• 26 اپریل, 2024

رزق کے بارے میں قرآنی آیات کا مخزن (قسط نمبر2)

رزق کے بارے میں قرآنی آیات کا مخزن
قسط نمبر2 (آخری قسط)

اہل نار کاجنتیوں سے اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے رزق میں سے مانگنے کا ذکر

وَ نَادٰۤی اَصۡحٰبُ النَّارِ اَصۡحٰبَ الۡجَنَّۃِ اَنۡ اَفِیۡضُوۡا عَلَیۡنَا مِنَ الۡمَآءِ اَوۡ مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ ؕ قَالُوۡۤا اِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَہُمَا عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ

(الاعراف: 51)

اور اہلِ نار اہلِ جنت کو آواز دیں گے کہ اس پانی میں سے ہمیں بھی کچھ عطا کرو یا اس رزق میں سے جو اللہ نے تمہیں عطا کیا ہے۔ وہ جواب دیں گے یقیناً اللہ نے یہ دونوں کافروں پر حرام کر دیئے ہیں۔

مومنین کو اُن کے رب کی طرف سے
رزقِ کریم کا وعدہ ہے

اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ حَقًّا ؕ لَہُمۡ دَرَجٰتٌ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ وَ مَغۡفِرَۃٌ وَّ رِزۡقٌ کَرِیۡمٌ

(الانفال: 5)

یہی ہیں جو (کھرے اور) سچے مومن ہیں۔ ان کے لئے ان کے ربّ کے حضور بڑے درجات ہیں اور مغفرت ہے اور بہت عزت والا رزق بھی۔

وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ ہَاجَرُوۡا وَ جٰہَدُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ الَّذِیۡنَ اٰوَوۡا وَّ نَصَرُوۡۤا اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ حَقًّا ؕ لَہُمۡ مَّغۡفِرَۃٌ وَّ رِزۡقٌ کَرِیۡمٌ

(الانفال: 75)

اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور وہ لوگ جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی یہی لوگ سچے مومن ہیں۔ ان کے لئے مغفرت ہے اور عزت والا رزق۔

فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَہُمۡ مَّغۡفِرَۃٌ وَّ رِزۡقٌ کَرِیۡمٌ

(الحج: 51)

پس وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے ان کے لئے بخشش ہے اور ایک عزت والا رزق ہے۔

طیب چیزوں میں سے رزق دیئے جانے کا ذکر

وَ اذۡکُرُوۡۤا اِذۡ اَنۡتُمۡ قَلِیۡلٌ مُّسۡتَضۡعَفُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ تَخَافُوۡنَ اَنۡ یَّتَخَطَّفَکُمُ النَّاسُ فَاٰوٰٮکُمۡ وَ اَیَّدَکُمۡ بِنَصۡرِہٖ وَ رَزَقَکُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ

(الانفال: 27)

اور یاد کرو جب تم بہت تھوڑے تھے (اور) زمین میں کمزور شمار کئے جاتے تھے (اور) ڈرا کرتے تھے کہ کہیں لوگ تمہیں اُچک نہ لے جائیں تو اس نے تمہیں پناہ دی اور اپنی نصرت سے تمہاری تائید کی اور تمہیں پاکیزہ چیزوں میں سے رزق دیا تاکہ تم شکرگزار بنو۔

وَ اللّٰہُ جَعَلَ لَکُمۡ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ اَزۡوَاجًا وَّ جَعَلَ لَکُمۡ مِّنۡ اَزۡوَاجِکُمۡ بَنِیۡنَ وَ حَفَدَۃً وَّ رَزَقَکُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ ؕ اَفَبِالۡبَاطِلِ یُؤۡمِنُوۡنَ وَ بِنِعۡمَتِ اللّٰہِ ہُمۡ یَکۡفُرُوۡنَ

(النحل: 73)

اور اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے تمہاری جنس میں سے ہی جوڑے پیدا کئے اور تمہیں تمہارے جوڑوں میں سے ہی بیٹے اور پوتے عطا کئے اور تمہیں پاکیزہ چیزوں میں سے رزق دیا۔ تو پھر کیا وہ باطل پر تو ایمان لائیں گے اور اللہ کی نعمتوں کا انکار کر دیں گے؟

وَ لَقَدۡ کَرَّمۡنَا بَنِیۡۤ اٰدَمَ وَ حَمَلۡنٰہُمۡ فِی الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ وَ رَزَقۡنٰہُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلۡنٰہُمۡ عَلٰی کَثِیۡرٍ مِّمَّنۡ خَلَقۡنَا تَفۡضِیۡلًا

(بنی اسرائیل: 71)

اور یقیناً ہم نے ابنائے آدم کو عزت دی اور انہیں خشکی اورتری میں سواری عطا کی اور انہیں پاکیزہ چیزوں میں سے رزق دیا اور اکثر چیزوں پر جو ہم نے پیدا کیں انہیں بہت فضیلت بخشی۔

اَللّٰہُ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الۡاَرۡضَ قَرَارًا وَّ السَّمَآءَ بِنَآءً وَّ صَوَّرَکُمۡ فَاَحۡسَنَ صُوَرَکُمۡ وَ رَزَقَکُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ ؕ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمۡ ۚۖ فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ رَبُّ الۡعٰلَمِیۡنَ

(المؤمن: 65)

اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو قرار کی جگہ بنایا اور آسمان کو (تمہاری) بقا کا موجب بنایا اور اُس نے تمہیں صورت بخشی اور تمہاری صورتوں کو بہت اچھا بنایا اور تمہیں پاکیزہ چیزوں میں سے رزق عطا کیا۔ یہ ہے اللہ، تمہارا ربّ۔ پس ایک وہی اللہ برکت والا ثابت ہوا جو تمام جہانوں کا ربّ ہے۔

اللہ تعالیٰ کا آسمان اور زمین میں سے رزق دینے کا اقرار

قُلۡ مَنۡ یَّرۡزُقُکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ اَمَّنۡ یَّمۡلِکُ السَّمۡعَ وَ الۡاَبۡصَارَ وَ مَنۡ یُّخۡرِجُ الۡحَیَّ مِنَ الۡمَیِّتِ وَ یُخۡرِجُ الۡمَیِّتَ مِنَ الۡحَیِّ وَ مَنۡ یُّدَبِّرُ الۡاَمۡرَؕ فَسَیَقُوۡلُوۡنَ اللّٰہُ ۚ فَقُلۡ اَفَلَا تَتَّقُوۡنَ

(یونس: 32)

پوچھ کہ کون ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق عطا کرتا ہے یا وہ کون ہے جو کانوں اور آنکھوں پر اختیار رکھتا ہے اور زندہ کو مُردہ سے نکالتا ہے اور مُردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور کون ہے جو نظامِ کائنات کو تدبیر سے چلاتا ہے۔ پس وہ کہیں گے کہ اللّٰہ۔ تُو کہہ دے کہ پھر کیا تم تقویٰ اختیار نہیں کرو گے؟

اَمَّنۡ یَّبۡدَؤُا الۡخَلۡقَ ثُمَّ یُعِیۡدُہٗ وَ مَنۡ یَّرۡزُقُکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ ءَاِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ ؕ قُلۡ ہَاتُوۡا بُرۡہَانَکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ

(النمل: 65)

یا وہ کون ہے جو تخلیق کا آغاز کرتا ہے پھر وہ اُسے دہراتا ہے۔ اور کون ہے جوتمہیں آسمان اور زمین سے رزق عطا کرتا ہے۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی (اور) معبود ہے؟ تُو کہہ دے کہ اپنی قطعی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو۔

قُلۡ مَنۡ یَّرۡزُقُکُمۡ مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ قُلِ اللّٰہُ ۙ وَ اِنَّاۤ اَوۡ اِیَّاکُمۡ لَعَلٰی ہُدًی اَوۡ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ

(سبا: 25)

تُو (کافروں سے) پوچھ کہ کون ہے جو تمہیں آسمانوں اور زمین سے رزق عطا کرتا ہے؟ (خود ہی) کہہ دے کہ اللہ۔ اور (یہ بھی کہہ دے کہ) یقیناً ہم یا تم ہدایت پر ہیں یا کھلی کھلی گمراہی میں۔

یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ ؕ ہَلۡ مِنۡ خَالِقٍ غَیۡرُ اللّٰہِ یَرۡزُقُکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۫ۖ فَاَنّٰی تُؤۡفَکُوۡنَ

(فاطر: 4)

اے لوگو! اپنے اوپر اللہ کی نعمت کو یاد کرو۔ کیا اللہ کے سوا بھی کوئی خالق ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق عطا کرتا ہے؟ کوئی معبود نہیں مگر وہ۔ پس تم کہاں اُلٹے پِھرائے جاتے ہو۔

ہُوَ الَّذِیۡ یُرِیۡکُمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُنَزِّلُ لَکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ رِزۡقًا ؕ وَ مَا یَتَذَکَّرُ اِلَّا مَنۡ یُّنِیۡبُ

(المؤمن: 14)

وہی ہے جو تمہیں اپنے نشانات دکھاتا ہے اور تمہارے لئے آسمان سے رزق اُتارتا ہے۔ اور نصیحت نہیں پکڑتا مگر وہی جو جُھکتا ہے۔

وَ اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ وَ مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ مِنَ السَّمَآءِ مِنۡ رِّزۡقٍ فَاَحۡیَا بِہِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا وَ تَصۡرِیۡفِ الرِّیٰحِ اٰیٰتٌ لِّقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ

(الجاثیہ: 6)

اور رات اور دن کے ادلنے بدلنے میں اور اس بات میں کہ اللہ آسمان سے ایک رزق اُتارتا ہے پھر اس کے ذریعہ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کردیتا ہے، اور ہواؤں کے رُخ پلٹ پلٹ کر چلانے میں عقل کرنے والی قوم کے لئے بڑے نشانات ہیں۔

وَ فِی السَّمَآءِ رِزۡقُکُمۡ وَ مَا تُوۡعَدُوۡنَ

(الذاریات: 23)

اور آسمان میں تمہارا رزق ہے اور وہ بھی ہے جس کا تم وعدہ دیئے جاتے ہو۔

اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ رزق میں سے خودہی حلال و حرام بنانے کا ذکر

قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ مَّاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ لَکُمۡ مِّنۡ رِّزۡقٍ فَجَعَلۡتُمۡ مِّنۡہُ حَرَامًا وَّ حَلٰلًا ؕ قُلۡ آٰللّٰہُ اَذِنَ لَکُمۡ اَمۡ عَلَی اللّٰہِ تَفۡتَرُوۡنَ

(یونس: 60)

تُو کہہ دے کیا تم غور نہیں کرتے کہ اللہ نے تمہارے لئے جو رزق اتارا ہے اس میں سے تم نے خود ہی حرام اور حلال بنا لئے ہیں۔ تُو (ان سے) پوچھ کہ کیا اللہ نے تمہیں (ان باتوں کی) اجازت دی ہے یا تم محض اللہ پر افترا باندھ رہے ہو۔

بنی اسرائیل کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے طیب چیزوں میں سے رزق کا دیا جانا

وَ لَقَدۡ بَوَّاۡنَا بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ مُبَوَّاَ صِدۡقٍ وَّ رَزَقۡنٰہُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ ۚ فَمَا اخۡتَلَفُوۡا حَتّٰی جَآءَہُمُ الۡعِلۡمُ ؕ اِنَّ رَبَّکَ یَقۡضِیۡ بَیۡنَہُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ فِیۡمَا کَانُوۡا فِیۡہِ یَخۡتَلِفُوۡنَ

(یونس: 94)

اور ہم نے بنی اسرائیل کو ایک سچائی کا ٹھکانا عطا کیا اور انہیں پاکیزہ چیزوں میں سے رزق دیا۔ پس انہوں نے اختلاف نہیں کیا یہاں تک کہ علم اُن کے پاس آگیا۔ یقیناً تیرا ربّ قیامت کے دن ان کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔

وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ الۡکِتٰبَ وَ الۡحُکۡمَ وَ النُّبُوَّۃَ وَ رَزَقۡنٰہُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلۡنٰہُمۡ عَلَی الۡعٰلَمِیۡنَ

(الجاثیہ: 17)

اور یقیناً ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی اور پاک چیزوں میں سے انہیں رزق عطا کیا اور ان کو تمام جہانوں پر فضیلت دی۔

ہرجاندارکا رزق اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے

وَ مَا مِنۡ دَآبَّۃٍ فِی الۡاَرۡضِ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ رِزۡقُہَا وَ یَعۡلَمُ مُسۡتَقَرَّہَا وَ مُسۡتَوۡدَعَہَا ؕ کُلٌّ فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ

(ھود: 7)

اور زمین میں کوئی چلنے پھرنے والا جاندار نہیں مگر اس کا رزق اللہ پر ہے۔ اور وہ اس کا عارضی ٹھکانہ بھی جانتا ہے اور مستقل ٹھہرنے کی جگہ بھی۔ ہر چیز ایک کھلی کھلی کتاب میں ہے۔

(حضرت شعیب ؑکا) اللہ تعالیٰ کی طرف سے پاکیزہ رزق کے ملنے کا اقرار

قَالَ یٰقَوۡمِ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ کُنۡتُ عَلٰی بَیِّنَۃٍ مِّنۡ رَّبِّیۡ وَ رَزَقَنِیۡ مِنۡہُ رِزۡقًا حَسَنًا ؕ وَ مَاۤ اُرِیۡدُ اَنۡ اُخَالِفَکُمۡ اِلٰی مَاۤ اَنۡہٰکُمۡ عَنۡہُ ؕ اِنۡ اُرِیۡدُ اِلَّا الۡاِصۡلَاحَ مَا اسۡتَطَعۡتُ ؕ وَ مَا تَوۡفِیۡقِیۡۤ اِلَّا بِاللّٰہِ ؕعَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ وَ اِلَیۡہِ اُنِیۡبُ

(ھود: 89)

اس نے کہا اے میری قوم! مجھے بتاؤ تو سہی کہ اگر میں اپنے ربّ کی طرف سے ایک روشن حجت پر قائم ہوں اور وہ مجھے اپنی جناب سے پاکیزہ رزق عطا کرتا ہے (پھر بھی کیا میں وہی کروں جو تم چاہتے ہو)۔ جبکہ میں کوئی ارادہ نہیں رکھتا کہ جن باتوں سے تمہیں منع کرتا ہوں خود میں وہی کرنے لگ جاؤں۔ میں تو صرف حسبِ توفیق اصلاح چاہتا ہوں۔ اور اللہ کی تائید کے سوا مجھے کوئی مدد حاصل نہیں۔ اسی پر میں توکل کرتا ہوں اور اسی کی طرف جھکتا ہوں۔

رزق کا کشادہ یا تنگ ہونا
اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے

اَللّٰہُ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ وَ یَقۡدِرُ ؕ وَ فَرِحُوۡا بِالۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ؕ وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا فِی الۡاٰخِرَۃِ اِلَّا مَتَاعٌ۔

(الرعد: 27)

اللہ جس کے لئے چاہے رزق کشادہ کرتا ہے اور تنگ بھی کرتا ہے۔ اور وہ لوگ دنیا کی زندگی پر ہی خوش ہو گئے ہیں اور آخرت میں دنیا کی زندگی کی حقیقت ایک معمولی سامانِ عیش کے سوا کچھ (یاد) نہ رہے گی۔

اِنَّ رَبَّکَ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ وَ یَقۡدِرُ ؕ اِنَّہٗ کَانَ بِعِبَادِہٖ خَبِیۡرًۢا بَصِیۡرًا

(بنی اسرائیل: 31)

تیرا ربّ یقیناً جس کے لئے چاہتا ہے رزق کو وسعت بھی دیتا ہے اور تنگ بھی کرتا ہے۔ یقیناً وہ اپنے بندوں سے بہت باخبر ہے (اور) گہری نظر رکھنے والا ہے۔

وَ اَصۡبَحَ الَّذِیۡنَ تَمَنَّوۡا مَکَانَہٗ بِالۡاَمۡسِ یَقُوۡلُوۡنَ وَیۡکَاَنَّ اللّٰہَ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖ وَ یَقۡدِرُ ۚ لَوۡ لَاۤ اَنۡ مَّنَّ اللّٰہُ عَلَیۡنَا لَخَسَفَ بِنَاؕ وَیۡکَاَنَّہٗ لَا یُفۡلِحُ الۡکٰفِرُوۡنَ

(القصص: 83)

اور ان لوگوں نے ’جنہوں نے ایک دن پہلے تک اس کے مقام (کو حاصل کرنے) کی تمنّا کی تھی‘ اس حالت میں صبح کی کہ وہ کہہ رہے تھے وائے حسرت! اللہ اپنے بندوں میں سے جس کےلئے چاہے رزق کشادہ کر دیتا ہے اور (جس کے لئے چاہے) تنگ بھی کر دیتا ہے۔ اگر ہم پر اللہ نے احسان نہ کیا ہوتا تو وہ ہمیں بھی دھنسا دیتا۔ وائے حسرت! کافر کامیاب نہیں ہوا کرتے۔

اَللّٰہُ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖ وَ یَقۡدِرُ لَہٗ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ

(العنکبوت: 63)

اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں میں سے جس کےلئے چاہتا ہے رزق فراخ کرتا ہے اور اُس کےلئے (رزق) تنگ بھی کر دیتا ہے۔ یقیناً اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔

اَوَ لَمۡ یَرَوۡا اَنَّ اللّٰہَ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ وَ یَقۡدِرُ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یُّؤۡمِنُوۡنَ

(الروم: 38)

کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ جس کے لئے چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور تنگ بھی کرتا ہے۔ یقیناً اس میں ایمان لانے والی قوم کے لئے بہت سے نشانات ہیں۔

قُلۡ اِنَّ رَبِّیۡ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ وَ یَقۡدِرُ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ

(سبا: 37)

تُو کہہ دے یقیناً میرا ربّ جس کے لئے چاہے رزق کشادہ کر دیتا ہے اور تنگ بھی کرتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

قُلۡ اِنَّ رَبِّیۡ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖ وَ یَقۡدِرُ لَہٗ ؕ وَ مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ فَہُوَ یُخۡلِفُہٗ ۚ وَ ہُوَ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ

(سبا: 40)

تُو کہہ دے کہ یقیناً میرا ربّ اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہے رزق کشادہ کردیتا ہے اور (کبھی) اس کے لئے (رزق) تنگ بھی کرتا ہے اور جو چیز بھی تم خرچ کرتے ہو تو وہی ہے جو اس کا بدلہ دیتا ہے اور وہ رزق عطا کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔

اَوَ لَمۡ یَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ وَ یَقۡدِرُ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یُّؤۡمِنُوۡنَ

(الزمر: 53)

کیا انہیں علم نہیں ہوا کہ اللہ جس کے لئے چاہتا ہے رزق کشادہ کر دیتا ہے اور تنگ بھی کرتا ہے۔ یقیناً اِس میں بڑے نشانات ہیں اُن لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں۔

لَہٗ مَقَالِیۡدُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۚ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ وَ یَقۡدِرُ ؕ اِنَّہٗ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ

(الشوریٰ: 13)

اُسی کے قبضہ میں آسمانوں اور زمین کی کنجیاں ہیں۔ وہ رزق کو جس کے لئے چاہے کُشادہ کرتا ہے اور تنگ بھی کردیتا ہے۔ یقیناً وہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔

وَ اَمَّاۤ اِذَا مَا ابۡتَلٰٮہُ فَقَدَرَ عَلَیۡہِ رِزۡقَہٗ ۬ۙ فَیَقُوۡلُ رَبِّیۡۤ اَہَانَنِ

(الفجر: 17)

اور اس کے برعکس جب وہ اُس کی آزمائش کرتا اور اس کا رزق اس پر تنگ کر دیتا ہے تو وہ کہتا ہے میرے ربّ نے میری بے عزتی کی ہے۔

اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ رزق میں سے
کسی اور کو شریک نہ بنا نے کا حکم

وَ یَجۡعَلُوۡنَ لِمَا لَا یَعۡلَمُوۡنَ نَصِیۡبًا مِّمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ ؕ تَاللّٰہِ لَتُسۡـَٔلُنَّ عَمَّا کُنۡتُمۡ تَفۡتَرُوۡنَ

(النحل: 57)

اور وہ اس کے لئے جسے وہ جانتے نہیں اس رزق میں سے جو ہم نے اُن کو عطا کیا ایک حصہ بنا بیٹھتے ہیں۔ اللہ کی قسم! ضرور تم اس بارہ میں پوچھے جاؤ گے جو تم افترا کرتے رہے ہو۔

ضَرَبَ لَکُمۡ مَّثَلًا مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ ہَلۡ لَّکُمۡ مِّنۡ مَّا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ مِّنۡ شُرَکَآءَ فِیۡ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ فَاَنۡتُمۡ فِیۡہِ سَوَآءٌ تَخَافُوۡنَہُمۡ کَخِیۡفَتِکُمۡ اَنۡفُسَکُمۡ ؕ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ

(الروم: 29)

وہ تمہارے لئے تمہاری اپنی ہی مثال دیتا ہے۔ کیا ان لوگوں میں سے جو تمہارے زیرنگیں ہیں ایسے بھی ہیں کہ اُس رزق میں شریک بنے ہوں جو ہم نے تمہیں عطا کیا ہے۔ پھر تم اس میں برابر ہو جاؤ (اور) اُن سے اُسی طرح خوف کھاؤ جیسے تم اپنوں سے خوف کھاتے ہو؟ اسی طرح ہم ان لوگوں کے لئے آیات خوب کھول کھول کر بیان کرتے ہیں جو عقل کرتے ہیں۔

کھجوروں، پھلوں اور انگوروں میں رزق کا مہیا ہونا

وَ مِنۡ ثَمَرٰتِ النَّخِیۡلِ وَ الۡاَعۡنَابِ تَتَّخِذُوۡنَ مِنۡہُ سَکَرًا وَّ رِزۡقًا حَسَنًا ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ

(النحل: 68)

اور کھجوروں کے پھلوں اور انگوروں سے بھی (ہم پلاتے ہیں)۔ تم اس سے نشہ بناتے ہو اور بہترین رزق بھی۔ یقیناً اس میں عقل رکھنے والوں کے لئے ایک بڑا نشان ہے۔

اللہ تعالیٰ کا بعض کو بعض پر رزقمیں فضیلت دینے کا ذکر

وَ اللّٰہُ فَضَّلَ بَعۡضَکُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ فِی الرِّزۡقِ ۚ فَمَا الَّذِیۡنَ فُضِّلُوۡا بِرَآدِّیۡ رِزۡقِہِمۡ عَلٰی مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُہُمۡ فَہُمۡ فِیۡہِ سَوَآءٌ ؕ اَفَبِنِعۡمَۃِ اللّٰہِ یَجۡحَدُوۡنَ

(النحل: 72)

اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض دوسروں پر رزق میں فضیلت بخشی ہے۔ پس وہ لوگ جنہیں فضیلت دی گئی وہ کبھی اپنے رزق کو اُن کی طرف جو اُن کے ماتحت ہیں اس طرح لوٹانے والے نہیں کہ وہ اس میں ان کے برابر ہو جائیں۔ پھر کیا وہ (اس) حقیقت کے جاننے کے باوجود اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں؟

اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی رزق کا مالک نہیں

وَ یَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَا لَا یَمۡلِکُ لَہُمۡ رِزۡقًا مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ شَیۡئًا وَّ لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ

(النحل: 74)

اور وہ اللہ کے سوا اس کی عبادت کرتے ہیں جو اُن کے لئے آسمانوں اور زمین میں کسی رزق کا کچھ بھی مالک نہیں اور وہ تو کوئی استطاعت نہیں رکھتے۔

اَمَّنۡ ہٰذَا الَّذِیۡ یَرۡزُقُکُمۡ اِنۡ اَمۡسَکَ رِزۡقَہٗ ۚ بَلۡ لَّجُّوۡا فِیۡ عُتُوٍّ وَّ نُفُوۡرٍ

(الملک: 22)

یا یہ ہیں کیا چیز جو تمہیں رزق دیں اگر وہ اپنا رزق روک لے؟ بلکہ وہ تو سرکشی اور نفرت میں بڑھتے چلے جاتے ہیں۔

وَ اۡمُرۡ اَہۡلَکَ بِالصَّلٰوۃِ وَ اصۡطَبِرۡ عَلَیۡہَا ؕ لَا نَسۡـَٔلُکَ رِزۡقًا ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُکَؕ وَ الۡعَاقِبَۃُ لِلتَّقۡوٰی

(طٰہٰ: 133)

اور اپنے گھر والوں کو نماز کی تلقین کرتا رہ اور اس پر ہمیشہ قائم رہ۔ ہم تجھ سے کسی قسم کا رزق طلب نہیں کرتے۔ ہم ہی تو تجھے رزق عطا کرتے ہیں اور نیک انجام تقویٰ ہی کا ہوتا ہے۔

ایک بستی والوں کے پاس بافراغت رزق کے آنے کا ذکر

وَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا قَرۡیَۃً کَانَتۡ اٰمِنَۃً مُّطۡمَئِنَّۃً یَّاۡتِیۡہَا رِزۡقُہَا رَغَدًا مِّنۡ کُلِّ مَکَانٍ فَکَفَرَتۡ بِاَنۡعُمِ اللّٰہِ فَاَذَاقَہَا اللّٰہُ لِبَاسَ الۡجُوۡعِ وَ الۡخَوۡفِ بِمَا کَانُوۡا یَصۡنَعُوۡنَ

(النحل: 113)

اور اللہ ایک ایسی بستی کی مثال بیان کرتا ہے جو بڑی پُر امن اور مطمئن تھی۔ اس کے پاس ہر طرف سے اس کا رزق بافراغت آتا تھا پھر اُس (کے مکینوں) نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے اُنہیں بھوک اور خوف کا لباس پہنا دیا ان کاموں کی وجہ سے جو وہ کیا کرتے تھے۔

رزق، بطور کھانے کے

وَ کَذٰلِکَ بَعَثۡنٰہُمۡ لِیَتَسَآءَلُوۡا بَیۡنَہُمۡ ؕ قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡہُمۡ کَمۡ لَبِثۡتُمۡؕ قَالُوۡا لَبِثۡنَا یَوۡمًا اَوۡ بَعۡضَ یَوۡمٍ ؕ قَالُوۡا رَبُّکُمۡ اَعۡلَمُ بِمَا لَبِثۡتُمۡ ؕ فَابۡعَثُوۡۤا اَحَدَکُمۡ بِوَرِقِکُمۡ ہٰذِہٖۤ اِلَی الۡمَدِیۡنَۃِ فَلۡیَنۡظُرۡ اَیُّہَاۤ اَزۡکٰی طَعَامًا فَلۡیَاۡتِکُمۡ بِرِزۡقٍ مِّنۡہُ وَ لۡـیَؔ‍‍‍تَلَطَّفۡ وَ لَا یُشۡعِرَنَّ بِکُمۡ اَحَدًا

(الکہف: 20)

اور اسی طرح ہم نے انہیں (غفلت سے) بیدار کیا تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے سوال کریں۔ ان میں سے ایک کہنے والے نے پوچھا تم کتنی دیر رہے تو انہوں نے کہا ہم تو محض ایک دن یا اس کا کچھ حصہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا تمہارا ربّ ہی بہتر جانتا ہے کہ تم کتنی مدت رہے ہو۔ پس اپنے میں سے کسی کو یہ اپنا سِکّہ دے کر شہر کی طرف بھیجو۔ پس وہ دیکھے کہ سب سے اچھا کھانا کونسا ہے توپھر اس میں سے وہ تمہارے پاس کچھ کھانا لے آئے اور حیلہ کرتے ہوئے اُن کے راز معلوم کرے اور تمہارے بارہ میں ہرگز کسی کو آگاہ نہ کرے۔

جنتوں کو جنت میں صبح و شام
رزق میسر آنے کا ذکر

جَنّٰتِ عَدۡنِ ۣالَّتِیۡ وَعَدَ الرَّحۡمٰنُ عِبَادَہٗ بِالۡغَیۡبِ ؕ اِنَّہٗ کَانَ وَعۡدُہٗ مَاۡتِیًّا۔ لَا یَسۡمَعُوۡنَ فِیۡہَا لَغۡوًا اِلَّا سَلٰمًا ؕ وَ لَہُمۡ رِزۡقُہُمۡ فِیۡہَا بُکۡرَۃً وَّ عَشِیًّا

(مریم: 63-62)

ہمیشگی کی جنتوں میں جن کا رحمان نے اپنے بندوں سے غیب سے وعدہ کیا ہے۔ یقیناً اس کا وعدہ ضرور پورا کیا جاتا ہے۔ وہ ان میں کوئی لغو (بات) نہیں سنیں گے مگر (صرف) سلام۔ اور ان کے لئے اُن کا رزق ان میں صبح و شام میسر ہوگا۔

اللہ تعالیٰ کا رزق ہی اچھا اور باقی رہنے والا ہے

وَ لَا تَمُدَّنَّ عَیۡنَیۡکَ اِلٰی مَا مَتَّعۡنَا بِہٖۤ اَزۡوَاجًا مِّنۡہُمۡ زَہۡرَۃَ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۬ۙ لِنَفۡتِنَہُمۡ فِیۡہِ ؕ وَ رِزۡقُ رَبِّکَ خَیۡرٌ وَّ اَبۡقٰی

(طٰہٰ: 132)

اور اپنی آنکھیں اس عارضی متاع کی طرف نہ پسار جو ہم نے اُن میں سے بعض گروہوں کو دنیوی زندگی کی زینت کے طور پر عطا کی ہے تاکہ ہم اس میں ان کی آزمائش کریں۔ اور تیرے ربّ کا رزق بہت اچھا اور زیادہ باقی رہنے والا ہے۔

مویشی چوپایوں کے ذریعہ رزق کا ملنا

لِیَشۡہَدُوۡا مَنَافِعَ لَہُمۡ وَ یَذۡکُرُوا اسۡمَ اللّٰہِ فِیۡۤ اَیَّامٍ مَّعۡلُوۡمٰتٍ عَلٰی مَا رَزَقَہُمۡ مِّنۡۢ بَہِیۡمَۃِ الۡاَنۡعَامِ ۚ فَکُلُوۡا مِنۡہَا وَ اَطۡعِمُوا الۡبَآئِسَ الۡفَقِیۡرَ

(الحج: 29)

تا کہ وہ وہاں پر اپنے فوائد کا مشاہدہ کر سکیں اور چند معروف دنوں میں اللہ کے نام کا ذکر (بلند) کریں اس (احسان) پر کہ اس نے مویشی چوپایوں کے ذریعہ انہیں رزق عطا کیا ہے۔ پس ان میں سے (خود بھی) کھاؤ اور محتاج ناداروں کو بھی کھلاؤ۔

راہ ِ خدا میں ہجرت کرنے والے کو موت آنے کی صورت میں رزق ِحسن کا وعدہ

وَ الَّذِیۡنَ ہَاجَرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ثُمَّ قُتِلُوۡۤا اَوۡ مَاتُوۡا لَیَرۡزُقَنَّہُمُ اللّٰہُ رِزۡقًا حَسَنًا ؕ وَ اِنَّ اللّٰہَ لَہُوَ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ

(الحج: 59)

اور وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی پھر وہ قتل کئے گئے یا طبعی موت مر گئے اللہ ان کو یقیناً رزقِ حسن عطا کرے گا اور یقیناً اللہ ہی ہے جو رزق دینے والوں میں سب سے بہتر ہے۔

اللہ تعالیٰ سے ہی رزق مانگنے کا حکم

اِنَّمَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اَوۡثَانًا وَّ تَخۡلُقُوۡنَ اِفۡکًا ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ لَا یَمۡلِکُوۡنَ لَکُمۡ رِزۡقًا فَابۡتَغُوۡا عِنۡدَ اللّٰہِ الرِّزۡقَ وَ اعۡبُدُوۡہُ وَ اشۡکُرُوۡا لَہٗ ؕ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ

(العنکبوت: 19)

یقیناً تم اللہ کو چھوڑ کر محض بتوں کی عبادت کرتے ہو اور جھوٹ گھڑتے ہو۔ یقیناً وہ لوگ جن کی تم اللہ کی بجائے عبادت کرتے ہو تمہارے لئے کسی رزق کی ملکیت نہیں رکھتے۔ پس اللہ کے حضور ہی رزق چاہو اور اُس کی عبادت کرو اور اس کا شکر ادا کرو۔ اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔

جانداروں اور انسانوں کو رزق اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملتا ہے

وَ کَاَیِّنۡ مِّنۡ دَآبَّۃٍ لَّا تَحۡمِلُ رِزۡقَہَا ٭ۖ اَللّٰہُ یَرۡزُقُہَا وَ اِیَّاکُمۡ ۫ۖ وَ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ

(العنکبوت: 61)

اور کتنے ہی زمین پر چلنے والے جاندار ہیں کہ وہ اپنا رزق نہیں اٹھائے پھرتے۔ اللہ ہی ہے جو انہیں رزق عطا کرتا ہے اور تمہیں بھی۔ اور وہ خوب سننے والا (اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔

اَللّٰہُ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ ثُمَّ رَزَقَکُمۡ ثُمَّ یُمِیۡتُکُمۡ ثُمَّ یُحۡیِیۡکُمۡ ؕ ہَلۡ مِنۡ شُرَکَآئِکُمۡ مَّنۡ یَّفۡعَلُ مِنۡ ذٰلِکُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ ؕ سُبۡحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ

(الروم: 41)

اللہ وہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہیں رزق عطا کیا پھر وہ تمہیں مارے گا اور وہی تمہیں پھر زندہ کرے گا۔ کیا تمہارے شرکاء میں سے بھی کوئی ہے جو ان باتوں میں سے کچھ کرتا ہو؟ وہ بہت پاک ہے اور بہت بلند ہے اُس سے جو وہ شرک کرتے ہیں۔

اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کرنے والے کے لیے رزق کریم کا وعدہ

وَ مَنۡ یَّقۡنُتۡ مِنۡکُنَّ لِلّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ تَعۡمَلۡ صَالِحًا نُّؤۡتِہَاۤ اَجۡرَہَا مَرَّتَیۡنِۙ وَ اَعۡتَدۡنَا لَہَا رِزۡقًا کَرِیۡمًا

(الاحزاب: 32)

اور تم میں سے جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گی اور نیک اعمال بجا لائے گی ہم اُسے اس کا اجر دو مرتبہ دیں گے اور اس کے لئے ہم نے بہت عزت والا رزق تیار کیا ہے۔

ایمان لانے اور نیک اعمال بجا لانے والوں کے لیے رزق کریم ملنے کا ذکر

لِیَجۡزِیَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ مَّغۡفِرَۃٌ وَّ رِزۡقٌ کَرِیۡمٌ

(سبا: 5)

تاکہ وہ ان لوگوں کو جزا دے جو ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے۔ یہی وہ لوگ ہیں کہ ان کے لئے بخشش ہے اور عزت والا رزق ہے۔

رَسُوۡلًا یَّتۡلُوۡا عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ مُبَیِّنٰتٍ لِّیُخۡرِجَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ ؕ وَ مَنۡ یُّؤۡمِنۡۢ بِاللّٰہِ وَ یَعۡمَلۡ صَالِحًا یُّدۡخِلۡہُ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ قَدۡ اَحۡسَنَ اللّٰہُ لَہٗ رِزۡقًا

(الطلاق: 12)

ایک رسول کے طور پر جو تم پر اللہ کی روشن کر دینے والی آیات تلاوت کرتا ہے تاکہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل بجالائے اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالے۔ اور جو اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے وہ اُسے (ایسی) جنتوں میں داخل کرے گا جن کے دامن میں نہریں بہتی ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ ہمیش رہنے والے ہیں۔ اُس کے لئے (جو نیک اعمال بجا لاتا ہے) اللہ نے یقیناً بہت اچھا رزق بنایا ہے۔

قومِ سبا کو اپنے ربّ کے رزق میں سے کھانے اور شکر ادا کرنے کا حکم

لَقَدۡ کَانَ لِسَبَاٍ فِیۡ مَسۡکَنِہِمۡ اٰیَۃٌ ۚ جَنَّتٰنِ عَنۡ یَّمِیۡنٍ وَّ شِمَالٍ ۬ؕ کُلُوۡا مِنۡ رِّزۡقِ رَبِّکُمۡ وَ اشۡکُرُوۡا لَہٗ ؕ بَلۡدَۃٌ طَیِّبَۃٌ وَّ رَبٌّ غَفُوۡرٌ

(سبا: 16)

یقیناً سبا (قوم) کے لئے بھی ان کے مسکن میں ایک بڑا نشان تھا۔ دائیں اور بائیں دو باغ تھے۔ (اے قومِ سبا!) اپنے ربّ کے رزق میں سے کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو۔ (سبا کا مرکز) ایک بہت اچھا شہر تھا اور (اس شہر کا) ایک بہت بخشنے والا ربّ تھا۔

اللہ کے مخلص بندوں کے لیے
جنّت میں معلوم رزق ہوگا

اِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ۔ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ رِزۡقٌ مَّعۡلُوۡمٌ

(الصافات: 42-41)

اللہ کے مخلص بندوں کا معاملہ الگ ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کےلئے معلوم رزق (مقدر) ہے۔

جنت کا رزق نہ ختم ہونے والا ہے

ہٰذَا مَا تُوۡعَدُوۡنَ لِیَوۡمِ الۡحِسَابِ۔اِنَّ ہٰذَا لَرِزۡقُنَا مَا لَہٗ مِنۡ نَّفَادٍ

(صٓ: 54۔55)

یہ ہے وہ جس کا حساب کے دن کے لئے تم وعدہ دیئے جاتے ہو۔ یقیناً یہ ہمارا رزق ہے۔ اُس کا ختم ہوجانا ممکن نہیں۔

اللہ تعالیٰ ایک اندازہ کے مطابق رزق عطا کرتا ہے

وَ لَوۡ بَسَطَ اللّٰہُ الرِّزۡقَ لِعِبَادِہٖ لَبَغَوۡا فِی الۡاَرۡضِ وَ لٰکِنۡ یُّنَزِّلُ بِقَدَرٍ مَّا یَشَآءُ ؕ اِنَّہٗ بِعِبَادِہٖ خَبِیۡرٌۢ بَصِیۡرٌ

(الشوریٰ: 28)

اور اگر اللہ اپنے بندوں کے لئے رزق کشادہ کر دیتا تو وہ زمین میں ضرور باغیانہ روش اختیار کرتے لیکن وہ ایک اندازہ کے مطابق جو چاہتا ہے نازل کرتا ہے۔ یقیناً وہ اپنے بندوں سے ہمیشہ باخبر (اور ان پر) گہری نظر رکھنے والا ہے۔

کھجوروں کے خوشے بطور رزق کے ہیں

وَ النَّخۡلَ بٰسِقٰتٍ لَّہَا طَلۡعٌ نَّضِیۡدٌ۔ رِّزۡقًا لِّلۡعِبَادِ ۙ وَ اَحۡیَیۡنَا بِہٖ بَلۡدَۃً مَّیۡتًا ؕ کَذٰلِکَ الۡخُرُوۡجُ

(قٓ: 11۔12)

اور کھجوروں کے اونچے درخت جن کے تہ بہ تہ خوشے ہوتے ہیں۔ بندوں کے لئے رزق کے طور پر۔ اور ہم نے اُس (یعنی بارش) کے ذریعہ ایک مُردہ علاقہ کو زندہ کردیا۔ اسی طرح خروج ہوگا۔

اللہ تعالیٰ وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے انسان گمان بھی نہیں کرسکتا

وَ یَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسۡبُہٗ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ اَمۡرِہٖ ؕ قَدۡ جَعَلَ اللّٰہُ لِکُلِّ شَیۡءٍ قَدۡرًا

(الطلاق: 4)

اور وہ اُسے وہاں سے رزق عطا کرتا ہے جہاں سے وہ گمان بھی نہیں کرسکتا۔ اور جو اللہ پر توکل کرے تو وہ اُس کے لئے کافی ہے۔ یقیناً اللہ اپنے فیصلہ کو مکمل کرکے رہتا ہے۔ اللہ نے ہر چیز کا ایک منصوبہ بنا رکھا ہے۔

جس پر رزق کم کردیا ہو
اُس کو بھی اُس میں خرچ کرنے کا حکم

لِیُنۡفِقۡ ذُوۡ سَعَۃٍ مِّنۡ سَعَتِہٖ ؕ وَ مَنۡ قُدِرَ عَلَیۡہِ رِزۡقُہٗ فَلۡیُنۡفِقۡ مِمَّاۤ اٰتٰٮہُ اللّٰہُ ؕ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفۡسًا اِلَّا مَاۤ اٰتٰٮہَا ؕ سَیَجۡعَلُ اللّٰہُ بَعۡدَ عُسۡرٍ یُّسۡرًا

(الطلاق: 8)

چاہئے کہ صاحبِ حیثیت اپنی حیثیت کے مطابق خرچ کرے اور جس پر اُس کا رزق تھوڑا کردیا گیا ہو، تو جو بھی اُسے اللہ نے دیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرے۔ اللہ ہرگز کسی جان کو اس سے بڑھ کر جو اُس نے اُسے دیا ہو تکلیف نہیں دیتا۔ اللہ ضرور ہر تنگی کے بعد ایک آسانی پیدا کردیتا ہے۔

(جاوید اقبال ناصر۔ مبلغ سلسلہ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

صبر ہی ہے جو دلوں کو فتح کر لیتا ہے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اکتوبر 2021