اپنے کرم سے بخش دے میرے خدا! مجھے
بیمارِ عشق ہوں ترا، دے تو شفا مجھے
جب تک کہ دم میں دم ہے اسی دین پر رہوں
اسلام پر ہی آئے جب آئے قضا مجھے
بے کس نواز ذات ہے تیری ہی اے خدا!
آتا نظر نہیں کوئی تیرے سوا مجھے
منجملہ تیرے فضل و کرم کے ہے یہ بھی ایک
عیسیٰؑ مسیح سا ہے دیا رہنما مجھے
تیری رضا کا ہوں میں طلب گار ہر گھڑی
گر یہ ملے تو جانوں کہ سب کچھ ملا مجھے
ہاں ہاں نگاہِ رحم ذرا اس طرف بھی ہو
بحر گنہ میں ڈوب رہاہوں بچا مجھے
موسیٰؑ کے ساتھ تیری رہیں لن ترانیاں
زنہار میں نہ مانوں گا چہرہ دکھا مجھے
احساں نہ تیرا بھولوں گا تازیست اے مسیحؑ !
پہنچا دے گر تو یار کے در پر ذرا مجھے
سجدہ کناں ہوں در پہ ترے اے مرے خدا!
اٹھوں گا جب اٹھائے گی یاں سے قضا مجھے
ڈوبا ہوں بحرِ عشقِ الٰہی میں شاد میں
کیا دے گا خاک فائدہ آبِ بقا مجھے
(کلام محمود صفحہ 1)