• 25 اپریل, 2024

انسان کی پیدائش کی اصل غرض عبادت الٰہی ہے

’’انسان کی پیدائش کی اصل غرض تو عبادت الٰہی ہے لیکن اگر وہ اپنی فطرت کو خارجی اسباب اور بیرونی تعلقات سے تبدیل کرکے بیکار کر لیتا ہے۔ تو خداتعالیٰ اس کی پرواہ نہیں کرتا۔ اسی کی طرف یہ آیت اشارہ کرتی ہے۔ قُلْ مَایَعْبَؤُا بِکُمْ رَبِّیْ لَوْ لاَ دُعَاؤُکُمْ۔ (الفرقان:78)

مَیں نے ایک بار پہلے بھی بیان کیا تھا کہ مَیں نے ایک رؤیا میں دیکھا کہ مَیں ایک جنگل میں کھڑا ہوں۔ شرقاً غرباً اس میں ایک بڑی نالی چلی گئی ہے اس نالی پربھیڑیں لٹائی ہوئی ہیں اور ہر ایک قصاب کے جو ہر ایک بھیڑ پرمسلط ہےہاتھ میں چھری ہے جو انہوں نے ان کی گردن پر رکھی ہوئی ہے اور آسمان کی طرف منہ کیا ہوا ہے۔مَیں ان کے پاس ٹہل رہا ہوں۔ میں نے یہ نظارہ دیکھ کر سمجھا کہ یہ آسمانی حکم کے منتظر ہیں۔ تو مَیں نے یہی آیت پڑھی قُلْ مَایَعْبَؤُا بِکُمْ رَبِّیْ لَوْ لاَ دُعَاؤُکُمْ (سورۃ الفرقان: 78) یہ سنتے ہی ان قصابوں نے فی الفور چھریاں چلا دیں ۔ اور یہ کہا کہ تم ہو کیا ؟آخر گوہ کھانے والی بھیڑیں ہی ہو ۔

’’غرض خداتعالیٰ متقی کی زندگی کی پرواہ کرتا ہے اور اس کی بقا کو عزیز رکھتا ہے۔ اور جو اس کی مرضی کے برخلاف چلے وہ اس کی پرواہ نہیں کرتا اور اس کو جہنم میں ڈالتا ہے۔ اس لئے ہر ایک کو لازم ہے کہ اپنے نفس کو شیطان کی غلامی سے باہر کرے۔ جیسے کلورافارم نیند لاتا ہے اسی طرح پر شیطان انسان کو تباہ کرتا ہے اور اسے غفلت کی نیند سلاتا ہے اور اسی میں اس کو ہلاک کر دیتا ہے۔‘‘

(ملفوضات جلدسوم صفحہ118۔119، ایڈیشن1988)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 جنوری 2021