• 27 اپریل, 2024

فقہی کارنر

نماز کے اوقات روحانی حالتوں کی ایک عکسی تصویر ہے

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
یہ بھی یاد رکھو کہ یہ جو پانچ وقت نماز کے لئے مقرر ہیں یہ کوئی تحکّم اور جبر کے طور پر نہیں بلکہ اگر غور کرو تو دراصل روحانی حالتوں کی ایک عکسی تصویر ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فر مایا کہ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِدُلُوۡکِ الشَّمۡسِ ( بنی اسرائیل:79) یعنی قائم کرو نماز کو دلوک الشمس سے۔ اب دیکھو کہ اللہ تعالیٰ نے یہاں قیام ِ صلوٰة کو لِدُلُوۡکِ الشَّمۡسِ سے لیا ہے۔ دُلُوک کے معنوں میں گو اختلاف ہے۔ لیکن دوپہر کے ڈھلنے کے وقت کا نام دُلُوک ہے اب دلوک سے لے کر پانچ نمازیں رکھ دیں۔ اس میں حکمت اور سِرا کیا ہے ؟ قانون قدرت دکھاتا ہے کہ روحانی تذلل اور انکسار کے مراتب بھی دُلُوْک ہی سے شروع ہوتے ہیں اور پانچ ہی حالتیں آتی ہیں۔ پس یہ طبعی نماز بھی اس وقت سے شروع ہوتی ہے جب حزن اور ہم و غم کے آثار شروع ہوتے ہیں۔ اس وقت جب کہ انسان پر کوئی آفت یا مصیبت آتی ہے تو کس قدر تذلل اور انکساری کرتا ہے۔اب اس وقت اگر زلزلہ آ وے تو تم سمجھ سکتے ہو کہ طبیعت میں کیسی رقت اور انکساری پیدا ہو جاتی ہے۔ اسی طرح پر سوچو کہ اگر مثلاً کسی شخص پر نالش ہو سمن یا وارنٹ آنے پر اس کو معلوم ہوگا کہ فلاں دفعہ فوجداری یا دیوانی میں نالش ہوئی ہے۔ اب بعد مطالعہ وارنٹ اس کی حالت میں گویا نصف النہار کے بعد زوال شروع ہوا کیونکہ وارنٹ یا سمن تو اسے کچھ معلوم نہ تھا۔ اب خیال پیدا ہوا کہ خدا جانے ادھر وکیل ہو یا کیا ہو؟ اس قسم کے ترددات اور تفکرات سے جو زوال پیدا ہوتا ہے وہی حالت دُلُوک ہے اور یہ پہلی حالت ہے جو نماز ظہر کے قائم مقام ہے اور اس کی عکسی حالت نماز ظہر ہے۔ اب دوسری حالت اس پر وہ آتی ہے جب کہ وہ کمرہ عدالت میں کھڑا ہے۔ فریق مخالف اور عدالت کی طرف سے سوالات جرح ہو رہے ہیں اور وہ ایک عجیب حالت ہوتی ہے۔ یہ وہ حالت اور وقت ہے جو نماز عصر کا نمونہ ہے کیونکہ عصر گھوٹنے اور نچوڑ نے کو کہتے ہیں۔ جب حالت اور بھی نازک ہو جاتی ہے اور فرد قرارداد جرم لگ جاتی ہے تو یاس اور نا امیدی بڑھتی ہے کیونکہ اب خیال ہوتا ہے کہ سزا مل جاوے گی یہ وہ وقت ہے جو مغرب کی نماز کا عکس ہے پھر جب حکم سنایا گیا اور کنسٹیبل یا کورٹ انسپکٹر کے حوالہ کیا گیا تو وہ روحانی طور پر نماز عشا کی عکسی تصویر ہے۔ یہاں تک کہ نماز کی صبح صادق ظاہر ہوئی اوراِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ یُسۡرًا ؕ﴿۷﴾( الا نشراح:7)۔ کی حالت کا وقت آ گیا تو روحانی نماز فجر کا وقت آگیا اور فجر کی نماز اس کی عکسی تصویر ہے۔

( ملفوطات جلد اول صفحہ95)

نماز کیا ہے ؟ ایک قسم کی دعا ہے جو انسان کو تمام برائیوں اور فواحش سے محفوظ رکھ کر حسنات کا مستحق اور انعام ا لٰہیہ کا مورد بنا دیتی ہے۔ کہا گیا ہے کہ اللہ اسمِ ا عظیم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمام صفات کو اس کے تابع رکھا ہے۔ اب غور کرو۔ نماز کی ابتداء اذان سے شروع ہوتی ہے۔ اذان اللہ اکبر سے شروع ہو تی ہے۔ یعنی اللہ کے نام سے شروع ہو کر لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ یعنی اللہ ہی پر ختم ہوتی ہے۔ یہ فخر اسلامی عبادت ہی کو ہے کہ اس میں اوّل اور آخر میں اللہ تعالیٰ ہی مقصود ہے نہ کچھ اور۔ میَں دعوے سے کہتا ہوں کہ اس قسم کی عبادت کسی قوم اور ملّت میں نہیں ہے۔ پس نماز جو دعا ہے اور جس میں اللہ کو جو خدا ئے تعالیٰ کا اسمِ ا عظم ہے مقدم رکھا ہے۔ ایسا ہی انسان کا اسمِ اعظم استقامت ہے۔

(ملفوظات جلد سوم صفحہ 37)
(مرسلہ:داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ )

پچھلا پڑھیں

Cheneso طوفان سے متأثرہ افراد کی مدد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 مارچ 2023