• 19 مئی, 2024

ایڈیٹر کے نام خط

ایڈیٹر کے نام خط
الفضل آن لائن کا اجراء خلیفۃ المسیح کا ایک کارنامہ ہے

محمد عمر تیما پوری کوآرڈینیٹر علی گڑھ یو نیورسٹی علی گڑھ انڈیا لکھتے ہیں
گذشتہ دنوں آپ کا ماں کے تعلق میں ’’بعض قرض کبھی اتارے نہیں جاتے‘‘ کے لکھے گئے اداریہ نےقارئین کو جھنجوڑ کر رکھ گیا ہے۔ ایک گھر میں ماں کا جو مقام و مرتبہ ہے بڑے اچھے اور مؤثر انداز میں آپ نے بیان کیا ہے۔ آج کی نئی نسل کو بتا دیا ہے کہ ماں کی حیثیت کیا ہے اور مقام کیا ہے۔ اس سے دو پہلو اجاگر ہوئے ہیں۔ ایک تو یہ کہ جن کی مائیں زندہ ہیں وہ اِن کی قدر، عزت اور خدمت میں لگ گئے ہیں۔ اب ماں کی خدمت کو کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور جن کی مائیں زندہ نہیں اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں اب دن رات اُن کی مغفرت اور بخشش کی دعائیں کر رہے ہیں۔ یہ بڑی اچھی پیش رفت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ: وَذَکِّرۡ فَاِنَّ الذِّکۡرٰی تَنۡفَعُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ۔ پس نصیحت کر یقیناً نصیحت مومنین کے لئے فائدہ مند ہو گی۔ لازمی اس کے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ہوں گے۔ ان شاء اللّٰہ

پڑوس کا ایک واقعہ ہے ۔ والد نے ساری زندگی سر کاری ملازمت کی ، اس کے دو بیٹے تھے دونوں کی شادیاں کر دیں، ریٹائر منٹ کے بعد جو پونجی ملی دونوں بیٹوں کے لئے دو الگ الگ مکان بنوائے۔ سب مل جل کر رہنے لگے۔ ہنسی خوشی زندگی گزر رہی تھی۔ باپ کا انتقال ہوا۔ دونوں بیٹے الگ ہو گئے اور اپنے اپنے مکان میں شفٹ ہو گئے۔ اب ماں کا مسئلہ تھا وہ کس کے ساتھ رہے گی دونوں بیٹوں نے آپس میں رضا مندی سے یہ فیصلہ لیا پندرہ دن ایک بیٹے کے پاس رہے گی اور پندرہ دن دوسرے بیٹے کے پاس رہے گی۔ اس طرح کچھ دن گزر گئے۔ 31 کا مہینہ آ گیا۔ 30 تاریخ کو ایک بیٹے نے کہا۔ ماں! کل تم اپنے دوسرےبیٹے کے پاس چلی جاؤ ۔آج پندرہ دن تمہارے پورے ہو گئے ہیں ۔ ماں دوسرے بیٹے کے پاس گئی تو اس بیٹے نے جواب دیا ماں!آج تو 31 تاریخ ہے کل پہلی تاریخ ہے کل میرے پاس آنا ۔ اندازہ کریں اس ماں پر کیا گزری ہوگی۔ معاشرہ کس قدر بگڑ گیا ہے اور کہاں پہنچ گیا ہے۔

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایسے نازک دور میں الفضل آن لائن کا اجراء فرما کر ایک عظیم کارنامہ سر انجام دیا ہے۔ جہاں ایک طرف حقیقی اسلام کا تعارف ہو رہا ہے وہیں دوسری طرف احمدی معاشرہ کی اصلاح اور تربیت بھی ہو رہی ہے اور دیگر اقوام بھی مستفید ہو رہی ہیں، اور الفضل آن لائن لندن اس فریضہ کو بخوبی نبھا رہا ہے۔ شاعر منور رانا کے ماں کے تعلق سے کچھ اشعار پیش ہیں۔

کسی کو گھر ملا حصّہ میں یا کوئی دُکان آئی
مَیں گھر میں سب سے چھوٹا تھا میرے حصّہ میں ماں آئی
یہ ایسا قرض ہے جو میں ادا کر ہی نہیں سکتا
جب تک میں گھر نہ لوٹوں میری ماں سجدہ میں رہتی ہے
تیرے دامن میں سیتارے ہیں توہوں گے اے فلک
مجھ کو میری ماں کی میلی اوڑھنی اچھی لگی
خدا نے یہ صفت دنیا کی ہر عورت کو بخشی ہے
کہ وہ پاگل بھی ہو جائے تو بیٹے یاد رہتے ہیں
ہماری اہلیہ تو آ گئی، ماں چھوٹ گئی آخر
ہم پیتل اُ ٹھا لائے ہیں، سونا چھوڑ آ ئے ہیں

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعۃ المبارک مؤرخہ 11؍مارچ 2022ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ