خدا کے ہیں، خدا کے پاس ہم کو لوٹ جانا ہے
یہ دنیا عارضی ہے، مستقل عقبیٰ ٹھکانا ہے
ہمیں لازم ہے ہر اک حال میں حمد و ثنا کرنا
کبھی دے کر، کبھی لے کر خدا نے آزمانا ہے
یہ ربّ العالمین کا سایۂ رحمت ہے دنیا میں
دعا ماں باپ کی لے لو خدا کے پاس جانا ہے
خدا کی دی صلاحیت خدا کی رہ میں دے دینا
یہی وہ زادِ رہ ہے جو دو ہاتھوں سے کمانا ہے
یہ جینا کیا ہے گیلی لکڑیوں سے آگ کی کوشش
الم کا، یاس کا، حسرت کا غم دیدہ فسانہ ہے
(امۃ الباری ناصر۔ امریکہ)