• 26 اپریل, 2024

تاریخ تسخیرِ مریخ

ترجمہ و تخلیص مدثر ظفر

دوہزار سال قبل مسیح میں فلکیات دانوں نے آسمان پر پانچ ایسے اجسام کا مشاہدہ کیا جن کی چال دوسرے سیاروں سے مختلف تھی۔یونانیوں نے انہیں Planetes کا نام دیا جس کے معنی ہیں گھومنے والے۔ اس عصر کی متعدد تہذیبوں نے ان کو دیوتا جانا اور ان کی پرستش کرنے لگے۔ ان میں سے ایک سطح پر موجود آئرن آکسائیڈ کے باعث م سرخی مائل نظر آتا ہے جسے ہم مریخ کے نام سے جانتے ہیں ۔ اسی وجہ سے اہل روم نے اسے جنگ کے دیوتا کا نام دیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ مریخ کی تصوراتی پرستش وہاں زندگی کے موجود ہونے کے نظریات میں بدل گئی۔ 1877 میں اٹلی کے فلکیات دان جیوانی نے مریخ کی سطح پر موجود سیدھی لکیروں کے جال کا مشاہدہ کیا۔ جو ایک بہاؤ کی صورت میں ایک سمت سے دوسری طرف جاتی محسوس ہوتی تھیں۔غالب خیال تھا کہ یہ کسی زمانہ میں پانی کی گزرگاہیں رہی ہوں گی۔ اس نظریہ کو بہت پذیرائی ملی۔ اس وقت کے اخبارات میں چرچے ہونے لگے کہ مریخ پر زندگی کے آثار موجود ہیں۔ اس نظریے نے بڑی تیزی کے ساتھ مقبولیت حاصل کی اور مریخ پر زندگی کئی میگزین اور سائنس فکشن کہانیوں کا موضوع بننے لگی۔ یہیں سے اس دور کا آغاز تھا جسے ہم Space Age کہتے ہیں۔

خلائی مشن مختلف مقاصد کے تحت متعدد حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں ۔ جن میں Orbiter یعنی مشن کا وہ حصہ جو سیارے کے مدار میں رہ کر اس کی تصاویر درجہ حرارت سمیت دیگر امور سر انجام دیتا ہے۔

Lander

وہ حصہ جو سیارے کی سطح پر اتر کر اسی جگہ موجود رہتا ہے تصاویر بنانے سمیت دیگر مفوضہ امور سرانجام دے۔

Rover

ایسی گاڑی جو سیارے کی سطح پر سفر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔

ماضی میں بھیجے گئے تمام مشن مندرجہ بالا تین ہی طرح کے ہوا کرتے تھے۔ لیکن امسال ناسا کی طرف سے بھیجے گئے مشن میں ایک چھوٹا ہیلی کاپٹر بھی شامل ہے جو مریخ کی فضاء میں اڑے گا۔

اکتوبر 1960 سے نومبر 1962 تک سویت یونین نے پانچ مشن مریخ کی جانب بھیجے۔بد قسمتی سے تمام پانچوں مشن مریخ کے مدار میں پہنچنے میں ناکام رہے۔ 1964 میں ناسا نے مرینر تین کے نام سے مریخ کی جانب مشن بھیجا، یہ مشن بھی مریخ کے مدار میں پہنچنے میں ناکام رہا۔ تین ہفتوں کے بعد ناسانے مرینر چار کے نام سے ایک اور خلائی جہاز مریخ کی جانب روانہ کیا۔یہ مریخ کی جانب بھیجا گیا پہلا کامیاب مشن تھا۔مرینر چار ایک flyby مشن تھا۔یہ 14 جولائی 1965 کو مریخ کے مدار میں پہنچا۔ اس پر نصب جدید ٹیلی اسکوپ کی مدد سے میرینر چار نے مریخ کی سطح کی بہت قریب سے بائیس تصاویر بنائیں اور زمین پر بھیجیں۔

ڈیپ اسپیس کی یہ پہلی تصاویر تھیں جو زمین پر وصول کی گئیں۔ میرینر چار نے مریخ کے ماحول کا اچھی طرح مشاہدہ کرنے کے بعد نتیجہ نکالا کہ مریخ کی آب و ہوا اندازہ سے بہت زیادہ کثیف ہے۔اس کے علاوہ میرینر کے مشاہدہ میں کوئی مقناطیسی میدان، تابکاری یا مریخ کی سطح پر پانی نظر نہیں آیا۔میرینر چار کی لانچنگ کے صرف چار دن بعد سوویت یونین نے zond 2 کے نام سے دو خلائی جہاز مریخ کی جانب روانہ کیے لیکن راستے میں ہی ان سے رابطہ منقطع ہوگیا۔اس ناکامی کے ساتھ سویت یونین کے ناکام مشن کی تعداد چھ ہو گئی۔

ناسانے 1969 میں میرینر چھ اور سات روانہ کیے۔یہ دونوں بھی flyby مشن تھے اور دونوں کامیاب رہے۔انہوں نے مریخ کی فضاء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی کا پتہ لگایا۔اس کے ساتھ دونوں مشنز نے مریخ کی 201 تصاویر بنا کر زمین پر بھیجیں اور مریخ کی سطح کے بیس فیصد علاقہ کا احاطہ کیا۔ان تصاویر سے پانی کے کسی بھی قسم کے بہاؤ کے اثرات کا پتہ نہ چل سکا جس کا مشاہدہ انیس ویں صدی کے فلکیات دانوں نے کیا تھا۔یہ مریخ پر زندگی کے آثار ملنے کی امیدوں پر اوس پڑنے کے مترادف تھا۔اس کے باوجود میرینر چھ،سات نے بعض ایسے آثار ضرور دیکھے جن کی وجہ سے مریخ پر پانی کی موجودگی کا امکان ہو سکتا تھا۔

سوویت یونین نے Mars M2 522 جوکہ 1969 اور Cosmos 419 جو 1971 میں بھیجے تھے جودونوں ناکام رہے۔ اس کے ساتھ سوویت یونین کے ناکام مشنز کی تعداد نو ہو گئی۔آخر کار مئی 1971 میں بھیجے گئے دو مشن مارس دو اور تین کامیاب رہے۔ دونوں مشن ایک آربٹر اور ایک لینڈر پر مشتمل تھے۔انہوں نے مریخ کی سطح کی ساٹھ تصاویر بھیجیں جن میں بائیس کلومیٹر بلندپہاڑ تھے۔ نیز مریخ کے درجہ حرارت بھی ماپے۔ یہ دونوں آربٹر ابھی تک مریخ کے مدار میں موجود ہیں جبکہ اس مشن میں موجود لینڈر نے کوئی قابل ذکر کام نہ کیا۔

مئی 1971 میں ناسانے دو آربٹر میرینر آٹھ اور نوبھیجے۔ میرینر آٹھ ناکام رہا لیکن میرینر نو نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کیے۔ میرینر نو جب مریخ کے مدار میں پہنچا تو اس نے مشاہدہ کیاکہ مریخ کی سطح ریت کے ایک بہت بڑے طوفان سے ڈھکی ہوئی ہے جس وجہ سے تصاویر کا تبادلہ کئی ماہ تک ملتوی رہا تاوقتیکہ ریت کا یہ طوفان تھم گیا۔ میرینر نو نے سات ہزار سے زائد تصاویر ارسال کیں جنہوں نے مریخ کی سطح کے پچاسی فیصد حصہ کا احاطہ کیا۔ ان تصاویر کے مشاہد ہ سے مریخ کی سطح پر چار ہزار کلومیڑ کے اندر ندیوں کے بہاؤ اور وسیع و عریض وادیوں کے شواہد ملے۔ ان میں بلند و بالا آتش فشاں پہاڑوں کو بھی دیکھا جا سکتا تھا۔ سب سے اونچے آتش فشاں پہاڑ اولمپس مانس کی اونچائی زمین پر موجودسب سے اونچے پہاڑماؤنٹ ایورسٹ سے بھی دگنی ہے۔ یہ اب تک معلوم پورے نظام شمسی میں سب سے بڑا آتش فشاں پہاڑ ہے۔

1973 سویت یونین کے لیے ایک مصرف سال تھا۔اس میں سوویت یونین نے مارس چار، پانچ، چھ اور سات کے نام سے چار مشن مریخ کی جانب بھیجے۔سوائے مارس پانچ کے تمام مشن ناکام ہوئے۔ مارس پانچ 180 تصاویر زمین پر بھیجنے میں کامیاب رہا۔ اس طرح اٹھارہ میں سے سوویت یونین کے صرف دو مشن ہی کامیاب ہوئے۔ اس کے بعد سوویت یونین نے اگلے پندرہ سال تک مریخ پر کوئی مشن نہیں بھیجا۔

1975 میں ناسانے وائیکنگ ون اور ٹوبھیجے۔ دونوں ایک آربٹر اور لینڈر پر مشتمل تھے۔دونوں اُس وقت کے کامیاب ترین مشن رہے۔وائیکنگ ون کا بنیادی مشن مریخ کی گلوبل تصاویر بنانا تھا۔وائیکنگ ٹو نے مریخ کی سولہ ہزار تصاویر زمین پر بھیجیں۔وائیکنگ ون کے لینڈر نے پہلی پینورامک تصاویر بھیجیں جن کی مدد سے سائنسدان یہ جاننے کے قابل ہوئے کہ اگر مریخ کی سطح پر کھڑے ہوکر اس کا مشاہدہ کیا جائے تو وہ دیکھنے میں کس طرح ہو گی۔وائیکنگ ون اور ٹو کے بعد مریخ پر مشن بھیجنے میں تیرہ سال کا وقفہ آیا۔1988 میں سوویت یونین نے فوبوس ون اور ٹو (فوبوس مریخ کے دو چاندوں کے نام ہیں یہ چاند 1877 میں دریافت ہوئے تھے) کے نام سے پھر ایک مشن مریخ کی جانب روانہ کیا۔فوبوس ون ناکام رہا جبکہ فوبوس ٹو نے مریخ کے چاندوں کی سینتیس تصاویر بھیجیں۔یہ سوویت یونین کے آخری مریخ مشن تھے۔ اٹھائیس سالوں میں سوویت یونین نے بیس مشن بھیجے۔ ناسا نے 1992 میں Mars Observer مریخ کے مدار میں بھیجا لیکن یہ مشن ناکام رہا۔ اس ناکامی کے ساتھ ناسا کے پچھلے پانچ مسلسل کامیاب مشنز کا تسلسل ٹوٹ گیا۔ 1996 مریخ پر مشن بھیجنے کے حوالہ سے پھر ایک مصروف سال تھا۔ نومبر میں ناسا نے Mars Global Surveyor کے نام سے ایک مشن بھیجا جس نے اگلے دس سال تک مریخ کے مدار میں رہ کر زمین پر معلومات بھیجیں۔ اس کی مدد سے نہ صرف مریخ کا نقشہ بنانے میں مدد ملی بلکہ مختلف جگہوں پر پانی کے بہاؤ کے نشانات بھی نظر آئے۔

1996 میں روس کی خلائی تحقیاتی ایجنسی ROSCOSMOS نے مارس 96 پروب مریخ کی جانب بھیجنے کی کوشش کی لیکن یہ مشن زمین کے مدار سے نکلنے میں ناکام رہا۔دسمبر 1996 میں ناسا نے پھر ایک مشن مریخ کی طرف بھیجا جس میں راستہ تلاش کرنے والا (pathfinder) ایک لینڈر اور Sojourner Rover شامل تھا۔ pathfinder نے سولہ ہزار تصاویر اور مریخ کی سطح کی ہوا کے دباؤ، ہوا کی رفتار اور درجہ حرارت سمیت مختلف قسم کی پیمائشیں کرکے اسی لاکھ کے قریب اعدادو شمار بھیجے۔Sojourner پہیوں والی پہلی خلائی گاڑی تھی جس نے مستقبل میں مریخ پر بھیجی جانے والی گاڑیوں کی راہ ہموار کی۔ اس روور نے مریخ کی سطح پر چل کے 2.3B مقدار کے برابر معلومات اور 17000 تصاویر زمین پر بھیجیں۔

جاپان نے 1998 میں Nozomi نامی ایک آربٹر مشن بھیجا جس کا ایندھن مریخ کے مدار میں پہنچنے سے قبل ختم ہونے کے باعث مشن ناکام رہا۔

1998,99 میں ناسا نے مزید تین مشن بھیجے جو سب ناکام رہے۔

اس کے بعد 2001 میں ناسا نے Mars Odyssey نامی ایک آبٹر مشن مریخ کے مدار میں بھیجا جو ابھی بھی فعال ہے۔ اس طرح یہ مریخ کے مدار میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والا آبٹر بن گیا۔اس نے مریخ سطح کے نیچے جمی ہوئی برف دریافت کی نیز مریخ کی سطح پر تابکاری ماحول کو بھی ریکارڈ کیاجس نے مسقبل میں مریخ پر انسانی مشن کے لیے ممکنہ تیاری میں مدد فراہم کی۔2003 میں یورپی یونین کی خلائی تحقیقاتی ایجنسی EESA نے Mars Expree نامی آربٹر اور Begal 2 نامی لینڈر کو مریخ کی جانب بھیجا جو اس ادارے کا پہلا مریخ مشن تھا۔Mars Express مشن بہت زیادہ کامیاب رہا جو ابھی تک فعال ہے۔ اس نے متعدد دریافتیں کیں جن میں مریخ کی سطح پر پانی کی طویل گزرگاہوں کی نشاندھی اور ان راستوں کے نقشوں کو ریکارڈ کیا جو مریخ کی تاریخ جاننے میں بہت مددگار ثابت ہوئے۔جبکہ Begal 2 بد قسمتی سے مریخ کی سطح پر اترنے کے دوران زمین سے رابطہ بحال نہ رکھ سکا۔2003 میں ناسا نے جڑواں روور Spirit اور Opportunity نامی مریخ کی سطح پر اتارے۔یہ ماضی میں بھیجے گئے تمام مشنز کی نسبت زیادہ کامیاب رہے۔

یہ مشن صرف تین ماہ کے عرصہ تک کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے لیکن غیر یقینی طور پر Spirit نے چھ سال جبکہ Opportunity نے 15 سال کی مدت تک مریخ کی سطح پر رہ کر کام کیا۔دونوں گاڑیوں نے دو لاکھ سے زیادہ تصاویر زمین پر بھیجیں۔جن کی مدد سے پتہ چلا کہ کسی وقت میں مریخ کا ماحول آج کی نسبت بہت زیادہ سازگار تھا۔یہاں وافر مقدار میں پانی، معتدل گرم موسم اور اس کی آب و ہوا آب و ہوا کثیف تھی۔

2005 میں ناسا نے Mars Reconnaissance Orbiter مریخ کے مدار میں بھیجا۔اس نے مریخ کی سطح کے نیچے جمے ہوئے پانی کی مقدار کا تعین کیا جو 821000 کیوبک کلومیڑ کے علاقہ میں موجود تھا۔

2007 میں ناسا نے Phonex مشن مریخ کی سطح پر اتارا، یہ مریخ کے برفانی علاقہ میں اترنے والا پہلا مشن تھا۔اس نے مریخ پر زیر زمین منجمد پانی کے تجزیے کیے جنہیں سب سے پہلے Mars Odyssey نے دریافت کیا تھا۔

2011 میں روس نے Fobos Grunt اور چین نے Yinghu 1 نامی مشن مریخ پر بھیجے ۔چین کا مریخ پر یہ پہلا مشن تھا، یہ دونوں مشن ناکام رہے۔

2011 میں ناسا نے اپنا Rover Curiosity مریخ پر بھیجا۔ یہ پہلا روور تھا جس نے مریخ پر موجود چٹانوں میں سوراخ کرکے روور میں موجود آن بورڈ لیبارٹری میں ان کے تجزیے کیے۔ اس کے ساتھ ہی حضرت انسان نے کسی دوسرے سیارے پر ڈرلنگ کرنے پر دسترست حاصل کر لی۔ روور نے مریخ پر سلفر، آکسیجن، نائٹروجن اور کاربن سمیت ایسے کیمائی عناصر کا پتہ لگایا جو زندگی کے لیے ضروری ہیں۔

اس کے علاوہ کریاسٹی نے مریخ کی سطح پر موجود تابکاری کی مقدار کا تعین بھی کیا۔

جولائی 2020 میں ناسا نے Perseverance روور مریخ پر اتارا۔ مریخ پر لینڈگ کے مناظر براہراست ٹی وی پر نشر کیے گئے جس کی وجہ سے یہ مشن دنیا کی توجہ کا مرکز بنا اور ماضی کی مریخ مہمات کی نسبت اسے بہت زیادہ توجہ اور شہرت ملی۔نیز اس مشن میں روور کے ساتھ ایک چھوٹا ہیلی کاپٹر بھی ہے جو مریخ کی فضاء میں اڑ کر معلومات اکھٹی کرے گا۔یوں اس مشن کی انفرادیت اس لیے بھی ہے کہ یہ تاریخ میں پہلی بار ہوگا کہ زمین کے علاوہ انسان کسی اور سیارے پر کوئی آبجیکٹ اڑانے کا کارنامہ سر انجام دے گا۔

نصف صدی پر محیط مسلسل تحقیق کا نتیجہ ہے کہ آج ہم مریخ کی آب و ہوا کے بارے میں بہت زیادہ جان چکے ہیں۔زمین کے بعد اگر کسی سیارے پر سب زیادہ تحقیق کی گئی ہے تو وہ مریخ ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ مریخ پر کسی زمانہ میں زندگی موجود ہونے کے آثار ملے ہیں اور مستقبل میں انسانی آباد کاری متوقہ ہے۔خلائی تحقیقاتی ادارے جیسے کہ اسپیس ایکس ایسے خلائی جہاز بنانے اور ان پر تجربات کرنے میں مصروف ہے جو انسان کو مریخ پر اتار سکیں۔ اِس وقت اگر کسی کو مریخ پر بھیجا جائے گا تو وہ یک طرفہ سفر ہوگا۔کیونکہ مریخ پر کشش ثقل زمین کی نسبت بہت زیادہ ہے اور مریخ کے مدار سے نکلنے کے لیے بہت زیادہ طاقت اور ایندھن درکار ہوگا۔ دوہزار سال قبل مسیح میں فلکیات دانوں نے آسمان پر پانچ ایسے اجسام کا مشاہدہ کیا جن کی چال دوسرے سیاروں سے مختلف تھی۔یونانیوں نے انہیں Planetes کا نام دیا جس معنی ہیں گھومنے والے۔ اس عصر کی متعدد تہذیبوں نے ان کو دیوتا جانا اور ان کی پرستش کرنے لگے۔ ان میں سے ایک سطح پر موجود آئرن آکسائیڈ کے باعث م سرخی مائل نظر آتا ہے جسے ہم مریخ کے نام سے جانتے ہیں۔ اسی وجہ سے اہل روم نے اسے جنگ کے دیوتا کا نام دیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ مریخ کی تصوراتی پرستش وہاں زندگی کے موجود ہونے کے نظریات میں بدل گئی۔ 1877 میں اٹلی کے فلکیات دان جیوانی نے مریخ کی سطح پر موجود سیدھی لکیروں کے جال کا مشاہدہ کیا۔ جو ایک بہاؤ کی صورت میں ایک سمت سے دوسری طرف جاتی محسوس ہوتی تھیں۔غالب خیال تھا کہ یہ کسی زمانہ میں پانی کی گزرگاہیں رہی ہوں گی۔ اس نظریہ کو بہت پذیرائی ملی۔ اس وقت کے اخبارات میں چرچے ہونے لگے کہ مریخ پر زندگی کے آثار موجود ہیں۔اس نظریے نے بڑی کے تیزی کے ساتھ مقبولیت حاصل کی اور مریخ پر زندگی کئی میگزین اور سائنس فکشن کہانیوں کا موضوع بننے لگی۔ یہیں سے اس دور کا آغاز تھا جسے ہم Space Age کہتے ہیں۔

خلائی مشن مختلف مقاصد کے تحت متعدد حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں ۔ جن میں Orbiter یعنی مشن کا وہ حصہ جو سیارے کے مدار میں رہ کر اس کی تصاویر درجہ حرارت سمیت دیگر امور سر انجام دیتا ہے۔

Lander

وہ حصہ جو سیارے کی سطح پر اتر کر اسی جگہ موجود رہتا ہے تصاویر بنانے سمیت دیگر مفوضہ امور سرانجام دے۔

Rover

ایسی گاڑی جو سیارے کی سطح پر سفر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔

ماضی میں بھیجے گئے تمام مشن مندرجہ بالا تین ہی طرح کے ہوا کرتے تھے۔ لیکن امسال ناسا کی طرف سے بھیجے گئے مشن میں ایک چھوٹا ہیلی کاپٹر بھی شامل ہے جو مریخ کی فضاء میں اڑے گا۔

اکتوبر 1960 سے نومبر 1962 تک سویت یونین نے پانچ مشن مریخ کی جانب بھیجے۔بد قسمتی سے تمام پانچوں مشن مریخ کے مدار میں پہنچنے میں ناکام رہے۔ 1964 میں ناسا نے مرینر تین کے نام سے مریخ کی جانب مشن بھیجا، یہ مشن بھی مریخ کے مدار میں پہنچنے میں ناکام رہا۔ تین ہفتوں کے بعد ناسانے مرینر چار کے نام سے ایک اور خلائی جہاز مریخ کی جانب روانہ کیا۔یہ مریخ کی جانب بھیجا گیا پہلا کامیاب مشن تھا۔مرینر چار ایک flyby مشن تھا۔یہ 14 جولائی 1965 کو مریخ کے مدار میں پہنچا۔ اس پر نصب جدید ٹیلی اسکوپ کی مدد سے میرینر چار نے مریخ کی سطح کی بہت قریب سے بائیس تصاویر بنائیں اور زمین پر بھیجیں۔

ڈیپ اسپیس کی یہ پہلی تصاویر تھیں جو زمین پر وصول کی گئیں۔ میرینر چار نے مریخ کے ماحول کا اچھی طرح مشاہدہ کے بعد نتیجہ نکالا کہ مریخ کی آب و ہو ا اندازہ سے بہت زیادہ کثیف ہے۔اس کے علاوہ میرینر کے مشاہدہ میں کوئی مقناطیسی میدان، تابکاری یا مریخ کی سطح پر پانی نظر نہیں آیا۔میرینر چار کی لانچنگ کے صرف چار دن بعد سوویت یونین نے zond 2 کے نام سے دو خلائی جہاز مریخ کی جانب روانہ کیے لیکن راستے میں ہی ان سے رابطہ منقطع ہوگیا۔اس ناکامی کے ساتھ سویت یونین کے ناکام مشن کی تعداد چھ ہو گئی۔

ناسانے 1969 میں میرینر چھ اور سات روانہ کیے۔یہ دونوں بھی flyby مشن تھے اور دونوں کامیاب رہے۔انہوں نے مریخ کی فضاء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی کا پتہ لگایا۔ اس کے ساتھ دونوں مشنز نے مریخ کی 201 تصاویر بنا کر زمین پر بھیجیں اور مریخ کی سطح کے بیس فیصد علاقہ کا احاطہ کیا۔ ان تصاویر سے پانی کے کسی بھی قسم کے بہاؤ کے اثرات کا پتہ نہ چل سکا جس کا مشاہدہ انیس ویں صدی کے فلکیات دانوں نے کیا تھا۔یہ مریخ پر زندگی کے آثار ملنے کی امیدوں پر اوس پڑنے کے مترادف تھا۔ اس کے باوجود میرینر چھ،سات نے بعض ایسے آثار ضرور دیکھے جن کی وجہ سے مریخ پر پانی کی موجودگی کا امکان ہو سکتا تھا۔

سوویت یونین نے Mars M2 522 جوکہ 1969 اور Cosmos 419 جو 1971 میں بھیجے تھے جودونوں ناکام رہے۔ اس کے ساتھ سوویت یونین کے ناکام مشنز کی تعداد نو ہو گئی۔آخر کار مئی 1971 میں بھیجے گئے دو مشن مارس دو اور تین کامیاب رہے۔ دونوں مشن ایک آربٹر اور ایک لینڈر پر مشتمل تھے۔انہوں نے مریخ کی سطح کی ساٹھ تصاویر بھیجیں جن میں بائیس کلومیٹر بلندپہاڑ تھے۔ نیز مریخ کے درجہ حرارت بھی ماپے۔ یہ دونوں آربٹر ابھی تک مریخ کے مدار میں موجود ہیں جبکہ اس مشن میں موجود لینڈر نے کوئی قابل ذکر کام نہ کیا۔

مئی 1971 میں ناسانے دو آربٹر میرینر آٹھ اور نوبھیجے۔ میرینر آٹھ ناکام رہا لیکن میرینر نو نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کیے۔ میرینر نو جب مریخ کے مدار میں پہنچا تو اس نے مشاہدہ کیاکہ مریخ کی سطح ریت کے ایک بہت بڑے طوفان سے ڈھکی ہوئی ہے جس وجہ سے تصاویر کا تبادلہ کئی ماہ تک ملتوی رہا تاوقتیکہ ریت کا یہ طوفان تھم گیا۔ میرینر نو نے سات ہزار سے زائد تصاویر ارسال کیں جنہوں نے مریخ کی سطح کے پچاسی فیصد حصہ کا احاطہ کیا۔ ان تصاویر کے مشاہد ہ سے مریخ کی سطح پر چار ہزار کلومیڑ کے اندر ندیوں کے بہاؤ اور وسیع و عریض وادیوں کے شواہد ملے۔ ان میں بلند و بالا آتش فشاں پہاڑوں کو بھی دیکھا جا سکتا تھا۔ سب سے اونچے آتش فشاں پہاڑ اولمپس مانس کی اونچائی زمین پر موجودسب سے اونچے پہاڑماؤنٹ ایورسٹ سے بھی دگنی ہے۔ یہ اب تک معلوم پورے نظام شمسی میں سب سے بڑا آتش فشاں پہاڑ ہے۔

1973 سویت یونین کے لیے ایک مصرف سال تھا۔اس میں سوویت یونین نے مارس چار، پانچ، چھ اور سات کے نام سے چار مشن مریخ کی جانب بھیجے۔سوائے مارس پانچ کے تمام مشن ناکام ہوئے۔ مارس پانچ 180 تصاویر زمین پر بھیجنے میں کامیاب رہا۔ اس طرح اٹھارہ میں سے سوویت یونین کے صرف دو مشن ہی کامیاب ہوئے۔ اس کے بعد سوویت یونین نے اگلے پندرہ سال تک مریخ پر کوئی مشن نہیں بھیجا۔

1975 میں ناسانے وائیکنگ ون اور ٹوبھیجے۔ دونوں ایک آربٹر اور لینڈر پر مشتمل تھے۔دونوں اُس وقت کے کامیاب ترین مشن رہے۔وائیکنگ ون کا بنیادی مشن مریخ کی گلوبل تصاویر بنانا تھا۔وائیکنگ ٹو نے مریخ کی سولہ ہزار تصاویر زمین پر بھیجیں۔وائیکنگ ون کے لینڈر نے پہلی پینورامک تصاویر بھیجیں جن کی مدد سے سائنسدان یہ جاننے کے قابل ہوئے کہ کہ اگر مریخ کی سطح پر کھڑے ہوکر اس کا مشاہدہ کیا جائے تو وہ دیکھنے میں کس طرح ہو گی۔وائیکنگ ون اور ٹو کے بعد مریخ پر مشن بھیجنے میں تیرہ سال کا وقفہ آیا۔1988 میں سوویت یونین نے فوبوس ون اور ٹو (فوبوس مریخ کے دو چاندوں کے نام ہیں یہ چاند 1877 میں دریافت ہوئے تھے) کے نام سے پھر ایک مشن مریخ کی جانب روانہ کیا۔فوبوس ون ناکام رہا جبکہ فوبوس ٹو نے مریخ کے چاندوں کی سینتیس تصاویر بھیجیں۔یہ سوویت یونین کے آخری مریخ مشن تھے۔ اٹھائیس سالوں میں سوویت یونین نے بیس مشن بھیجے۔ناسا نے 1992 میں Mars Observer مریخ کے مدار میں بھیجا لیکن یہ مشن ناکام رہا۔ اس ناکامی کے ساتھ ناسا کے پچھلے پانچ مسلسل کامیاب مشنز کا تسلسل ٹوٹ گیا۔ 1996 مریخ پر مشن بھیجنے کے حوالہ سے پھر ایک مصروف سال تھا۔ نومبر میں ناسا نے Mars Global Surveyor کے نام سے ایک مشن بھیجا جس نے اگلے دس سال تک مریخ کے مدار میں رہ کر زمین پر معلومات بھیجیں۔اس کی مدد سے نہ صرف مریخ کا نقشہ بنانے میں مدد ملی بلکہ مختلف جگہوں پر پانی کے بہاؤ کے نشانات بھی نظر آئے۔

1996 میں روس کی خلائی تحقیاتی ایجنسی ROSCOSMOS نے مارس 96 پروب مریخ کی جانب بھیجنے کی کوشش کی لیکن یہ مشن زمین کے مدار سے نکلنے میں ناکام رہا۔دسمبر 1996 میں ناسا نے پھر ایک مشن مریخ کی طرف بھیجا جس میں راستہ تلاش کرنے والا (pathfinder) ایک لینڈر اور Sojourner Rover شامل تھا۔ pathfinder نے سولہ ہزار تصاویر اور مریخ کی سطح کی ہوا کے دباؤ، ہوا کی رفتار اور درجہ حرارت سمیت مختلف قسم کی پیمائشیں کرکے اسی لاکھ کے قریب اعدادو شمار بھیجے۔Sojourner پہیوں والی پہلی خلائی گاڑی تھی جس نے مستقبل میں مریخ پر بھیجی جانے والی گاڑیوں کی راہ ہموار کی۔اس روور نے مریخ کی سطح پر چل کے 2.3B مقدار کے برابر معلومات اور 17000 تصاویر زمین پر بھیجیں۔

جاپان نے 1998 میں Nozomi نامی ایک آربٹر مشن بھیجا جس کا ایندھن مریخ کے مدار میں پہنچنے سے قبل ختم ہونے کے باعث مشن ناکام رہا۔

1998,99 میں ناسا نے مزید تین مشن بھیجے جو سب ناکام رہے۔

اس کے بعد 2001 میں ناسا نے Mars Odyssey نامی ایک آبٹر مشن مریخ کے مدار میں بھیجا جو ابھی بھی فعال ہے۔ اس طرح یہ مریخ کے مدار میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والا آبٹر بن گیا۔اس نے مریخ سطح کے نیچے جمی ہوئی برف دریافت کی نیز مریخ کی سطح پر تابکاری ماحول کو بھی ریکارڈ کیاجس نے مسقبل میں مریخ پر انسانی مشن کے لیے ممکنہ تیاری میں مدد فراہم کی۔2003 میں یورپی یونین کی خلائی تحقیقاتی ایجنسی EESA نے Mars Expree نامی آربٹر اور Begal 2 نامی لینڈر کو مریخ کی جانب بھیجا جو اس ادارے کا پہلا مریخ مشن تھا۔Mars Express مشن بہت زیادہ کامیاب رہا جو ابھی تک فعال ہے۔ اس نے متعدد دریافتیں کیں جن میں مریخ کی سطح پر پانی کی طویل گزرگاہوں کی نشاندھی اور ان راستوں کے نقشوں کو ریکارڈ کیا جو مریخ کی تاریخ جاننے میں بہت مددگار ثابت ہوئے۔جبکہ Begal 2 بد قسمتی سے مریخ کی سطح پر اترنے کے دوران زمین سے رابطہ بحال نہ رکھ سکا۔2003 میں ناسا نے جڑواں روور Spirit اور Opportunity نامی مریخ کی سطح پر اتارے۔یہ ماضی میں بھیجے گئے تمام مشنز کی نسبت زیادہ کامیاب رہے۔

یہ مشن صرف تین ماہ کے عرصہ تک کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے لیکن غیر یقینی طور پر Spirit نے چھ سال جبکہ Opportunity نے 15 سال کی مدت تک مریخ کی سطح پر رہ کر کام کیا۔دونوں گاڑیوں نے دو لاکھ سے زیادہ تصاویر زمین پر بھیجیں۔جن کی مدد سے پتہ چلا کہ کسی وقت میں مریخ کا ماحول آج کی نسبت بہت زیادہ سازگار تھا۔یہاں وافر مقدار میں پانی، معتدل گرم موسم اور اس کی آب و ہوا آب و ہوا کثیف تھی۔

2005 میں ناسا نے Mars Reconnaissance Orbiter مریخ کے مدار میں بھیجا۔اس نے مریخ کی سطح کے نیچے جمے ہوئے پانی کی مقدار کا تعین کیا جو 821000 کیوبک کلومیڑ کے علاقہ میں موجود تھا۔

2007 میں ناسا نے Phonex مشن مریخ کی سطح پر اتارا، یہ مریخ کے برفانی علاقہ میں اترنے والا پہلا مشن تھا۔ اس نے مریخ پر زیر زمین منجمد پانی کے تجزیے کیے جنہیں سب سے پہلے Mars Odyssey نے دریافت کیا تھا۔

2011 میں روس نے Fobos Grunt اور چین نے Yinghu 1 نامی مشن مریخ پر بھیجے ۔چین کا مریخ پر یہ پہلا مشن تھا، یہ دونوں مشن ناکام رہے۔

2011 میں ناسا نے اپنا Rover Curiosity مریخ پر بھیجا۔ یہ پہلا روور تھا جس نے مریخ پر موجود چٹانوں میں سوراخ کرکے روور میں موجود آن بورڈ لیبارٹری میں ان کے تجزیے کیے۔اس کے ساتھ ہی حضرت انسان نے کسی دوسرے سیارے پر ڈرلنگ کرنے پر دسترست حاصل کر لی۔روور نے مریخ پر سلفر، آکسیجن، نائٹروجن اور کاربن سمیت ایسے کیمائی عناصر کا پتہ لگایا جو زندگی کے لیے ضروری ہیں۔

اس کے علاوہ کریاسٹی نے مریخ کی سطح پر موجود تابکاری کی مقدار کا تعین بھی کیا۔

جولائی 2020 میں ناسا نے Perseverance روور مریخ پر اتارا۔ مریخ پر لینڈگ کے مناظر براہراست ٹی وی پر نشر کیے گئے جس کی وجہ سے یہ مشن دنیا کی توجہ کا مرکز بنا اور ماضی کی مریخ مہمات کی نسبت اسے بہت زیادہ توجہ اور شہرت ملی۔نیز اس مشن میں روور کے ساتھ ایک چھوٹا ہیلی کاپٹر بھی ہے جو مریخ کی فضاء میں اڑ کر معلومات اکھٹی کرے گا۔یوں اس مشن کی انفرادیت اس لیے بھی ہے کہ یہ تاریخ میں پہلی بار ہوگا کہ زمین کے علاوہ انسان کسی اور سیارے پر کوئی آبجیکٹ اڑانے کا کارنامہ سر انجام دے گا۔

نصف صدی پر محیط مسلسل تحقیق کا نتیجہ ہے کہ آج ہم مریخ کی آب و ہوا کے بارے میں بہت زیادہ جان چکے ہیں۔زمین کے بعد اگر کسی سیارے پر سب زیادہ تحقیق کی گئی ہے تو وہ مریخ ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ مریخ پر کسی زمانہ میں زندگی موجود ہونے کے آثار ملے ہیں اور مستقبل میں انسانی آباد کاری متوقہ ہے۔خلائی تحقیقاتی ادارے جیسے کہ اسپیس ایکس ایسے خلائی جہاز بنانے اور ان پر تجربات کرنے میں مصروف ہے جو انسان کو مریخ پر اتار سکیں۔ اِس وقت اگر کسی کو مریخ پر بھیجا جائے گا تو وہ یک طرفہ سفر ہوگا۔کیونکہ مریخ پر کشش ثقل زمین کی نسبت بہت زیادہ ہے اور مریخ کے مدار سے نکلنے کے لیے بہت زیادہ طاقت اور ایندھن درکار ہوگا۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اپریل 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اپریل 2021