• 17 مئی, 2024

حضرت ابوطلحہؓ کے خواص

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’حضرت ابوطلحہؓ غزوۂ بدر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شامل تھے۔ حضرت ابوطلحہؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ؐنے جنگِ بدر کے دن سردارانِ قریش میں سے چوبیس آدمیوں کی نسبت حکم دیا اور انہیں بدر کے کنووں میں سے ایک ناپاک کنویں میں ڈال دیا گیا اور آپؐ جب کسی قوم پر غالب آتے تو میدان میں تین راتیں قیام فرماتے۔ جب آپؐ بدر میں ٹھہرے اور تیسرا دن ہوا تو آپؐ نے اپنی اونٹنی پر کجاوہ باندھنے کا حکم دیا اور چنانچہ اس پر کجاوہ باندھا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور آپؐ کے صحابہ بھی آپؐ کے ساتھ چلے اور کہنے لگے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آپؐ کسی غرض کے لئے چلے تھے۔ آپؐ اسی کنویں کی منڈیر پر پہنچ کر کھڑے ہو گئے جہاں ان چوبیس آدمیوں کی لاشیں ڈالی گئی تھیں۔ بند کنواں تھا۔ آپؐ ان کے اور ان کے باپوں کے نام لے کر پکارنے لگے کہ اے فلاں، فلاں کے بیٹے! اے فلاں، فلاں کے بیٹے! کیا اب تم کو اس بات سے خوشی ہو گی کہ تم نے اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کی ہوتی کیونکہ ہم نے تو سچ سچ پا لیا جو ہمارے رب نے ہم سے وعدہ کیا تھا۔ آیا تم نے بھی واقعی وہ پا لیا ہے جو تمہارے رب نے تم سے وعدہ کیا تھا؟ ابوطلحہؓ کہتے تھے کہ حضرت عمرؓ نے کہا یا رسول اللہؐ!آپؐ ان لاشوں سے کیا باتیں کر رہے ہیں جن میں جان نہیں ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمدؐ کی جان ہے! کہ تم ان سے زیادہ ان باتوں کو نہیں سن رہے جو میں کہہ رہا ہوں یعنی یہ باتیں اب اللہ تعالیٰ آگے ان تک پہنچا بھی رہا ہے کہ کیا تمہارا بد انجام ہوا۔‘‘

(خطبہ جمعہ 31جنوری 2020ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 مارچ 2020