• 18 مئی, 2024

جب تک حضور آپ کو مخاطب نہ کرتے آپ کبھى نظر اُٹھا کر حضور کے چہرہ مبارک کى طرف نہ دىکھتے

حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز فرماتے ہىں:۔
حضرت سر محمد ظفر اللہ خان صاحبؓ ولد چوہدرى نصر اللہ خان صاحبؓ فرماتے ہىں کہ حضرت خلىفۃ المسىح الاول رضى اللہ تعالىٰ عنہ اُن دنوں علاوہ مطب کے کام کے اس کمرے مىں جہاں اب حکىم قطب الدىن صاحب کا مطب ہے مثنوى مولانا روم کا درس دىا کرتے تھے۔ مجھے اپنے والد صاحب کے ہمراہ آپ کى صحبت کا بھى اُن اىام مىں موقع ملتا رہا۔ مجھے خوب ىاد ہے کہ بعض دفعہ اس درس کے دوران مىں کوئى آدمى آ کر کہہ دىتا کہ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام باہر تشرىف لے آئے ہىں تو ىہ سنتے ہى حضرت خلىفۃ المسىح الاول رضى اللہ تعالىٰ عنہ درس بند کر دىتے اور اُٹھ کھڑے ہوتے اور چلتے چلتے پگڑى باندھتے جاتے اور جوتا پہننے کى کوشش کرتے، اور اس کوشش کے نتىجے مىں اکثر آپ کے جوتے کى اىڑىاں دَب جاىا کرتى تھىں۔ جب آپ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام کى مجلس مىں تشرىف فرما ہوتے تو جب تک حضور آپ کو مخاطب نہ کرتے آپ کبھى نظر اُٹھا کر حضور کے چہرہ مبارک کى طرف نہ دىکھتے۔

(رجسٹر رواىات صحابہ غىر مطبوعہ جلد6 صفحہ248-249 رواىات حضرت سر محمد ظفر اللہ خان صاحبؓ)

حضرت صوفى غلام محمد صاحبؓ فرماتے ہىں (حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام کى وفات کے بعد رواىت لکھنے والے نے لکھا ہے) کہ سب نے مولوى نور الدىن صاحب کى بىعت کر لى اور مولوى صاحب نے فرماىا۔ ’’کل مَىں تمہارا بھائى تھا۔ آج مَىں تمہارا باپ بن گىا ہوں۔ تم کو مىرى اطاعت کرنى ہو گى۔ امۃ الحفىظ سب سے چھوٹى تھى، حضور کى اولاد مىں سے، (ىعنى حضرت خلىفہ اولؓ امۃ الحفىظ بىگم صاحبہ کا ذکر کر کے فرماتے ہىں کہ امۃ الحفىظ حضور کى اولاد مىں سے سب سے چھوٹى تھى) فرماىا کہ اگر امۃ الحفىظ کى بىعت کى جاتى تو مَىں اُس کى اىسى ہى اطاعت کرتا جىسى کہ مسىح موعود علىہ السلام کى۔‘‘

(رجسٹر رواىات صحابہ غىر مطبوعہ جلد7 صفحہ283 رواىات حضرت صوفى غلام محمد صاحبؓ)

اللہ تعالىٰ ان تمام صحابہ کے درجات بلند سے بلند تر فرماتا چلا جائے اور جس طرح ان کى خواہش تھى کہ ىہ اگلے جہان مىں بھى حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ ہوں، ىہ خواہشات بھى پورى فرمائے۔ ان کى نسلوں کو بھى وفا اور اطاعت کے طرىق پر قائم رکھے۔ ہمىں بھى توفىق دے کہ ہم کامل اطاعت کے ساتھ اس زمانے کے امام کے ساتھ تعلق قائم رکھنے والے ہوں۔ آپ نے اپنے مخلصىن کے لئے جو دعائىں کى ہىں، اُن کے بھى ہم وارث بنىں۔ اور آپ کے بعد آپ کے ذرىعے سے قائم ہونے والى قدرت ثانىہ کے ساتھ بھى وفا، محبت اور اطاعت کے اعلىٰ معىار قائم کرنے والے ہوں۔ جىسا کہ حضرت خلىفۃ المسىح اول کا ارشاد مَىں نے پڑھ کر سناىا کہ کامل اطاعت کرنى ہو گى۔ اور خلافت کے ساتھ جُڑ کر اُس جماعت کا حصہ بنىں جس نے اس زمانے مىں اللہ تعالىٰ کے فضلوں کا وارث بننا ہے کىونکہ اس کے بغىر اللہ تعالىٰ کے فضل نہىں ہو سکتے۔ اللہ تعالىٰ سب کو اس کى توفىق عطا فرمائے۔

 (خطبہ جمعہ 25؍ مئى 2012ء بحوالہ الاسلام وىب سائٹ)

دوسروں کے لئے ہمدردى کے جذبات رکھنا

حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز مزىد فرماتے ہىں:
پس نہ کسى کو اپنى نمازوں پر خوش ہونا چاہئے۔ نہ کسى کو اپنى جماعتى خدمات پر خوش ہونا چاہئے۔ نہ کسى کو کوئى خاص عہدہ ملنے پر خوش ہونا چاہئے۔ نہ کسى کو کسى مالى قربانى پر خوش ہونا چاہئے جبتک کہ عاجزى، انکسارى اور اپنے بھائىوں سے ہمدردى اُس مىں نہ ہو۔ اور جب حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کے جذبات اىک انسان مىں موجزن ہوتے ہىں تو پھر وہ حقىقى تقوىٰ پر قدم مار رہا ہوتا ہے اور حقىقى تقوىٰ پر چلنے والا پھر کسى نىکى پر خوش نہىں ہوتا۔ اُس مىں فخر نہىں ہوتا بلکہ اللہ تعالىٰ کا خوف اور اُس کى خشىت اُس مىں بڑھتى چلى جاتى ہے۔ ہر نىکى کرنے کے بعد ىہ فکر دامنگىر رہتى ہے کہ پتہ نہىں ىہ نىکى خدا تعالىٰ کے ہاں قبولىت کا درجہ بھى پاتى ہے کہ نہىں۔ پس حقىقى نىکىاں تقوىٰ پىدا کرتى ہىں اور تقوىٰ انسان مىں عاجزى اور انکسارى پىدا کرتا ہے۔ اور ىہى چىز حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام اس زمانے مىں ہم مىں پىدا کرنے آئے ہىں۔ دوسروں کے لئے ہمدردى کے جذبات رکھنے کى اہمىت کا اندازہ اس سے لگا لىں کہ شرائطِ بىعت جو اىک احمدى کے حقىقى احمدى مسلمان کہلانے کے لئے بنىادى چىز ہے، اس کى چوتھى شرط مىں آپ فرماتے ہىں کہ:
’’ىہ کہ عام خلق اللہ کو عموماً اور مسلمانوں کو خصوصاً اپنے نفسانى جوشوں سے کسى نوع کى ناجائز تکلىف نہىں دے گا، نہ زبان سے، نہ ہاتھ سے، نہ کسى اور طرح سے‘‘۔

(مجموعہ اشتہارات جلداول 159 اشتہار ’’تکمىل تبلىغ‘‘ اشتہار نمبر 51 مطبوعہ ربوہ)

پس اىک احمدى مسلمان سے نہ صرف احمدى مسلمان بلکہ ہر مسلمان، ہر قسم کى ناجائز تکلىف سے محفوظ ہونا چاہئے اور نہ صرف مسلمان بلکہ اللہ تعالىٰ کى تمام مخلوق کا محفوظ رہنا ضرورى ہے۔ بہت سے لوگ اىسے ہىں جو کسى کو تکلىف نہىں پہنچاتے۔ اپنے کام سے کام رکھتے ہىں۔ تکلىف پہنچانے کى برائى سے وہ پاک ہوتے ہىں تو کوئى ىہ نہ سمجھے کہ پھر اُس نے بھى نىکى کے اعلىٰ معىار کو پا لىا۔ مومن کا تو ہر قدم آگے سے آگے بڑھتا چلا جاتا ہے اور بڑھنا چاہئے، ورنہ تقوىٰ اور اىمان مىں ترقى نہىں ہو سکتى۔ اسى لئے حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام نے شرائطِ بىعت کى نوىں شرط مىں فرماىا کہ:
’’ىہ کہ عام خلق اللہ کى ہمدردى مىں محض للہ مشغول رہے گا اور جہاں تک بس چلتا ہے، اپنى خداداد طاقتوں اور نعمتوں سے بنى نوع کو فائدہ پہنچائے گا‘‘۔

(مجموعہ اشتہارات جلداول صفحہ160 اشتہار ’’تکمىل تبلىغ‘‘ اشتہار نمبر51 مطبوعہ ربوہ)

(خطبہ جمعہ ىکم جون 2012ء بحوالہ الاسلام وىب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

سیرالیون، مکینی ریجن میں مجلس خدام الاحمدیہ کا اجتماع

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 نومبر 2021