• 30 اپریل, 2024

استغفار کرنے کی طرف توجہ

’’جب انبیاء کی یہ حالت ہو کہ وہ ہر وقت استغفار کرنے، ہر وقت اپنے رب سے اس کی حفاظت میں رہنے کی دعا کرتے ہیں تو پھر ایک عام آدمی کو کس قدر اس بات کی ضرورت ہے کہ اس سے جو روزانہ سینکڑوں بلکہ ہزاروں غلطیاں ہوتی ہیں یا ہو سکتی ہیں ان سے بچنے کے لئے یا ان کے بداثرات سے بچنے کے لئے استغفار کرے۔ اور اگر پہلے اس طرف توجہ ہو جائے تو بہت سی غلطیوں اور گناہوں سے انسان پہلے ہی بچ سکتا ہے۔ پس اس بات کی بہت زیادہ ضرورت ہے کہ ہم اس طرف توجہ دیں۔ اللہ تعالیٰ تو اپنے مومن بندوں کی توبہ قبول کرنے، ان کی بخشش کے سامان پیدا کرنے کے لئے ہر وقت تیار ہے۔ اور قرآن کریم نے بیسیوں جگہ مغفرت کے مضمون کا مختلف پیرایوں میں ذکر کیا ہے، کہیں دعائیں سکھائی گئی ہیں کہ تم یہ دعائیں مانگو تو بہت سی فطری اور بشری کمزوریوں سے بچ جاؤ گے۔ کہیں یہ ترغیب دلائی ہے کہ اس طرح بخشش طلب کرو تو اس طرح اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے وارث بنو گے۔ کہیں بشارت دے رہا ہے، کہیں وعدے کر رہا ہے کہ اس اس طرح میری بخشش طلب کرو تو اس دنیا کے گند سے بچائے جاؤ گے اور میری جنتوں کو حاصل کرنے والے بنو گے۔ کہیں یہ اظہار ہے کہ میں مغفرت طلب کرنے والوں سے محبت کرتا ہوں۔ غرض اگر انسان غور کرے تو اللہ تعالیٰ کے پیار، محبت اور مغفرت کے سلوک پر اللہ تعالیٰ کا تمام عمر بھی شکر ادا کرتا رہے تو نہیں کر سکتا۔ ہماری بدقسمتی ہو گی کہ اگر اس کے باوجود بھی ہم اس غفور رحیم خدا کی رحمتوں سے حصہ نہ لے سکیں اور بجائے نیکیوں میں ترقی کرنے کے برائیوں میں دھنستے چلے جائیں۔ پس اللہ تعالیٰ سے ہر وقت اس کی مغفرت طلب کرتے رہنا چاہئے۔ وہ ہمیشہ ہمیں اپنی مغفرت کی چادر میں لپیٹے رکھے اور ہمیں ہر گناہ سے بچائے اور گزشتہ گناہوں کو بھی معاف فرماتا رہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 14؍ مئی 2004ءبحوالہ الاسلام)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 نومبر 2020