• 1 مئی, 2024

’’راتوں کو اُٹھ کر روؤ، دعائیں مانگو ۔۔۔‘‘

’’راتوں کو اُٹھ کر روؤ، دعائیں مانگو اور
اپنے ارد گرد ایک دیوارِ رحمت بنا لو‘‘ (حضرت مسیح موعود ؑ)

سىدنا حضرت مسىح موعود علىہ السلام فرماتے ہىں۔
’’مىرا دل ہر گز قبول نہىں کرتا کہ ہمارى جماعت مىں جو سچا تقوىٰ اور طہارت رکھتا ہے اور خدا سے اُسے سچا تعلق ہے پھر خدا اُسے ذلّت کى موت مارے۔۔۔اس لئے راتوں کو اُٹھ کر روؤ۔ دعائىں مانگو اور اس طرح سے اپنے ارد گرد اىک دىوار رحمت بنا لو۔ خدا رحىم کرىم ہے وہ اپنے خاص بندہ کو ذلّت کى موت کبھى نہىں مارتا۔۔۔مجھے امىد ہے کہ جو پورے درد والا ہو گا اور جس کا دل شرارت سے دُور نکل گىا ہے خدا اسے ضرور بچاوے گا۔ توبہ کرو، توبہ کرو۔ مجھے ىاد ہے کہ اىک مرتبہ مجھے الہام ہوا تھا اردو زبان مىں۔ ’’آگ سے ہمىں مت ڈرا، آگ ہمارى غلام بلکہ غلاموں کى غلام ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ384-385)

حضرت مسىح موعود علىہ السلام کے ىہ مبارک الفاظ ’’دعائىں مانگو اور اپنے ارد گرد اىک دىوارِ رحمت بنا لو‘‘ ہر احمدى کو ہر وقت اپنے خالقِ حقىقى کے حصار مىں آنے کى دعوت دىتے ہىں، کىونکہ وہى خدا رحمٰن، رحىم بلکہ ارحم الراحمىن ہے۔ رحمت کا لفظ انہى دو صفات بارى تعالىٰ سے مشتق ہے جو قرآن کرىم کے ابتداء مىں سورۃ الفاتحہ مىں رَبُّ الۡعٰلَمِىۡنَ کے بعد آئى ہىں۔ اس سے ان دو صفات کى اہمىت اُجاگر ہوتى ہے۔

’’رحمٰن‘‘ کے معنى بن مانگے دىنے والا ىعنى اىسى نعمتىں جو انسان نے اپنے اللہ سے نہىں مانگىں مگر وہ ضرورىاتِ زندگى مىں سےتھىں اس لئے خدا نے بغىر مانگے انسان کو مہىا کر دىں جىسے ہوا، پانى، زمىن و آسمان، سورج، چاند وغىرہ اور اللہ تعالىٰ کى صفت ’’رحىم‘‘ وہ ہے جس کے تحت جو شخص اپنے اللہ سے دعاؤں کے ذرىعہ مانگے ىا خواہش بھى رکھے، اللہ تعالىٰ اس شخص کو اس دُعا کے صلہ مىں نوازتا ہے۔

رِحم کا لفظ ماں کى کوکھ، اور اس کے شکم کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ماں بھى اىک لحاظ سے اللہ تعالىٰ کى صفات رحمٰن اور رحىم سے متصف ہے وہ بعض اشىاء اپنے بچے کو بغىر مانگے مہىا کرتى رہتى ہے اور بچے کى پىدائش کے بعد اس کے طلب کرنے پربھى مہىا کرکے رحىم صفت کا پرتو بنتى ہے۔ اسى لئے کہتے ہىں کہ اللہ تعالىٰ ماں سے بھى بڑھ کر رحىم، شفىق اور ارحم الراحمىن ہے۔

اللہ تعالىٰ نے اپنى رحمت کے بىان مىں فرماىا وَ رَحۡمَتِىۡ وَسِعَتۡ کُلَّ شَىۡءٍ (الاعراف: 157) کہ مىرى رحمت ہر چىز پر حاوى ہے۔ اور ہر اىک کے لئے ہے۔ کفار بھى اس سے مستثنىٰ نہىں اور ىہاں اللہ تعالىٰ نے ىہ بھى بىان فرماىا کہ مىں عذاب بھى دىتا ہوں لىکن رحمت عذاب پر حاوى ہے۔ اور اىک جگہ فرماىا وَمَنۡ تَقِ السَّىِّاٰتِ ىَوۡمَئِذٍ فَقَدۡ رَحِمۡتَہٗ ؕ (المومن: 10) اور جسے تُونے اُس دن بدىوں (کے نتائج) سے بچاىا تو ىقىناً تو نے اُس پر بہت رحم کىا۔

اسى لئے اگر قرآن مىں بىان ہونے والى دعاؤں کا احاطہ کىا جائے تو خدا کى صفات رحمٰن اور رحىم ہى زىادہ تر جلوہ گر نظر آتى ہىں۔ اور اللہ تعالىٰ نے اپنى ان صفات کا پَر تو سب سے زىادہ اس دنىا کے بر گزىدہ وبابرکت وجود سىدنا حضرت محمد رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم پر وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا رَحۡمَۃً لِّلۡعٰلَمِىۡنَ (الانبىاء: 108) فرما کر کر دىا کہ ہم نے تجھے دنىا مىں رحمت بنا کر بھىجا ہے۔ آپ نے رحمت کے حوالہ سے جو دعائىں ىا اپنى سنت، اعمال اور ارشادات و احادىث برائے تعمىل ہمارے سامنے رکھى ہىں۔ ان پر اگر غور کرىں تو ہر ارشاد، ہر حکم، ہر دُعا اور آپ کى ہر ادا اىسى ہے کہ ان کو اپنانا اپنے ارد گرد اىک دىوار رحمت بنانے کے مترادف ہے جو اىسى دىوار ہے جو روحانى حصار بھى کہلا سکتى ہے۔ جس کے اندر ہم دنىا کى آلائشوں اور بُرائىوں سے اپنے آپ کو محفوظ پاتے ہىں۔

آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم نے اللہ تعالىٰ کى صفات مىں جس صفت کا واسطہ دے کر اللہ تعالىٰ سے دُعاؤں کى قبولىت کى درخواست کى وہ رحمتِ الہٰى ہے جس کے بارے مىں آپؐ نے بار بار خدا کے دربار مىں عرض کى کہ اے بادشاہوں کے بادشاہ! تىرى رحمت کا واسطہ دے کر ہم دعا کرتے ہىں۔ جىسے نماز کے بعد کى دعائىں آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم نے اُمت کو سکھلائىں۔ ان مىں سے اىک اہم دُعا جامع ترمذى، کتاب الدعوات مىں مروى ہے۔ اس کا آغاز ہى اَللّٰھُم اِنّى اَسْئَلُکَ رَحمَتہً مِّنْ عِنْدِکَ ىعنى اے اللہ ! مىں تىرى اس رحمتِ خاص کا طلبگار ہوں۔۔۔جو مجھے ہر بُرائى سے بچا لے۔ اپنى رحمت سے مىرے تمام عمل پاک کر دے۔۔۔اىسى رحمت عطا کر جس کے ذرىعہ مجھے دنىا و آخرت مىں تىرى کرامت کا شرف نصىب ہو جائے۔۔۔اے سب جہانوں کے ربّ! مىں تىرى رحمت کا واسطہ دے کر تجھ سے وہ خىر مانگتا ہوں جو تجھ سے کسى نىک بندے نے مانگى۔۔۔ىقىناً تو ’’رحىم وودود‘‘ ىعنى محبت کرنے والا رحىم خدا ہے۔

اس دُعا مىں ىہ دعائىہ الفاظ جسموں مىں ارتعاش پىدا کرتے ہىں۔ کہ اے مولىٰ! مىں تو اپنى حاجت لے کر تىرے در پر حاضر ہو گىا ہوں۔ اگر مىرى سوچ ناقص اور مىرى تدبىر کمزور بھى ہے تب بھى مىں تىرى رحمت کا محتاج ہوں۔

 دىوار رحمت کا مضمون تو بہت وسىع ہےتاہم اس بارے مىں چىدہ چىدہ مثالىں ىہاں دى جاتى ہىں۔

مساجد بطور دىوارِ رحمت:

دنىا بھر مىں مساجد رحمتِ الہٰى کى آماجگاہ ہىں۔ مسجد مىں داخلے کے وقت جو دُعا آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم نے اىک مسلمان کو سکھلائى ہے اس مىں ىہ دُعا مانگى گئى ہے: اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِىْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ

(سنن ابن ماجہ المساجد)

 کہ اے اللہ ! مىرے لئے رحمت کے دروازے کھول دے۔

چونکہ آغاز مىں مَىں عبادات ہى کو دىوارِ رحمت کے طور پر پىش کرنے جا رہا ہوں۔ اس لئے نمازوں کى ادائىگى کى جگہ کو ابواب رحمت قرار دىا گىا ہے جہاں سے رحمت کے دىگر راستے وا ہوتے ہىں۔

عبادات کے ذرىعہ دىوار رحمت بنانا

آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا۔جب اىک شخص اچھى طرح وضو کرے، پھر نماز کى نىت سے مسجد جائے اور وہاں نماز کى خاطر مسجد مىں بىٹھا رہے اور وہ اپنے آپ کو نماز مىں ہى سمجھے تو فرشتے اس پر درود پڑھتے اور کہتے ہىں اَللّٰھُمَّ ا رْحَمْہُ۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَہُ۔ اَللّٰھُمَّ تُبْ عَلَىْہِ کہ اے اللہ! اس پر رحم کر، اس کو بخش دے اور اس کى توبہ قبول فرما

(بخارى کتاب الصلوٰۃ باب فضل صلوٰۃ الجماعۃ)

عبادات مىں سب سے پہلے نماز آتى ہے۔ وہ اىک مومن کے لئے مجسم دىوار رحمت ہے اور اس مىں اللہ کى رحمت کى دُعا مانگنے کو کہا گىا ہے۔ پھر نوافل مىں تہجد سب سے زىادہ اہم ہے۔ جس کے لئے آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم روزانہ بىدار ہوتے تھے اور اَسئَلُکَ رَحْمَتَکَ (سنن ابو داؤد کتاب الادب) کى دُعا کىا کرتے تھے۔

تلاوت قرآن کرىم اور درس و تدرىس کے ذرىعہ دىوار رحمت بنانا

آنحضور صلى اللہ علىہ و سلم نے اىک بار صحابہؓ کے سامنے بعض نىکىوں کے ذکر کے آخر مىں فرماىا۔

جو لوگ مساجد مىں بىٹھے تلاوت کرتے اور درس و تدرىس مىں لگے رہتے ہىں۔ اللہ تعالىٰ ان پر سکىنت اور اطمىنان نازل کرتا ہے۔ اللہ تعالىٰ کى رحمت ان کو ڈھانپے رکھتى ہے۔ فرشتے ان کو گھىرے رکھتے ہىں۔ اپنے مقربىن مىں اللہ تعالىٰ ان کا ذکر کرتا ہے۔

 (صحىح مسلم کتاب الذکر باب فضل الاجتماع علىٰ تلاوۃ القرآن)

*دعائے ختم القرآن مىں بھى اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِىْ بِالْقُراٰنِ کہہ کر قرآن کے حصار مىں آنے کا اعلان قرآن کرىم کى تلاوت مکمل کرنے والا کر رہا ہوتا ہے۔ نىز اسى دعا مىں قرآن کو رحمت بنانے کى بھى دُعا ہے۔ قرآن کرىم مىں بھى جہاں تلاوت کو خاموشى سے سننے کا ذکر ہے وہاں لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ کہہ کر نتىجہ بتلا دىا کہ فَاسْتَمِعُوْا وَانْصِتُوْالَہُ ىعنى قرآن کرىم کى خاموشى سے تلاوت سنوگے تو رحم کىا جائے گا۔

خاوند کا بىوى اوربىوى کا خاوند کو تہجد پر
بىدار کرا کر دىوار رحمت بنانا

آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا کہ اللہ اُس شخص پر رحم کرے جو نماز تہجد پڑھے اور اپنى بىوى کو جگائے اور اللہ اُس عورت پر رحم کرے جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھے اور اپنے مىاں کو بھى جگائے۔

 (سنن ابو داؤد کتاب الصلوٰۃ باب قىام اللىل)

اس حدىث کى روشنى مىں جہاں خاوند اور بىوى کو نماز کے لئے اٹھانے کى تاکىد بىان ہوئى ہے وہاں دىگر اہل خانہ بھى اس پىارى حدىث پر عمل کرکے اللہ تعالىٰ کے رحم کے حقدار ٹھہر سکتے ہىں۔

رمضان کے روزے رکھ کر دىوار رحمت بنانا

آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم نے رمضان کو تىن عشروں مىں تقسىم فرماىا۔ اور درمىانى عشرہ کو رحمت کا عشرہ قرار دىا۔ ىہ رحمت کى برکات سارے رمضان پر حاوى ہوتى ہىں۔ اور سارا رمضان رحمت کا حصار بن کر سامنے آتا ہے۔

نىز روزہ افطار کرنے کى دعا جو مستدرک للحاکم کتاب الصوم مىں درج ہے اس مىں دعا سکھلائى گئى ہے اَللّٰھُمَّ اِنِّىْٓ اَسْئَلُکَ بِرَحْمَتِکَ الَّتِىْ وَسِعَتْ کُلَّ شَىۡءٍ اَنْ تَغْفِرَلِىْ ذَنُوْ بِىْ۔

گوىا اس رحمت کا واسطہ دىا گىا ہے جس کا ذکر قرآن کرىم مىں وَ رَحۡمَتِىۡ وَسِعَتۡ کُلَّ شَىۡءٍ کے الفاظ مىں ملتا ہے۔

آنحضور ؐ نے ہر دو عىدىن پر وَھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُ نْکَ رَحْمَتَہُ (مجمع الزوائد) اور ىوم النحر پر ىَا حَىُّ ىَا قَىُّوْمُ لَٓا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اَنْتَ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِىْثُ (کتاب الدعا) کى دُعا سکھلا کر پڑھنے والوں کو بھى دىوار رحمت مىں داخل کر دىا۔

چھىنک کا جواب دے کر دىوار رحمت بنانا

آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا کہ جب کسى کو چھىنک آئے تو وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے اور ساتھ بىٹھا شخص ىَرْحَمْکَ اللّٰہُ کہہ کر جواب دے اور پھر پہلا شخص جس کو چھىنک آئى تھى وہ ىَھْدِىْکُمُ اللّٰہُ وَ ىُصْلِحُ بَالَکُمْ کہے۔

(صحىح بخارى کتاب الادب)

احترامِ آدمىت قائم کر کے دىوار رحمت بنانا

آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمٰنُ،اِرْحَمُوا مَنْ فِي الْأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ (سنن ابو داؤد کتاب الادب فى الرحمہ) ىعنى رحمان خدا رحم کرنے والوں پر رحم کرے گا۔ تم اہلِ زمىن پر رحم کرو۔ آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔

پھر فرماىا مَنْ لَّايَرْحَمْ لَايُرْحَمْ (صحىح بخارى کتاب الادب) کہ جو شخص رحم نہىں کرتا اس پر رحم نہىں کىا جاتا۔

آنحضور ؐ نے مَنْ لَّمْ ىَرْحَمْ صَغِىْرنَا (جامع ترمذى کتاب البر والصلہ) فرما کر چھوٹوں سے پىار و شفقت سے ملنے کى تلقىن فرما کر بھى دىوار رحمت بنانے کى نصىحت فرمائى ہے۔

اپنے ارد گرد رحمت کى دىوار بنانے کا ىہ آسان ترىن طرىق ہے۔

اللہ تعالىٰ کو اپنى مخلوق (جو اس کى عىال ہے) بہت پىارى ہے اور فرماىا ہے جو اس کى عىال سے پىار کرتا ہے اللہ اس سے محبت کرتا ہے۔ ہم ہر روز اپنى زندگى مىں دىکھتے ہىں کہ جب فقىر مانگتے وقت کسى خاتون کے بچوں کو دُعا دىتے ہىں تو خاتون کا دل پسىج جاتا ہے اور وہ فقىر کو دىنے کو بھاگتى ہے۔ ہم بھى اللہ کے فقىر ہىں اور اس کى مخلوق سے محبت کرىں گے تو وہ اللہ جو ماں سے بھى زىادہ شفىق ہے اپنے عىال سے پىارکرنے والوں کى طرف دوڑ کر محبت کرتا ہے۔

صلہ رحمى کر کے رحمت کى دىوار بنانا

آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم نے متعدد بار فرماىا کہ والدىن، عزىزو اقارب سے صلہ رحمى اور حسنِ سلوک کرنے سے اللہ تعالىٰ رحمت کا سلوک کرتا ہے۔

 (حدىقۃ الصالحىن، زىر عنوان ماں باپ کى خدمت و صلہ رحمى)

پھر فرماىا رشتہ داروں سے صلہ رحمى اور حُسن سلوک کرو۔

(صحىح مسلم، کتاب الاىمان)

اپنے ارد گرد دىوارِ رحمت بنانے کے لئے تىن باتىں

آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا۔جس مىں ىہ تىن باتىں ہوں اللہ تعالىٰ اسے اپنى حفاظت اور رحمت مىں رکھے گا اور اُسے جنت مىں داخل کرے گا۔ 1: جو کمزوروں پر رحم کرے۔ 2: ماں باپ سے محبت کرے۔ 3: خادموں اور نوکروں سے اچھا سلوک کرے۔

(حدىقۃ الصالحىن، صفحہ690-691)

اولاد سے پىار کے جذبات رکھ کر دىوار رحمت بنانا

اىک جنگ مىں کچھ قىدى آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم کے سامنے لائے گئے۔ اُن مىں اىک خاتون قىدى کى چھاتىوں سے دودھ نکل رہا تھا (اس کا بچہ کھو گىا تھا اور دودھ نہ پىنے کى وجہ سے اس کى چھاتىاں بھر آئى تھىں) جب کوئى بچہ ملتا اسے دودھ پلا دىتى۔ بالآخر اسے اپنا بىٹا مل گىا جسے وہ بىٹھ کر تسلى سے دودھ پلانے لگى۔ ىہ نظارہ دىکھ کر آنحضور ؐ نے موجود صحابہؓ سے درىافت فرماىا کہ کىا تم خىال کرتے ہو کہ ىہ خاتون اپنے بچہ کو آگ مىں پھىنک دے گى؟ صحابہؓ نے عرض کىا ہر گز نہىں۔ اس پر حضور ؐ نے فرماىا۔ اللہ اپنے بندوں پر اس سے بھى زىادہ رحم کرتا ہے اور نہىں چاہتا کہ وہ دوزخ مىں جائىں۔

(حدىقۃ الصالحىن صفحہ839-840)

بچوں کو پىار کرنے پر دىوار رحمت بنانا

اىک دفعہ آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم اپنے بچوں کوچوم رہے تھے۔ اىک بدو نے دىکھ کر کہا کہ اے رسول! مىرے تو 10 بچے ہىں مىں نے تو انہىں کبھى نہىں چوما۔ تب آپ نے فرماىا۔ اگر اللہ نے تمہارے دل سے رحمت نکال لى ہے تو مىں کىا کر سکتا ہوں۔

عادل بادشاہ ىا جج کا درست فىصلہ کرنے پر رحمت کى دىوار بنانا

آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم نے اىک دفعہ گزشتہ زمانہ کا واقعہ سناىا کہ اىک بچے پر دو خواتىن دعوىدار تھىں۔ وہ دونوں حضرت سلىمان ؑ کے دربار مىں حاضر ہوئىں۔ آپ نے بچے کو آدھا آدھا کرنے کے لئے چھرى منگوائى۔ اس پر اىک خاتون راضى ہو گئى جبکہ جس عورت کا حقىقى بچہ تھا وہ بولى کہ بادشاہ سلامت! اللہ تعالىٰ آپ پر رحم کرے بچے کو آدھا آدھا نہ کرىں ىہ بچہ دوسرى خاتون کو دے دىں۔ ىوں حضرت سلىمان ؑ نے بچہ حقىقى ماں کے سپرد کر دىا۔

 (حدىقۃ الصالحىن صفحہ623-624)

حقىقى توبہ کے بعد دىوار رحمت بنانا

آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم پرانے زمانہ کى اىک کہاوت صحابہؓ کو سنا رہے تھے کہ اىک شخص نے 99قتل کئے۔ اسے ندامت ہوئى تو اس نے کسى بزرگ سے اپنى بخشش کے بارے مىں پوچھا۔ اس نے کہا کہ 99قتل اور بخشش۔ کىسے ممکن ہے؟۔ اس قاتل نے اس بزرگ کا بھى سر قلم کر کے سنىچرى پورى کى۔ پھر کسى بزرگ کى تلاش مىں نکل کھڑا ہوا۔ ابھى راستے مىں ہى تھا کہ موت نے آلىا۔ رحمت اور عذاب کے فرشتے آن پہنچے اور مىت پر ملکىت کا دعوىٰ کرنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ دىکھ لىتے ہىں کہ توبہ کرنے کے بعد کا سفر زىادہ طے ہوا ہے ىا باقى پىنڈا ابھى زىادہ ہے۔ وہ قاتل توبہ کر کے جس بزرگ سے ملنے جا رہا تھا وہ سفر زىادہ طے کر چکا تھا۔ چنانچہ رحمت کے فرشتے اسے لے گئے اور جنت مىں داخل کر دىا۔

پس حقىقى توبہ کے بعد انسان رحمت کے فرشتوں کے سائے تلے زندگى بسر کرتا ہے۔

مرىض کى عىادت کے وقت دىوار رحمت بنانا

حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ فرماتے ہىں کہ:
’’مرىض کى عىادت کرنا اور اس کا حق ادا کرنا کتنا بڑا اجر دىتا ہے۔ اس بارے مىں حضرت على ؓ نے بىان فرماىا کہ مىں نے رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا جو اپنے مسلمان بھائى کى عىادت کے لئے آىا وہ جنت کے پھل کى چنائى کے وقت اس مىں چل رہا ہے ىہاں تک کہ وہ بىٹھ جائے۔ جب وہ بىٹھتا ہے تو رحمت اس کو ڈھانپ لىتى ہے۔ اگر صبح کا وقت ہو تو 70ہزار فرشتے اس پر رحمت بھىجتے ہىں ىہاں تک کہ شام ہو جائے اور اگر شام کا وقت ہو تو 70ہزار فرشتے اس پر رحمت بھىجتے ہىں ىہاں تک کہ صبح ہو جائے۔

(سنن ابن ماجہ کتاب الجنائز)

(خطاب جلسہ سالانہ برطانىہ 2021ء 8اگست بروز اتوار)

اس کے علاوہ بے شمار مزىد نىکىوں کى بجا آورى پر بھى آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم نے رحمت کے فرشتوں کے نزول کا ذکر فرماىا ہے کہ اگر صبح کام کىا تو رات تک۔ اگر رات کو کىا تو صبح تک رحمت کے فرشتے ساىہ فگن رہتے ہىں۔

کسى کى جان کنى کے وقت رحم کى دُعا اور رحمت کى دىوار

حضرت عائشہ ؓ بىان کرتى ہىں کہ حضور ؐ اپنى وفات کے وقت مىرى گود مىں سر رکھ کر ىہ دعا کر رہے تھے اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي وارْحَمْنِي، وأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيْقِ الْأَعْلَى (صحىح بخارى کتاب المرضىٰ)

*آنحضور ؐ اپنے نواسے کى آخرى بىمارى پر بىٹى کے گھر تشرىف لے گئے۔ نواسے کو ہاتھ مىں لىا۔ آپؐ کے آنسو بہہ نکلے۔ صحابى کے پوچھنے پر فرماىا۔ ىہ رحم کے آنسو ہىں جسے اللہ تعالىٰ نے ہر بندے کے دل مىں فطرتاً ودىعت کىا ہے۔ اللہ رحم کرنے والوں پر ہى رحم کرتا ہے۔

(سنن نسائى، کتاب الجنائز)

* اىک دعائے جنازہ مىں

 اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَہُ وَارْحَمْہُ وَ عَافِہِ وَاعْفُ عَنْہُ کے الفاظ بھى ملتے ہىں۔ ىعنى اے اللہ! بخش دے اس کو اور رحم فرما اس پر اور عافىت دے اس کو اور درگزر فرما۔

 (سنن نسائى، کتاب الجنائز، باب الدعا)

حتى کہ عارضى طور پر موت مىں جاتے ہوئے ىعنى رات سوتے وقت بھى رحمت کى دُعا مانگ کر اپنے ارد گرد شىطان سے بچنے کى دىوار رحمت بنانے کا حکم ہے۔

(صحىح بخارى کتاب الدعوات)

ابتلاؤں کى صورت مىں اللہ کى طرف سے دىوارِ رحمت

اىک طرف اللہ تعالى نے اپنے بندوں کو اپنے ارد گرد دىوار رحمت بنانے کے گر بتلائے۔ دوسرى طرف اللہ تعالى خود بھى اپنے مقبول بندوں کے اردگرد رحمت کى دىوار کے اسباب پىدا کرتا رہتا ہے۔ ان مىں سے اىک سبب ابتلاء، آزمائش اور مشکلات ہىں۔ اور جو مومن صدق دل اور ثبات قدمى کے ساتھ ان ابتلاؤں پر پورا اترتا ہے تو اللہ تعالى پھر رحمت کى دىوار بھى اس کے اردگرد کھىنچ دىتا ہے۔ جىسا کہ حضرت مسىح موعود علىہ السلام فرماتے ہىں۔
’’ىہ خىال باطل ہے اگر کوئى کہے کہ اللہ تعالى جو امتحان کرتا ہے تو اس سے پاىا جاتا ہے اس کو علم نہىں اس کو تو ذرہ کا علم ہے لىکن ىہ ضرورى ہے کہ اىک آدمى کى اىمانى کىفىتوں کے اظہار کے لئے اس پر ابتلاء آوىں اور وہ امتحان کى چکى مىں پىسا جاوے۔ کسى فارسى شاعر نے کىا خوب کہا ہے۔

؎ ہر بلا کىں قوم راحق دادہ اند
زىر آں گنج کرم بنہادہ اند

ترجمہ: ہر آزمائش جو خدا نے اس کے لئے مقرر کى ہے اس کے نىچے رحمتوں کا خزانہ چھپا رکھا ہے۔

(ملفوظات جلد 2،زىر عنوان ترجمہ فارسى عبارات صفحہ531 .ناقل)

ابتلاؤں اور امتحانوں کا آنا ضرورى ہے بغىر اس کے کشف حقائق نہىں ہوتا۔‘‘

 (ملفوظات جلد دوم صفحہ256)

ىہ ابتلا ءاور امتحان جماعتى بھى ہو سکتے ہىں اور نجى طور پر خاندانى بھى۔ اگر ہم جماعتى طور پر ہى ابتلاؤں اور امتحانوں کا جائزہ لىں تو ہم نے دىکھا کہ اىک امتحان کے بدلے اللہ تعالى نے بے شمار در کھولے۔ جن مىں سے MTA اىک بہت بڑا رحمت کا انعام ہے۔ جس کے 8سے زائد چىنلز دنىا بھر مىں اسلام احمدىت کا پرچار کر رہے ہىں۔ جس کا کوئى ثانى دنىا مىں نہىں ملتا۔ جس مؤقر اخبار ىعنى روزنامہ الفضل آن لائن کے لئے ىہ ادارىہ لکھا جا رہا ہے۔ اسکو بھى بطور مثال پىش کر سکتے ہىں۔ مکرم آغا سىف اللہ سابق مىنىجر روز نامہ الفضل ربوہ حال لندن نے گزشتہ دنوں مجھے فون کرکے روزنامہ الفضل آن لائن لندن کى اُٹھان، خوبصورتى، نت نئے مضامىن اور اخبار مىں دلچسپى کا ذکر کرتے ہوئے بتاىا کہ مولوىوں نے پاکستان مىں 8-9 ہزار کى تعداد مىں شائع ہونے والے اخبار پر پابندىاں لگوائىں اور اس بہتى نہر کو روکنے کى کوشش کى۔ اب ىہ روحانى نہر بىسىوں گنا اضافے کے ساتھ دنىا بھر کے احمدىوں کو روحانى پانى سے سىراب کر رہى ہے۔ آغا صاحب نے مزىد بتاىا کہ مىرا ىہ تجربہ ہے کہ جماعت احمدىہ کے دشمنوں کى طرف سے پھىلائے گئے شر مىں اللہ تعالى نے بے شمار خىر جماعت احمدىہ کے لىے پنہاں رکھى ہوتى ہىں۔

جماعت احمدىہ کى تارىخ ان سنہرى حروف سے لکھى جارہى ہے کہ قادىان سے اٹھنے والى الٰہى آواز کو دفن کرنے اورقادىان کى اىنٹ سے اىنٹ بجا دىنے کے دعوىداروں کے مقابل پر اللہ تعالى نے اس بابرکت آواز کو 213 ممالک تک پہنچا دىا ہے۔ اور دنىا کے اىسے جزائر تک احمدىت کا پىغام پہنچ چکا ہے کہ دنىا منہ مىں انگلىاں دبا کر دنگ رہ گئى ہے۔ جبکہ حضرت مسىح موعود ؑ کے دور کے مخالف احمدىت مولوى محمد حسىن بٹالوى کى بٹالہ کے کسى قبرستان مىں قبر کا نشان بھى نہىں ملتا۔ بلکہ اس کا نام تک مٹ چکا ہے۔

جماعت احمدىہ پر مخالفت مسلط کرنے والوں نے 1953ء، 1974ء اور اس کے بعد کے حالات مىں احمدىوں کو جانى و مالى نقصان پہنچاىا۔ ان کے گھروں کو آگىں لگائىں۔ ان کے اموال کو لوٹا۔ حتىٰ کہ جانور تک جلا دىے۔ مگر کىا ہمارے خدا نے ان لٹنے والے احمدىوں کو بے ىارومددگار چھوڑ دىا؟۔ نہىں ہرگز نہىں !ہم آئے دن روزنامہ الفضل آن لائن مىں ’’ىاد رفتگان‘‘ مىں اىسے مرحومىن کا تذکرہ پڑھتے ہىں جن سے اللہ تعالى نے رحمت اور فضل کا سلوک فرماىا۔ اور آج ان کى اولادوں اور نسلوں کو بھاگ لگے ہوئے ہىں،برکتوں پر برکتىں مل رہى ہىں۔ ىہ اولادىں سارى دنىا مىں پھىلى پڑى ہىں۔ اللہ تعالى کے شکر گزار بندوں مىں شامل ہىں۔ ىہ وہ لوگ ہىں جن کے اردگرد اللہ تعالى نے اپنى جناب سے رحمت کى دىوارىں بنا کر ان کو اپنے حصار مىں لے رکھا ہے۔ گو دشمن ان دىواروں کو نقصان پہنچانے کى ہر ممکن کوشش کرتا ہے مگر خدا تعالى جو سب سے بڑا معمار ہے مرمتىں لگاتا رہتا ہے ىعنى ان کى تائىد و نصر ت کے ذرىعے خود حفاظت فرماتا ہے۔

آپ صلى اللہ علىہ وسلم نے اىک موقع پر اپنے آپ کو اور آنے والے مسىح کودو دىوارىں قرار دىا تھا۔ حضرت مسىح موعود علىہ السلام اس ارشاد نبوى ﷺ کے حوالے سے فرماتے ہىں۔
’’آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم نے ىہاں تک فرما دىا کہ اس امت کى دو دىوارىں ہىں۔ اىک مىں (ىعنى نبى پاک صلى اللہ علىہ وسلم) اور اىک مسىح (ىعنى مىں۔مسىح موعود) اور اس کے درمىان آپ نے فىج اعوج فرماىا ہے جن کى نسبت ارشادہے کہ نہ وہ مجھ سے ہىں اور نہ مىں ان سے ہوں‘‘

(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ140-139)

پھر آپؑ فرماتے ہىں۔
’’دىکھو آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کا وجود دنىا کے واسطے رحمت تھا جىسا کہ اللہ تعالى فرماتا ہے وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا رَحۡمَۃً لِّلۡعٰلَمِىۡنَ۔ (الانبىاء: 108) مگر کىا ابوجہل کے واسطے بھى آپﷺ رحمت ہوئے؟۔ وہ لوگ خىال کرتے ہوں گے کہ ابھى ىہ اىک ىتىم بچہ تھا۔ بکرىاں چراىا کرتا تھا۔ کمزور اور غرىب تھا۔ غرض کچھ اىسے ہى خىالات ان کے دل مىں آتے ہوں گے مگر ان بدقسمتوں کو کىا خبر تھى کہ اىک دن ىہى ىتىم دنىا کا شہنشاہ اور نجات دہندہ ہو گا۔‘‘

(ملفوظات جلد10 صفحہ259-258)

آنحضور ؐ خود تو نبىٔ رحمت تھے۔ آپ ؐ نے آگے ىہ نصىحت فرمائى کہ صحىح اور حقىقى فقىہ وہ ہے (جو مىرے نمائندہ ہىں) مَنْ لَمْ ىَقْنُطِ النّاسَ مِنْ رَحَمَتِہ اللّٰہ ِ کہ جو لوگوں کو اللہ تعالىٰ کى رحمت سے ناامىد نہ ہونے دىتا۔

 (حدىقۃ الصالحىن صفحہ216)

پس ہم سب اس عظىم نبىٔ رحمت کے پر تو اور نمائندہ ہىں۔ ہمىں اللہ تعالىٰ کى رحمت پر جہاں شکر گزار ہونا چاہئے وہاں ہمىں اپنے ارد گرد دىوارِ رحمت کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کے لئے سنہرى اسلامى تعلىمات کو اپنے اور اپنى نسلوں کے اندر اتارنے کى کوشش کرنى چاہئے۔ اللہ تعالىٰ ہمىں اس کى توفىق دىتا چلا جائے۔ آمىن

(ابو سعىد)

پچھلا پڑھیں

سیرالیون، مکینی ریجن میں مجلس خدام الاحمدیہ کا اجتماع

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 نومبر 2021