خطبہ جمعہ حضور انور ایدہ الله مؤرخہ 21؍جنوری 2022ء
بصورت سوال و جواب
سوال: مدینہ پہنچنے کے بعد رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے کس طرف توجّہ فرمائی؟
جواب: تعمیرِ مسجد ِ نبویؐ
سوال: جس جگہ آنحضرتؐ کی اونٹنی آ کر بیٹھی تھی، آپؐ نے اُسے مسجد اور اپنے حجرات کے تعمیر کے لئے پسند فرمایا، کتنےمیں یہ زمین خرید لی گئی نیزبمطابق ایک روایت کن کے مال سے اِس جگہ کی رقم ادا کی گئی؟
جواب: دس دینار؛ حضرت ابوبکر صدّیقؓ
سوال: رسول الله ؐ نے حضرت ابوبکرؓ اور کن کے درمیان مؤاخات قائم فرمائی تھی؟
جواب: حضرت خارجہؓ بن زید
سوال: کون لکھتے ہیں کہ مکّہ میں رسول اللهؐ نے حضرت ابوبکر صدّیقؓ اور حضرت عمرؓ بن خطاب کے درمیان مؤاخات قائم فرمائی، پھر جب رسول اللهؐ مدینہ تشریف لائے تو آپؐ نے وہ مؤاخات منسوخ فرما دی سوائے کن دو مؤاخات کے؟
جواب: علّامہ ابن عساکرؒ؛ ایک آپؐ اور حضرت علیؓ نیز دوسری حضرت حمزہؓ اور حضرت زید ؓ بن حارثہ کے درمیان۔
سوال: غزوۂ بدر کب ہوئی؟
جواب: رمضان 2؍ہجری بمطابق مارچ 623ء
سوال: رسولِ کریمؐ کس کے قافلہ کی روک تھام کے لئے مدینہ سے نکلے جو شام کی طرف سے آ رہا تھا نیز جب مسلمانوں کا قافلہ ذَفِرَان کی وادی میں پہنچا تو آپؐ کو قریش کے بارہ میں کیا خبر ملی؟
جواب: ابوسفیان؛ وہ اپنے تجارتی قافلہ کو بچانے کے لئے نکل پڑے ہیں۔
سوال: نبیٔ کریمؐ کے صحابۂ کرام ؓ سے مشورہ طلب کرنے پر کہ کیالشکر کے مقابلہ میں تجارتی قافلہ تم کو زیادہ پسند ہے، اُنہوں نے کیا کہا؟
جواب: کیوں نہیں۔۔۔ایک گروہ نے کہا کہ آپؐ نے ہم سے جنگ کا ذکر کیوں نہ کیا تاکہ ہم اُس کی تیاری کر لیتے ہم تو تجارتی قافلہ کے لئے نکلے ہیں۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ اُنہوں نے کہا! اَے الله کے رسولؐ! آپؐ کو تجارتی قافلہ کے لئے ہی جانا چاہیئے اور آپؐ دشمن کو چھوڑ دیں۔ سوال: مذکورۂ بالا تناظر میں رسولِ کریمؐ کا چہرۂ مبارک متغیر ہو گیا، اِس بارہ میں حضرت ابوایّوبؓ کیا بیان کرتے ہیں؟
جواب: اِس آیت کے نزول کا سبب بھی یہی واقعہ ہے، کَمَاۤ اَخۡرَجَکَ رَبُّکَ مِنۡۢ بَیۡتِکَ بِالۡحَقِّ ۪ وَاِنَّ فَرِیۡقًا مِّنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ لَکٰرِہُوۡنَ (الانفال: 6)؛ جیسے کہ تیرے ربّ نے تجھے حق کے ساتھ تیرے گھر سے نکالا تھا حالانکہ مؤمنوں میں سے ایک گروہ اُسے یقینًا ناپسند کرتا تھا۔
سوال: بروایت حضرت عبداللہؓ بن مسعود، رسول اللهؐ کا چہرۂ مبارک کس بات پر چمک اُٹھا اور آپؐ بہت زیادہ مسرور ہوئے؟
جواب: حضرت مِقدادؓ کھڑے ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللهؐ! جس کا الله نے آپؐ کو حکم دیا ہے اُسی طرف چلئے، ہم آپؐ کے ساتھ ہیں۔ الله کی قسم! ہم آپؐ سے یہ نہ کہیں گے جیسا کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ ؑ سے کہا تھا۔ فَاذۡھَبۡ اَنۡتَ وَ رَبُّكَ فَقَاتِلَاۤ اِنَّا ھٰھُنَا قٰعِدُوۡنَ (المآئدہ: 25)؛ پس جا تُو اور تیرا ربّ دونوں لڑو ہم تو یہیں بیٹھے رہیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم آپؐ کے ساتھ مِل کر قتال کریں گے کہ جب تک ہم میں جان ہے۔ الله کی قسم! جس نے آپؐ کو حقّ کے ساتھ نبی بنا کر مبعوث فرمایا ہے اگر آپؐ ہمیں برك الغماد بھی لے کر چلیں تو ہم آپؐ کے ہمراہ تلواروں سے لڑائی کرتے ہوئے چلتے چلے جائیں گے۔
سوال: میدانِ بدر میں کن کی تجویز پر صحابہؓ نے آنحضرتؐ کے لئے ایک سائبان تیار کر دیا نیز آپؐ اور حضرت ابوبکرؓ نے اِسی میں رات بسر کی؟
جواب: حضرت سعدؓ بن مُعاذ رئیسِ اوس
سوال: حضرت علیؓ نے کونسا حفاظتی فریضہ سر انجام دینے پر حضرت ابوبکرؓ کو لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر شخص قرار دیا ہے؟
جواب: حضرت ابوبکرؓ سائبان میں ننگی تلوار سونت کر آپؐ کے پاس حفاظت کے لئے کھڑے رہے اور آنحضرتؐ نے رات بھر خدا کے حضور گریہ و زاری سے دعائیں کیں۔
سوال: حضرت ابنِ عبّاسؓ نے بیان کیا کہ نبیؐ نے فرمایا! اور آپؐ بدر کے دن ایک بڑے خیمہ میں تھے کہ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَنْشُدُكَ عَھْدَكَ وَ وَعْدَكَ اَللّٰھُمَّ اِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ بَعْدَ الْیَوْمِ؛ اَے میرے الله! مَیں تجھے تیرے ہی عہد اور تیرے ہی وعدہ کی قسم دیتا ہوں، اَے میرے ربّ اگر تُو ہی مسلمانوں کی تباہی چاہتا ہے تو آج کے بعد تیری عبادت کرنے والا کوئی نہ رہے گا۔ اتنے میں کنہوں نے نے آپؐ کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا، یارسول اللهؐ! بس کیجیئے۔ آپؐ نے اپنے ربّ سے دعا مانگنے میں بہت اصرار کر لیا ہے؟
جواب: حضرت ابوبکر صدّیقؓ
سوال: غزوۂ بدر میں رسول الله ؐ کے پہلو بہ پہلو قتال کرتے ہوئے حضرت ابوبکرؓ کی بے نظیر شجاعت کیسے سامنے آئی؟
جواب: آپؓ ہر سرکش کافر سے لڑنے کے لئے تیار تھے اگرچہ آپؓ کا بیٹا ہی کیوں نہ ہو۔ آپؓ کے بیٹے عبدالرّحمٰنؓ نے جب اسلام قبول کیا تو آپؓ سے عرض کیا! بدر کے دن آپؓ میرے سامنے واضح نشان و ہدف پر تھےلیکن مَیں آپؓ سے ہٹ گیا اور آپؓ کو قتل نہ کیا تو حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا! اگر تُو میرے نشانہ پر ہوتا تو مَیں تجھ سے نہ ہٹتا۔
سوال: غزوۂ بدر کے قیدیوں کے متعلق مشورہ کی بابت اپنے فطری رحم سے متأثر ہو کر آنحضرتؐ نے حضرت ابوبکرؓ کی کس رائے پر اظہارِ پسندیدگی نیز قتل کے خلاف فیصلہ فرمایا؟
جواب: اِن کو فدیّہ لے کر چھوڑ دیا جائے کیونکہ آخر یہ لوگ اپنے ہی بھائی بند ہیں، کیا تعجب کہ کل انہی میں سے فدائیانِ اسلام پیدا ہو جائیں۔
سوال: حضرت ابوبکرصدّیقؓ کو بخار ہوتا تو یہ شعر پڑھتے
کُلُّ امۡرِیٍٔ مُصَبَّحٌ فِیْ اَھْلِهٖ وَالْمَوْتُ اَدْنٰی مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهٖ
ہر شخص جواپنے گھر والوں میں صبح کو اُٹھتا ہے تو اُسے سلامتی کی دعائیں دی جاتی ہیں اور حالت یہ ہے کہ موت اُس کی جوتی کے تسمہ سے نزدیک تر ہوتی ہے، حضرت عائشہؓ رسول الله ؐ کے پاس آئیں اور سارا اَحوال بیان کیا تو اِس پر آپؐ نے کیادعا کی؟
جواب: اَے الله! مدینہ بھی ہمیں ایسا ہی پیارا بنا دے جیسا کہ ہمیں مکّہ پیارا ہے یا اِس سے بھی بڑھ کر اور اِس کو صحت بخش مقام بنا اور ہمارے لئے اِس کے صاع میں اور مُدّہ میں برکت دے۔ اور اِس کے بخار کو یہاں سے لے جا کر جُحفہ کی طرف منتقل کر دے۔
سوال: غزوۂ اُحد کب اور کن کے درمیان ہوا؟
جواب: شوال تین ہجری بمطابق 624ء ؛ مسلمانوں اور قریشِ مکّہ
سوال: صحابہ ؓ کے دریافت کرنے پر رسول اللہ ؐ نےاپنے اِس خواب کی کیا تعبیر فرمائی کہ آج رات مَیں نے خواب میں ایک گائے دیکھی ہے اور نیز مَیں نے دیکھا کہ میری تلوار کاسر ٹوٹ گیا ہے اور پھر مَیں نے دیکھا کہ وہ گائے ذبح کی جارہی ہے اور مَیں نے دیکھا کہ مَیں نے اپنا ہاتھ ایک مضبوط اور محفوظ زِرّہ کے اندر ڈالا ہے؟
جواب: گائے کے ذبح ہونے سے تو مَیں یہ سمجھتا ہوں کہ میرے صحابہؓ میں سے بعض کا شہید ہونا مُراد ہے اور میری تلوار کے کنارے کے ٹوٹنے سے میرے عزیزوں میں سے کسی کی شہادت کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے یا شاید خود مجھے اِس مہم میں کوئی تکلیف پہنچے اور زِرّہ کے اندر ہاتھ ڈالنے سے مَیں یہ سمجھتا ہوں کہ اِس حملہ کے مقابلہ کے لئےہمارا مدینہ کے اندر ٹھہرنا زیادہ مناسب ہے۔
سوال: مینڈھے پر سوار ہونے والے خواب کی آپؐ نے کیا تاویل فرمائی؟
جواب: اِس سے کفار کے لشکر کاسردار یعنی علمبردار مراد ہے جو اِن شاء اللہ مسلمانوں کے ہاتھوں سے مارا جائے گا۔
سوال: آنحضرتؐ نے کونسا امر خدا کے نبی کی شان سے بعید قرار دیا ہے؟
جواب: وہ ہتھیار لگاکرپھر اُسے اتار دے قبل اِس کے کہ خدا کوئی فیصلہ کرے۔
سوال: کس غزوہ میں رسول اللهؐ نے اپنی تلوار ہاتھ میں لے کر فرمایا ! کون ہے جو اِس کا حقّ ادا کرے، اِس موقع پر جن اصحابؓ نے اِس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ تلوار اُن کو عنائیت کی جائےاِن میں حضرت ابوبکرؓ بھی شامل تھےنیز آپؐ نے یہ تلوار کن کو عطاء فرمائی؟
جواب: اُحد؛ حضرت ابو دُجانہ انصاریؓ
سوال: رسول اللهؐ نے اُحد کے دن اپنے صحابہؓ کی ایک جماعت سےموت پر بیعت لی جب بظاہر مسلمانوں کی پسپائی ہوئی تھی تو وہ سابق قدم رہے اور اپنی جان پر کھیل کر آپؐ کا دفاع کرنے لگے یہاں تک کہ اُن میں سے کچھ شہید ہو گئے۔ اِن بیعت کرنے والے خوش نصیبوں میں کون کون شامل تھے؟
جواب: حضرت ابوبکرؓ، حضرت عمرؓ، حضرت طلحہٰؓ، حضرت زُبیرؓ، حضرت سعدؓ، حضرت سَہلؓ بن حُنیف اور حضرت ابو دُجانہؓ۔
سوال: حضرت ابوبکرؓ جب یومِ اُحد کا تذکرہ کرتےتو کیا فرماتے؟
جواب: وہ دن سارے کا سارا طلحہٰؓ کا تھا۔
سوال: سامنے کے ٹُوٹے ہوئے دانتوں والے لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت کون تھے؟
جواب: حضرت ابو عُبیدہؓ
سوال: رسول اللهؐ کے چہرۂ مبارک میں خَود کی دھنسی کڑیاں بمطابق ایک روایت حضرت ابوعُبیدہؓ کے علاوہ کنہوں نے نکالیں؟
جواب: حضرت عُقبہؓ بن و َہب اور حضرت ابوبکرؓ
سوال: شرک کا کون سا نعرہ میدان میں مَارا گیا تو آنحضرتؐ کی روح بےتاب ہو گئی، نہایت جوش سے صحابہؓ کی طرف دیکھ کر فرمایا! تم لوگ جواب کیوں نہیں دیتے نیز اُن کے دریافت کرنے پر کہنے کے لئے کیا کہا؟
جواب: اُعْلُ ھُبَلْ، اُعْلُ ھُبَلْ؛ ہمارے معزز بُت ھُبَلْ کی شان بلند ہو کہ اُس نے آج اسلام کا خاتمہ کر دیا ہے؍ اَللّٰهُ اَعْلٰی وَ اَجَلُّ، اَللّٰهُ اَعْلٰی وَاَجَلُّ؛ تم جھوٹ بولتے ہو ھُبَلْ کی شان بلند ہوئی، یہ جھوٹ ہے تمہارا۔ الله وحدہ ٗلا شریک ہی معزز ہے اور اُس کی شان بالا ہے۔
(قمر احمد ظفر۔نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)