• 19 اپریل, 2024

اپنی زبان میں بھی استغفار ہو سکتا ہے

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :
’’استغفار بہت پڑھا کرو۔ انسان کی دو ہی حالتیں ہیں یا تو وہ گناہ نہ کرے یا اللہ تعالیٰ اس گناہ کے بد انجام سے بچا لے۔ سو استغفار پڑھنے کے وقت دونوں معنوں کا لحاظ رکھنا چاہئے۔ ایک تو یہ کہ اللہ تعالیٰ سے گزشتہ گناہوں کی پردہ پوشی چاہے اور دوسرا یہ کہ خدا سے توفیق چاہے کہ آئندہ گناہوں سے بچائے، مگر استغفار صرف زبان سے پورا نہیں ہوتا ،بلکہ دل سے چاہئے۔ نماز میں اپنی زبان میں بھی دعا مانگو یہ ضروری ہے‘‘۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ525 ایڈیشن1988ء)

’’خوب یاد رکھو کہ لفظوں سے کچھ کام نہیں بنے گا۔ اپنی زبان میں بھی استغفار ہو سکتا ہے کہ خدا تعالیٰ پچھلے گناہوں سے محفوظ رکھے اور نیکی کی توفیق دے اور یہی حقیقی استغفار ہے۔ کچھ ضرورت نہیں کہ یونہی اَسْتَغْفِرُاللّٰہ، اَسْتَغْفِرُاللّٰہ کہتا پھرے اور دل کوخبر تک نہ ہو۔ یاد رکھو کہ خدا تک وہی بات پہنچتی ہے جو دل سے نکلتی ہے۔ اپنی زبان میں ہی خدا تعالیٰ سے بہت دعائیں مانگنی چاہئیں۔ اس سے دل پر بھی اثر ہوتا ہے۔ زبان تو صرف دل کی شہادت دیتی ہے۔ اگر دل میں جوش پیدا ہو اور زبان بھی ساتھ مل جائے تو اچھی بات ہے۔ بغیر دل کے صرف زبانی دعائیں عبث ہیں ہاں دل کی دعائیں اصلی دعائیں ہوتی ہیں۔ جب قبل از وقتِ بلا انسان اپنے دل ہی دل میں خدا تعالیٰ سے دعائیں مانگتا رہتا ہے اور استغفار کرتا رہتا ہےتو پھر خداوند رحیم وکریم ہے وہ بلا ٹل جاتی ہے۔ لیکن جب بلا نازل ہو جاتی ہے پھر نہیں ٹلاکرتی۔ بلا کے نازل ہونے سے پہلے دعائیں کرتے رہنا چاہئے ،اور بہت استغفار کرنا چاہئے ،اس طرح سے خدا بلا کے وقت محفوظ رکھتا ہے‘‘۔

(ملفوظات جلد نمبر5 صفحہ282 ایڈیشن1988)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 نومبر 2020