• 2 مئی, 2024

حضرت خلیفۃ المسیح کے لئے کن الفاظ میں دعا کی جائے؟

تبرکات
از حضرت مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ عنہ

میرے مضمون ’’دعاؤں اور صدقات کی حقیقت‘‘ کو پڑھ کر بعض دوست پوچھتے ہیں کہ حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کی صحت اور شفایابی کے لئے کن الفاظ میں دعا کی جائے۔ سو ایسے دوستوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ ہمارا خدا ہر زبان کو جانتا اور سمجھتا ہے بلکہ بے زبانوںکی زبان تک سے واقف ہے۔ اس سے نہ کوئی زبان سے نکلا ہوا لفظ مخفی ہے اور نہ کوئی دل کی گہرائیوں میں چھپی ہوئی خواہش اس سے پوشیدہ ہے۔ پس ہر انسان اپنے قلبی جذبات اور لسانی تلفظات کے مطابق جن الفاظ یا جن اشارات سے بھی دعا کرنے میں سہولت اور حضورِ قلب پائے اسی کے مطابق دعا کرے۔ خدا اس کی سنے گا اور اس کے اخلاص اور اپنی سنت کے مطابق اس سے معاملہ کرے گا۔ اسی لئے قرآن نے دعا کے تعلق میں تَضَرُّعاً وَّ خُفْیَۃً کے الفاظ استعمال فرمائے ہیں۔ جس سے یہ مراد ہے کہ خدا ایسی دعا کو بھی سنتا ہے جو پھوٹ پھوٹ کر زبان سے نکلتی ہے اور ایسی دعا پر بھی کان دھرتا ہے جودل کی گہرائیوں کے اندر ابلتی رہتی ہے اور زبان پر نہیں آسکتی۔

مگر بہر حال عام حالات میں مسنون دعائیں اور خصوصاً وہ دعائیں جو خود خدا تعالیٰ نے سکھائی ہیں اپنے اندر زیادہ برکت اور قبولیت کا زیادہ درجہ رکھتی ہیں۔ میں ان دعاؤں میں سے اس جگہ دوستوں کی تحریک کے لئے صرف وہ دعائیں درج کرتا ہوں۔ ان میں سے ایک دعا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمودہ ہے اور دوسری دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک الہام میں بیان ہوئی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمودہ دعا یہ ہے جس کا ذکر حدیث شریف میں آتا ہے۔:

اَذْھِبِ الْبَاسَ ربَّ النَّاسِ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِیْ لَا شِفَآءَ اِلَّا شِفَائُکَ شِفَائً لَّا یُغَادِرُ سَقَماً۔

یعنی اے انسانوں کے خالق و مالک خدا! تو (حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کی) بیماری اور تکلیف کو دور فرما کیونکہ تمام شفا تیرے ہاتھ میں ہے اور حقیقتاً تیری شفا ہی اصل شفا ہے۔ پس تو (حضرت امیر المومنین کوایسی شفا عطا کر جس کے بعد بیماری کا کوئی نام و نشان باقی نہ رہے۔

دوسری دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک الہام میں بیان ہوئی ہے اور اس طرح گویا وہ خود خد ا کی سکھائی ہوئی دعا ہے۔ یہ دعا ان الفاظ میں ہے :

بِسْمِ اللّٰہِ الْکَافِی۔ بِسْمِ اللّٰہِ الشَّافِی۔ بِسْمِ اللّٰہِ الْغَفُورُ الرَّحِیْم۔ بِسْمِ اللّٰہ الْبَرِّ الْکَرِیْم۔ یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْق۔ یَا وَلِییُّ اِشْفِ (عَبْدَکَ امیر المومنین)

یعنی میں اس خدا کا نام پکارتا ہوں جسے تمام طاقتیں حاصل ہیں اور وہ ہر بات پر قدرت رکھتا ہے۔ اور میں اس خدا کو پکارتا ہوں جو تمام شفاؤں کا مالک ہے اور ہر بیماری کو دور کر سکتا ہے۔ پھر میں اس خدا کانام پکارتا ہوں جو انسانی تکلیفوں اور دکھوں پر اپنی بخشش کا پردہ ڈالنے والا اور مجسم رحمت ہے اور میں اس خدا کو پکارتا ہوں جو سب سے بڑھ کر مہربان اور سب سے بڑھ کر شفیق ہے۔ اے ہماری حفاظت کرنے والے خدا اور اے زمین و آسمان کے غالب آقا اور اے وہ جو اپنی مخلوقات کو خود اپنی چیز سمجھتا اور ان کا ساتھی ہے اور اے وہ جو سب کا دوست اور نگران ہے تو اپنے بندے (امیر المومنین) کو اپنے فضل سے شفا دے۔

یہ دو دعائیں ان شاء اللہ بابرکت اور مؤثر ہوں گی۔ مگر دعاؤں کے تعلق میں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا طریق تھا ہر دعا سے پہلے سورۃ فاتحہ اور درود شریف کا پڑھنا بہت مبارک اور بہت مؤثر ہے۔ پس دعا کے وقت اصل دعا سے قبل سورۃ فاتحہ اور درود ضرور پڑھنا چاہئے بشرطیکہ اس کا موقع ہو۔ ورنہ وقت کی تنگی کی صورت میں تو خدا کے فرشتے مومنوں کے ایک لفظ بلکہ دردمند دل کی خواہش تک کو شوق کے ساتھ اچکتے اور فوراً آسمان پر اٹھا کر لے جاتے ہیں۔ جیسا کہ مچھلی کے پیٹ میں سے حضرت یونس ؑ کی مضطربانہ دعا ایک آنِ واحد میں آسمان تک جا پہنچی۔ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا (البقرہ:287) وَھُوَ الْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُ (البروج:15)

(محررہ 9جون 1959ء)

(روزنامہ الفضل ربوہ 13 جون 1959ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اکتوبر 2020