کر جاتے ہیں۔ شادی بیاہ کی تقریب ہو یا مسجد میں پروگرامز۔ جلسہ سالانہ ویسٹرن کینیڈا پر بھی ہم نے سب کو یاد دہانی کروائی کہ ماسک نہیں اترنے چاہئیں۔ حالانکہ انتظامیہ کی طرف سے ماسک پہننے کی کوئی ہدایت نہیں تھی۔ شائد اس کی وجہ یہ بھی ہو کہ اب حکومت کی طرف سے ماسک پہننے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ جلسے کے روحانی ماحول نے طبیعتوں پر نہایت خوشکن اثر ڈالا۔ جلسے کے تمام اجلاسات کی کاروائی دلجمعی سے سنی۔ محترم امیر صاحب کینیڈا اور محترمہ نیشنل صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ کینیڈا کے بصیرت افروز علمی خطابات سے خوب حظ اٹھایا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کرنے کی توفیق دے۔ زنانہ اور مردانہ ہر دو جلسہ گاہ میں آراستہ و پیراستہ اسٹیج کے ساتھ ساتھ پس منظر میں کلمۂ طیبہ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پاکیزہ منظوم کلام میں سے یہ مصرعہ ’’آؤ لوگو کہ یہیں نور خدا پاؤ گے‘‘ اور ساتھ ہی منارۃ المسیح کی کرنیں بکھیرتی ہوئی تصویر ہر آنے جانے والے کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی تھی۔ کرسیاں نہایت سلیقے سے بچھائی گئی تھیں۔ جلسہ سالانہ ا توار کے روز لوکل وقت کے مطابق تقریباً سوا دو بجے اختتام پذیر ہو چکا تھا اس لئے ہم نے نماز ظہر اور عصرباجماعت ادا کر نے کے ساتھ ہی واپسی کے لئے رخت سفر باندھا اور سسکاٹون کے وقت کے مطابق رات دس بجے اپنے گھر بخیرو عافیت پہنچ گئے۔ اگلے ہی روز میرے میاں نے سر درد اور بخار کی شکایت کرنی شروع کر دی جیسے ہی میری بیٹی نے ان کا ٹسٹ کیا تو مثبت آیا۔ الحمدللہ اب تک ہم سب اس وائرس سے بچے ہوئے تھے۔ بچوں کے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ میں نے جلسے پر ماسک نہیں لگایا تھا۔ پہلے دن جب میں ماسک پہن کر گیا تو دیکھا اور کسی نے ماسک نہیں پہنا اس لئے مجھے بھی معیوب لگا کہ میں اکیلا ماسک پہنوں تو میں نے بھی اتار دیا۔ مزید بتایا کہ جلسے پر سب ایک دوسرے کو گلے مل رہے تھے مصافحہ کر رہے تھے اور میرے ساتھ بھی بغل گیر ہو رہے تھے۔ ایک صاحب جو شکل سے بھی بیمار لگ رہے تھے ماسک کے بغیر تھے اور مسلسل کھانس بھی رہے تھے وہ تو دونوں دن مجھ سے بغلگیر ہوئے۔

؎ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے

اب اس بے وقتی جپھی کے بد اثرات سسکاٹون پہنچتے ہی ظاہر ہونے شروع ہوگئے اور چند ہی دنوں کے اندر اندر ہمارے سارے خاندان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ایک ہفتہ میرے میاں شدید بخار، سر درد، جسم میں خوفناک حد تک توڑپھوڑ، گلہ خراب اورشدید کھانسی کا شکار رہے۔ نوکری سے چھٹی کے ساتھ ساتھ روزمرہ اہم امور کی بجا آوری سے بھی قاصر رہے۔ ہماری بڑی بیٹی جس کے کلینیکلز Clinicals چل رہے تھے اس بیماری کے باعث اس کی صحت اور تعلیم دونوں کا حرج ہوا، باقی بچوں کی بھی دینی و سماجی اور معاشرتی سرگرمیاں متاٴثر ہوئیں۔ خاکسار ہفتے میں کبھی دو دفعہ اور کبھی چار دفعہ ترجمۃ القرآن کلاس لیتی ہے جو حضرت مسیح پاک علیہ الصلٰوۃ و السلام اور آپ کے خلفائے عظام کے تراجم اور تفاسیر سے استفادہ کر کے لی جاتی ہے۔ اس کلاس سے اب تک ایک سو لجنہ ترجمہ سیکھ چکی ہیں اور تقریباً اتنی ہی تعداد میں بہنیں سیکھ بھی رہی ہیں۔ اسی طرح اور بھی بہت اہم کلاسز اس وائرس کی وجہ سے التوا میں پڑگئیں ہیں۔

اس وبا کا شکار احتیاط کرنے والے بھی ہو سکتے ہیں اور ہوئے ہیں مگر بے احتیاطی کے نتیجے میں بیماری کو پھیلانا ہر گز دانشمندی کی علامت نہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس وبا سےساری دنیا کو نجات دے جیسا کہ ہمارے پیارے آقا نے جلسہ سالانہ یو کے 2022ء کے اختتامی خطاب کے آخر پر اختتامی دعا سے قبل دعاؤں کی تحریک کرتے ہو ئے فرمایا:
’’یہ وبا جو دنیا میں پھیلی ہو ئی ہے اس کے جلد دُور ہونے کے لئے دعا کریں۔ مریضوں کے لئے دعا کریں۔‘‘

اگر ہم چاہتے ہیں کہ اُن تمام برکات سے اپنی جھولیاں بھر لیں جو آج صرف اور صرف خلافت احمدیہ سے وابستہ ہیں تو آئیے! پھر عہد اس بات کا کریں کہ ہم من حیث الجماعت ہمیشہ اپنے آقا کی تمام ہدایات پر دل و جان سے عمل کر یں گے۔ اور ہر حال میں میر کارواں، سالار احمدیت خلیفۃ المسیح کے لبوں سے نکلنے والے ہر ہر انمول موتی اور ارشاد پر سَمِعۡنَا وَاَطَعۡنَا کو اپنا شعار بنا لیں گے۔ اسی طرح لَبَّیْک سَیِّدِی!لَبَّیْک یَا اِمَامَنَا کا نعرہ نہ صرف بلند کریں گے بلکہ اس پر عمل کرتے ہوئے اسے حرزِ جان بنائیں گے۔ ان شاءاللّٰہ

(بشریٰ نذیر آفتاب۔ سسکاٹون، کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ