• 29 اپریل, 2024

بعض دفعہ اللہ تعالیٰ اس طرح بھی خوابوں کی اصل حالت میں تعبیر فرما دیتا ہے

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
آج بھی مَیں صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مختلف خوابیں، رؤیا پیش کروں گا۔ خدا تعالیٰ کا ان کے ساتھ تعلق اور ان کا خدا تعالیٰ کے ساتھ تعلق اور خدا تعالیٰ کا ان کے ساتھ سلوک کیا تھا۔ بلکہ بعض تو ایسی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو اُن کو بتایا ان کے بیچ میں آج بھی ہمارے لئے بعض نصائح ہیں، سبق ہیں۔

حضرت میاں محمد ظہور الدین صاحبؓ جن کی 1905ء کی بیعت تھی، فرماتے ہیں کہ ایک دن مَیں فاقہ کی حالت میں دن کے بارہ بجے لیٹا ہوا تھا کہ میری بیوی مجھے دبانے لگ گئی۔ اس حالت میں مجھے نیند آ گئی۔ خواب میں دیکھتا ہوں کہ ایک عورت نیلے کپڑوں والی میرے گھر پر آئی ہے۔ ایک ہاتھ پر دودھ کا کٹورا بھرا ہوا رکھے ہوئے آئی ہے اور آ کر اُس نے مجھے دیا اور کہا کہ میاں جی! مَیں یہ دودھ آپ کے واسطے لائی ہوں، آپ اس کو پی لیں۔ جب اس کو پینے لگا تو عورت نے کہا کہ اس میں شکر ڈالی ہوئی ہے، آپ اس کو ملا لیں۔ جب مَیں دودھ میں شکر ملانے لگا (خواب میں) تو کہتے ہیں میری آنکھ کھل گئی۔ (جاگ آ گئی)۔ میری بیوی جو میرے جسم کو دبا رہی تھی، کہنے لگی، کیا آپ ڈر گئے ہیں؟ مَیں نے کہا۔ ڈرا نہیں، ایک خواب دیکھا ہے اور وہ خواب مَیں نے اپنی بیوی کو سنا دیا۔ اور مَیں پھر بھول گیا۔ (ابھی تھوڑی دیر گزری تھی) پانچ منٹ گزرے تھے کہ اسی طرح نیلے کپڑے پہنے ہوئے ہاتھ پر دودھ کا کٹورا رکھے ہوئے ایک عورت میرے گھر پر آئی۔ وہ عورت میرے ایک شاگرد کی ماں تھی۔ آکر اُس نے مجھے دودھ کا کٹورا دیا اور کہا کہ آپ اس کو پی لیں۔ جب مَیں پینے لگا تو اُس نے کہا کہ اس میں شکر ڈالی ہوئی ہے، آپ اس کو ملا لیں۔ میری بیوی اس واقعہ کو بغور دیکھ رہی تھی۔ مسکرا کر کہنے لگی، یہ تو آپ کا خواب ہے جو مجھے آپ پہلے سنا چکے ہیں، لفظ بلفظ پورا ہو رہا ہے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد11 صفحہ362-363 روایات حضرت میاں محمد ظہورالدین صاحب ڈولیؓ)

تو بعض دفعہ اللہ تعالیٰ اس طرح بھی خوابوں کی اصل حالت میں تعبیر فرما دیتا ہے۔ ایک نیک شخص کے فاقہ کی حالت کو دور کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے فوری انتظام فرمایا۔ خدا کو نہ ماننے والے بیشک یہ کہتے رہیں کہ اُس کو قدرتی خیال آگیا اور وہ دودھ لے کے آ گئی، یہ اتفاقی حادثہ تھا۔ دونوں طرف جو اطلاع اللہ تعالیٰ پہلے خواب میں دے رہا ہے، یہ اتفاقی حادثہ نہیں ہو سکتا۔ یہی جو قدرت ہے، یہی تو خدا تعالیٰ ہے جس نے ایک عورت کے دل میں ایک نیک آدمی کی بھوک مٹانے کا خیال ڈالا اور فوری طور پر پھر اُس نے اُس کو پورا بھی کر دیا۔

حضرت مولوی عبدالرحیم صاحب نیّرؓ جن کا بیعت کا سن 1901ء ہے، بیان فرماتے ہیں کہ مَیں جبکہ ہائی سکول میں مدرس تھا تو ایک دن حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ سے جو اُس وقت ہیڈ ماسٹر تھے، کھیلوں کے معاملے میں جن کا مَیں انچارج تھا، کچھ اختلاف ہو گیا۔ اُسی رات مَیں نے تہجد میں دعا کی، اختلاف کی وجہ سے کہتے ہیں بڑا پریشان تھا۔ تو مجھے حریر پر لکھا ہوا دکھلایا گیا، ایک باریک کاغذ پر لکھا ہوا دکھلایا گیا کہ ’’No tournaments, No games‘‘۔ اس کے بعد کہتے ہیں مَیں بیمار ہو کر ٹورنامنٹ میں شامل نہیں ہو سکا۔ نیز جو ٹورنامنٹ کے دن تھے ان میں متواتر شدید بارش ہو جانے کی وجہ سے گورداسپور ٹورنامنٹ کمیٹی نے ٹورنامنٹ بالکل بند کر دیا۔ ہمارے طلباء کو بہت خوشی ہوئی کہ ایک الہام پورا ہو گیا۔ کیونکہ انہوں نے، جو پلیئر تھے، کھلاڑی تھے اُن کو بھی بتا دیا تھا تو اُن کو یہ خوشی تھی کہ ہمارے ٹیچر کا الہام پورا ہو گیا۔ وہ اللہ اکبر کے نعرے مارتے ہوئے جب قادیان آئے تو اس الہام کی تمام تفصیل حضرت اقدس کے حضور پہنچی۔ اور مَیں نے لکھ کر مفصل عرض کیا۔ اس پر حضور نے مجھے لکھا۔ ’’آپ کا الہام بڑی صفائی سے پورا ہوا۔ یہ آپ کی صفائی قلب کی علامت ہے۔‘‘ اس طرح حضور خدام کے کشوف اور رؤیا پر اظہارِ خوشنودی فرماتے تھے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد11 صفحہ312-313 روایات حضرت مولوی عبدالرحیم صاحب نیّرؓ)

حضرت شیخ عطا محمد صاحبؓ سابق پٹواری ونجواں بیان فرماتے ہیں کہ جب دیوار کا مقدمہ تھا تو حضرت اقدس بٹالہ تاریخ پر تشریف لے گئے ہوئے تھے (یعنی قادیان میں ان کے چچا زاد بھائیوں کے ساتھ جو دیوار کا مقدمہ تھا) حضور نے فرمایا کہ جس کسی کو خواب آوے وہ مجھے بتلاوے اور کیونکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ’’تُو یوسف ثانی ہے۔‘‘ یوسف کو بھی بھائیوں کی وجہ سے تکلیف پہنچی تھی۔ فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ’’تو یوسفِ ثانی ہے‘‘۔ کہتے ہیں مَیں نے بھی ایک خواب حضور کو سنائی کہ مَیں ایک میٹھا خربوزہ کھا رہا ہوں۔ جب مَیں نے اُس کی ایک کاش اپنے لڑکے عبداللہ کو دی تو وہ خشک ہو گئی۔ اس پر حضور نے فرمایا کہ تمہارے گھر میں اسی بیوی سے ایک اَور لڑکا پیدا ہو گا مگر وہ زندہ نہیں رہے گا۔ چنانچہ ایک لڑکا میرے ہاں پیدا ہوا اور گیارہ ماہ کا ہو کر فوت ہو گیا۔ اس کے بعد اس بیوی سے کوئی بچہ نہیں ہوا۔ (گو اس خواب کامقدمہ سے تعلق تونہیں تھا، لیکن بہر حال انہوں نے اس وقت یہ خواب دیکھی تو یہ بتائی۔)

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد10 صفحہ355 روایات حضرت شیخ عطا محمد صاحبؓ سابق پٹواری ونجواں)

(خطبہ جمعہ 8؍فروری 2013ء)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 11؍مارچ 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 مارچ 2022