• 25 اپریل, 2024

خدا کا فیض عام ہے

’’خداتعالیٰ نے قرآن شریف کو اسی آیت سے شروع کیا کہ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن اور جابجا اس نے قرآن شریف میں صاف صاف بتلا دیا ہے کہ یہ بات صحیح نہیں ہے کہ کسی خاص قوم یا خاص ملک میں خداکے نبی آتے رہتے ہیں بلکہ خدا نے کسی قوم اور کسی ملک کو فراموش نہیں کیا۔ اور قرآن شریف میں طرح طرح کی مثالوں میں بتلایا گیا ہے کہ جیسا کہ خداہر ایک ملک کے باشندوں کے لئے ان کے مناسب حال ان کی جسمانی تربیت کرتا آیا ہے ایسا ہی اس نے ہر ایک ملک اور ہر ایک قوم کو روحانی تربیت سے بھی فیضیاب کیا ہے۔ جیسا کہ وہ قرآن شریف میں ایک جگہ فرماتا ہے وَاِنۡ مِّنۡ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَا فِیۡہَا نَذِیۡرٌ (فاطر: 25) کہ کوئی ایسی قوم نہیں جس میں کوئی نبی یا رسول نہیں بھیجا گیا۔

سو یہ بات بغیر کسی بحث کے قبول کرنے کے لائق ہے کہ وہ سچا اور کامل خدا جس پر ایمان لانا ہر ایک بندہ کا فرض ہے وہ ربّ العالمین ہے اور اس کی ربوبیت کسی خاص قوم تک محدود نہیں اور نہ کسی خاص زمانہ تک اور نہ کسی خاص ملک تک بلکہ وہ سب قوموں کا ربّ ہے اور تمام زمانوں کا ربّ ہے اور تمام مکانوں کا ربّ ہے اور تمام ملکوں کا وہی ربّ ہے اور تمام فیضوں کا وہی سرچشمہ ہے۔ اور ہر ایک جسمانی اور روحانی طاقت اُسی سے ہے اور اُسی سے تمام موجودات پرورش پاتی ہیں اور ہر ایک وجود کا وہی سہارا ہے۔

خدا کا فیض عام ہے جو تمام قوموں اور تمام ملکوں اور تمام زمانوں پر محیط ہو رہاہے۔ یہ اس لئے ہوا کہ تا کسی قوم کو شکایت کرنے کا موقع نہ ملے اور یہ نہ کہیں کہ خدا نے فلاں فلاں قوم پر احسان کیا مگر ہم پر نہ کیا۔ یا فلاں قوم کو اس کی طرف سے کتاب ملی تا وہ اس سے ہدایت پاویں مگر ہم کو نہ ملی۔ یا فلاں زمانہ میں وہ اپنی وحی اور الہام اور معجزات کے ساتھ ظاہر ہوا مگر ہمارے زمانہ میں مخفی رہا۔ پس اس نے عام فیض دکھلا کر ان تمام اعتراضات کودفع کر دیا۔ اور اپنے ایسے وسیع اخلاق دکھلائے کہ کسی قوم کو اپنے جسمانی اور روحانی فیضوں سے محروم نہیں رکھا اور نہ کسی زمانہ کو بے نصیب ٹھہرایا‘‘

(پیغام صلح، روحانی خزائن جلد23 صفحہ441-442)

پچھلا پڑھیں

جلسہ سالانہ برکینا فاسو 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 مئی 2022