اک شمع سی سینے میں جلا دیتے ہیں روزے
راتوں کو سماں دن کا دکھا دیتے ہیں روزے
سوئی ہوئی تقدیر جگا دیتے ہیں روزے
مولا کی اطاعت کا مزا دیتے ہیں روزے
آنکھوں پہ نہیں رہتا کوئی نفس کا پردہ
انسان کو انسان بنا دیتے ہیں روزے
آلائشیں دُھل جاتی ہیں سب قلب و نظر کی
کچھ روح کو اس طرح جِلا دیتے ہیں روزے
اُٹھتی ہیں مساجد سے تلاوت کی صدائیں
اللہ کا پیغام سنا دیتے ہیں روزے
ڈھل جاتا ہے دل عجز کے سانچوں میں کچھ ایسا
چنگل سے تکبر کے چھڑا دیتے ہیں روزے
ہے جس کے لئے خلد بریں منزل آخر
اُس راہ پہ ہستی کو لگا دیتے ہیں روزے
اِک نُور سا ہر سمت برستا ہے فضا میں
تطہیر کی خوشبو میں بسا دیتے ہیں روزے
روحوں میں اُترتی ہے صدا ’’ملہم حق‘‘ کی
اللہ سے بندے کو ملا دیتے ہیں روزے
ہوتا ہے کچھ اس طرح درِ لطف و کرم وا
جو مانگے کوئی اُس سے سوا دیتے ہیں روزے
(ثاقب زیروی)