• 13 مئی, 2024

مسیح موعود کی نسبت صلوٰۃ اور سلام

بعض بے خبر ایک یہ اعتراض بھی میرے پر کرتے ہیں کہ اس شخص کی جماعت اس پر فقرہ علیہ الصلوٰۃ والسلام اطلاق کرتے ہیں اور ایسا کرنا حرام ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ میں مسیح موعود ہوں اور دوسروں کا صلوٰۃ یا سلامکہنا تو ایک طرف خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جوشخص اس کو پاوے میرا سلام اُس کو کہے اور احادیث اور تمام شروح احادیث میں مسیح موعود کی نسبت صدہا جگہ صلوٰۃ اور سلام کا لفظ لکھا ہوا موجود ہے۔ پھرجبکہ میری نسبت نبی علیہ السلام نے یہ لفظ کہا صحابہ نے کہا بلکہ خدا نے کہا تو میری جماعت کا میری نسبت یہ فقرہ بولنا کیوں حرام ہو گیا۔ خود عام طور پر تمام مومنوں کی نسبت قرآن شریف میں صلوٰۃ اور سلام دونوں لفظ آئے ہیں اور مولوی محمد حسین بٹالوی رئیس المخالفین نے جب براہین احمدیہ کا ریویو لکھا اس کو پوچھنا چاہئے کہ کتاب مذکور کے صفحہ 246 میں یہ الہام اُس نے درج پایا یا نہیں۔ اصحاب الصُفّۃ۔ وما ادراک ما اصحاب الصُفّۃ ترٰی اعینھم تفیض من الدمع۔ یصلّون علیک۔ ربّنا اننا سمعنا منادیا ینادی للایمان وداعیا الی اللّٰہ وسراجًا مُّنیرا۔ ترجمہ یہ ہے کہ یاد کر صُفّہ میں رہنے والے اورتو کیا جانتا ہے کہ کس مرتبہ کے آدمی اور کس کامل درجہ کی ارادت رکھنے والے ہیں صُفّہ کے رہنے والے۔ تو دیکھے گا کہ اُن کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوں گے۔ اور تیرے پر درود بھیجیں گے اور کہیں گے کہ اے ہمارے خدا ہم نے ایک آواز دینے والے کو سُنا یعنی ہم اُس پر ایمان لائے اور اس کی بات سُنی اُس کی یہ آواز ہے کہ اپنے ایمانوں کو خدا پر قوی کرو وہ خدا کی طرف بلانے والا اور چمکتا ہوا چراغ ہے۔ اب دیکھو کہ اس الہام میں نیک بندوں کی یہ علامت رکھی ہے کہ میرے پر درود بھیجیں گے۔

(روحانی خزائن جلد17، اربعین صفحہ349)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خطوط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 فروری 2022