• 18 اپریل, 2024

احکام خداوندی (قسط نمبر 12)

احکام خداوندی
قسط نمبر 12

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے-‘‘

(کشتیٔ نوح)

تقویٰ

قرآن شریف میں تمام احکام کی نسبت تقویٰ اور پرہیزگاری کے لئے بڑی تاکید ہے۔ وجہ یہ ہے کہ تقویٰ ہر ایک بدی سے بچنے کے لئے قوت بخشتی ہے اور ہر ایک نیکی کی طرف دوڑنے کے لئے حرکت دیتی ہے۔

(حضرت مسیح موعود علیہ السلام)

صرف متقیوں کے لیئے ہدایت کی شرط ہے

ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ ۚۖۛ فِیۡہِ ۚۛ ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ۔

(البقرہ: 3)

یہ ’’وہ‘‘ کتاب ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ ہدایت دینے والی ہے متقیوں کو۔

قرآن پاک میں بار بار تقویٰ اختیار کرنے کی تاکید ہے جس میں سے چند آیات پیش ہیں

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَ لَا تَمُوۡتُنَّ اِلَّا وَ اَنۡتُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ۔

(آل عمران: 103)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا ایسا تقویٰ اختیار کرو جیسا اس کے تقویٰ کا حق ہے اور ہرگز نہ مرو مگر اس حالت میں کہ تم پورے فرمانبردار ہو۔

قُلۡ یٰعِبَادِ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ لِلَّذِیۡنَ اَحۡسَنُوۡا فِیۡ ہٰذِہِ الدُّنۡیَا حَسَنَۃٌ ؕ وَ اَرۡضُ اللّٰہِ وَاسِعَۃٌ ؕ اِنَّمَا یُوَفَّی الصّٰبِرُوۡنَ اَجۡرَہُمۡ بِغَیۡرِ حِسَابٍ۔

(الزمر: 11)

تُو کہہ دے کہ اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو! اپنے ربّ کا تقویٰ اختیار کرو۔ اُن لوگوں کے لئے جو احسان سے کام لیتے ہیں اس دنیا میں بھی بھلائی ہوگی اور اللہ کی زمین وسیع ہے۔ یقیناً صبر کرنے والوں ہی کو بغیر حساب کے ان کا بھرپور اجر دیا جائے گا۔

فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسۡتَطَعۡتُمۡ وَ اسۡمَعُوۡا وَ اَطِیۡعُوۡا وَ اَنۡفِقُوۡا خَیۡرًالِّاَنۡفُسِکُمۡ۔

(التغابن: 17)

پس اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جس حد تک تمہیں توفیق ہے اور سنو اور اطاعت کرو اور خرچ کرو (یہ) تمہارے لئے بہتر ہوگا۔

اللہ کے نزدیک معزز وہ ہے جو متقی ہے

یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ ذَکَرٍ وَّ اُنۡثٰی وَ جَعَلۡنٰکُمۡ شُعُوۡبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوۡا ؕ اِنَّ اَکۡرَمَکُمۡ عِنۡدَ اللّٰہِ اَتۡقٰکُمۡ۔

(الحجرات: 14)

اے لوگو! یقیناً ہم نے تمہیں نر اور مادہ سے پیدا کیا اور تمہیں قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بلا شبہ اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ معزز وہ ہے جو سب سے زیادہ متّقی ہے۔

آخرت کے لئے زادِ راہ اکٹھی کرنی

وَ قَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّکُمۡ مُّلٰقُوۡہُ ؕ وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ۔

(البقرہ: 224)

اور اپنے نفوس کے لئے (کچھ) آگے بھیجو۔ اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ تم ضرور اس سے ملنے والے ہو۔ اور مومنوں کو (اس امر کی) بشارت دے دے

اچھا اور نیک زادِراہ جمع کرنے کی تلقین

وَ مَا تَفۡعَلُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ یَّعۡلَمۡہُ اللّٰہُ ؕ وَ تَزَوَّدُوۡا فَاِنَّ خَیۡرَ الزَّادِ التَّقۡوٰی۫وَ اتَّقُوۡنِ یٰۤاُولِی الۡاَلۡبَابِ۔

(البقرہ: 198)

اور جو نیکی بھی تم کرو اللہ اسے جان لے گا۔ اور زادِ سفر جمع کرتے رہو۔ پس یقیناً سب سے اچھا زادِ سفر تقویٰ ہی ہے۔ اور مجھ ہی سے ڈرو اے عقل والو۔

ننگ ڈھانپنے کے لئے لباس پہننے کا حکم
لیکن روح کا لباس تقوی ہے

یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ قَدۡ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکُمۡ لِبَاسًا یُّوَارِیۡ سَوۡاٰتِکُمۡ وَ رِیۡشًا ؕ وَ لِبَاسُ التَّقۡوٰی ۙ ذٰلِکَ خَیۡرٌ ؕ ذٰلِکَ مِنۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ لَعَلَّہُمۡ یَذَّکَّرُوۡنَ۔

(الاعراف: 27)

اے بنی آدم! یقیناً ہم نے تم پر لباس اُتارا ہے جو تمہاری کمزوریوں کو ڈھانپتا ہے اور زینت کے طور پر ہے۔ اور رہا تقویٰ کا لباس! تو وہ سب سے بہتر ہے۔ یہ اللہ کی آیات میں سے کچھ ہیں تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔

پاکیزگی کا فائدہ انسان کو ہے

اِنَّمَا تُنۡذِرُ الَّذِیۡنَ یَخۡشَوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَیۡبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ ؕ وَ مَنۡ تَزَکّٰی فَاِنَّمَا یَتَزَکّٰی لِنَفۡسِہٖ ؕ وَ اِلَی اللّٰہِ الۡمَصِیۡر۔

(فاطر: 19)

تُو صرف ان لوگوں کو ڈرا سکتا ہے جو اپنے ربّ سے اس کے غیب میں ہونے کے باوجود ترساں رہتے ہیں اور نماز کو قائم کرتے ہیں۔ اور جو بھی پاکیزگی اختیار کرے تو اپنے ہی نفس کی خاطر پاکیزگی اختیار کرتا ہے اور اللہ کی طرف ہی آخری ٹھکانا ہے۔

نفوس کی گندی خواہشات کو تقوی ٰمیں تبدیل کرنا

اِنَّکُمۡ ظَلَمۡتُمۡ اَنۡفُسَکُمۡ بِاتِّخَاذِکُمُ الۡعِجۡلَ فَتُوۡبُوۡۤا اِلٰی بَارِئِکُمۡ فَاقۡتُلُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ عِنۡدَ بَارِئِکُمۡ ؕ فَتَابَ عَلَیۡکُمۡ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ۔

(البقرہ: 55)

یقیناً تم نے بچھڑے کو (معبود) بنا کر اپنی جانوں پر ظلم کیا۔ پس توبہ کرتے ہوئے اپنے پیدا کرنے والے کی طرف متوجہ ہو اور اپنے نفوس کو قتل کرو۔ یہ تمہارے لئے تمہارے پیدا کرنے والے کے نزدیک بہت بہتر ہے۔ پس وہ تم پر توبہ قبول کرتے ہوئے مہربان ہوا۔ یقیناً وہی بہت توبہ قبول کرنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

(یعنی اپنے نفوس کی گندی خواہشات کو زُہدوتقویٰ سے بدل دو۔

ترجمہ ازحضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ)

ہر قسم کے فتنہ سے ڈرنا

وَ اتَّقُوۡا فِتۡنَۃً لَّا تُصِیۡبَنَّ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا مِنۡکُمۡ خَآصَّۃً ۚ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ۔

(الانفال: 26)

اور اس فتنہ سے ڈرو جو محض ان لوگوں کو ہی نہیں پہنچے گا جنہوں نے تم میں سے ظلم کیا اور جان لو کہ اللہ عقوبت میں بہت سخت ہے۔

متقی کو جنت میں بے خوف و خطر
داخل ہونے کی بشارت

اِنَّ الۡمُتَّقِیۡنَ فِیۡ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوۡنٍ۔
اُدۡخُلُوۡہَا بِسَلٰمٍ اٰمِنِیۡنَ۔

(الحجر: 46۔47)

یقیناً متقی باغوں اور چشمو ں میں (متمکن) ہوں گے۔

ان میں سلامتی کے ساتھ مطمئن اور بے خوف ہوتے ہوئے داخل ہو جاؤ۔

(700 احکام خداوندی از حنیف محمود)

(قدسیہ نور والا۔ ناروے)

پچھلا پڑھیں

صبر ہی ہے جو دلوں کو فتح کر لیتا ہے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اکتوبر 2021