• 14 مئی, 2024

حضرت صاحبزادی ناصرہ بیگم کا ذکر خیر

حضرت صاحبزادی ناصرہ بیگم حضرت مسیح موعودؑ کی پہلی پوتی حضرت مصلح موعودؓ کی لخت جگر حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی بہن اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایده اللہ تعالی بنصرہ العزیز کی والدہ ماجدہ اور خاکسار کی خوش دامن صاحبہ کی سگی پھوپھی زاد بہن اور خاکسار کی اہلیہ کی خالہ ہیں۔

آپ خاندان حضرت مسیح موعودؑکی بزرگ ہستی تھیں۔ لجنہ میں آپ کو کافی عرصہ خدمات کر نے کی توفیق ملتی رہی۔ خصوصاً لجنہ ربوہ میں آپ کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔ آپ نے بہت با برکت اور مبارک زندگی گزاری ہے۔ بابرکت اور مبارک زندگی کا اور کیا ثبوت ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایسا فرزند عطا فرمایا جس کو خدا نے ردائے خلافت پہنائی اور جس کا نام نامی حضرت مرزا مسرور احمد ہے جس کے بارہ میں حضرت مسیح موعودؑ کا الہام ہے انی معک یا مسرور يعنی اے مسرور! میں تمہارے ساتھ ہوں۔ اسی طرح آپ کا بابرکت وجود حضرت مسیح موعودؑ کی پیشگوئی کو پورا کرنے والا بھی ہوا۔ پھر حضرت مسیح موعودؑ کا الہام حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد کے بارے میں ہے کہ ’’بادشاہ آتا ہے‘‘ جو کہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے ذریعہ جب آپ نے ردائے خلافت پہنی پورا ہوا۔

آپ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بہت شفیق تھیں۔ خاکسار کی اہلیہ پر ایک بہت بڑا احسان آپ نے اس طرح فرمایا اور جس کو بیان کرنا خاکسار ضروری سمجھتا ہے وہ یہ کہ اہلیہ صاحبہ کے والد مرزا احمد شفیع پارٹیشن کے وقت قادیان دارالامان میں ڈیوٹی پر مامور شہید ہوگئے تھے۔ جن کا حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے خطبہ جمعہ میں ذکر فرمایا تھا۔ اس طرح خاکسار کی خوش دامن نے ایک لمبا عرصہ بیوگی کا کاٹا۔ خاکسار کی اہلیہ اور خوش دامن صاحبہ اکٹھی ربوہ رہ رہی تھیں۔ خاکسار کی خوش دامن کی وفات پر خاکسار کی اہلیہ محترمہ امۃ القیوم اکیلی رہ گئی تھیں۔ آپ کے بہن بھائی سب باہر کے ملکوں میں تھے۔ آپ یہاں اکیلی رہ گئی تھیں۔ طبعاً حضرت صاحبزادی کو آپ کی فکر ہوئی۔ اسی فکر میں آپ نے ان کی شادی کا فیصلہ فرمایا جو کہ ایک مستحسن فیصلہ تھا۔ چنانچہ آپ نے یہ کام اپنی پیاری بیٹی امۃ القدوس بیگم اہلیہ صاحبزادہ مرزا غلام احمدکے ذمہ لگایا۔ چنانچہ آپ کی کوششیں بارآور ہوئیں اور ہمارا رشتہ ہو گیا۔ ہمارا رشتہ ہونے کے بعد آپ نے مجھے اور میری اہلیہ کو گھر بلایا۔

ہمیں مل کر بہت ہی خوش ہوئیں اور کچھ نصائح بھی فرمائیں اور بہت خدمت کی خصوصاً آئس کریم سے۔ جب بھی جاتے ہنستے مسکراتے ملتی رہیں اور آئس کریم ضرور کھلاتیں۔ عید کے موقع پر جاتے تب بھی بہت خدمت ہوتی۔ اس موقع پر ضرور بھیجتیں۔ یہ آپ کی محبت اور پیار تھا۔ ورنہ ہم تو اپنے آپ کو اس قابل بھی نہ سمجھتے تھے۔

خاکسار کی جب شادی محترمہ امۃ القیوم صاحبہ سے ہوئی خاکسار نے خیال کیا کہ خاکسار جیسا کمزور اور گناہ گار آدمی حضرت مسیح موعودؑ کے خاندان کا فرد نہیں ہو سکتا۔ شادی کے تین سال بعد خواب میں دیکھا کہ حضرت مسیح موعودؑ کے خاندان کے مرد حضرات کا گروپ فوٹو ہے۔ جس کی تین قطاریں ہیں۔ کھڑے ہوئے، کرسیوں پر بیٹھے ہوئے اور نیچے زمین پر بیٹھے ہوئے۔ جو نیچے زمین پر بیٹھے ہوئے ہیں ان کے درمیان خاکسار بھی بیٹھا ہوا ہے۔

عيد الفطر کے موقع پر حضرت صاحبزادی صاحبہ تمام خاندان کی دعوت کرتیں ایک دفعہ ہم دونوں میاں بیوی کو بھی بلایا۔ یہ تھی آپ کی شفقت۔

اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں آپ کو اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ خدا کے ہاں ایسے ہی ہنستی اورمسکراتی رہیں جس طرح اس دنیا میں اور تمام پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ خصوصاً حضرت صاحب اور آپ کی دیگر اولاد کو۔ آمین

(روزنامہ الفضل 26ستمبر 2011ء)


(بشیر الدین کمال)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 مارچ 2020