اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَذْھَبَ عَنِّی الْحَزَنَ وَاَعْطَانِیْ مَالَمْ یُعْطَ اَحَدٌ مِّنَ الْعَالَمِیْنَ
(تذکرہ صفحہ نمبر150)
ترجمہ: اس خدا تعالیٰ کی تعریف ہے جس نے میرا غم دور کیا اور مجھ کو وہ چیز دی جو اس زمانہ کے لوگوں میں سے کسی کو نہیں دی۔
یہ حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ کی غم سے نجات پانے اور خدا کی طرف سے نعمتوں کے شکرانے کی الہامی دعا ہے۔
آپؑ فرماتے ہیں:
‘‘چونکہ میں حق پر ہوں اور دیکھتا ہوں کہ خدا میرے ساتھ ہے۔ جس نے مجھے بھیجا ہے۔ اس لئے میں بڑے اطمینان اور یقین کامل سے کہتا ہوں کہ اگر میری ساری قوم کیا پنجاب کے رہنے والے اور کیا ہندوستان کے باشندے اور کیا عرب کے مسلمان اور کیا روم اور فارس کے کلمہ گواور کیا افریقہ اور دیگر بلاد کےاہلِ اسلام اور ان کے علماء اور ان کے فقراء اور ان کے مشائخ اور ان کے صلحاء اور ان کے مرد اور ان کی عورتیں مجھے کاذب خیال کرکے پھر میرے مقابلہ پر دیکھنا چاہیں کہ قبولیت کے نشان مجھ میں ہیں یا ان میں۔ اور آسمانی دروازے مجھ پر کھلتے ہیں یا ان پر۔ اور وہ محبوبِ حقیقی اپنی خاص عنایات اور اپنے علوم لدنیہ اور معارف روحانیہ کے القاء کی وجہ سےمیرے ساتھ ہے یا ان کے ساتھ۔ تو بہت جلد ان پر ظا ہر ہوجائے گا کہ وہ خاص فضل اور خاص رحمت جس سے دل مورد فیوض کیا جاتا ہے اسی عاجز پر اس کی قوم سے زیادہ ہے۔ کوئی شخص اس بیان کو تکبر کے رنگ میں نہ سمجھے۔بلکہ یہ تحدیث نعمت کی قسم میں سے ہے۔ وَذٰلِکَ فَضۡلُ اللّٰہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ۔ اسی کی طرف اشارہ ان الہامات میں ہے قُلۡ اِنِّیۡۤ اُمِرۡتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَذْھَبَ عَنِّی الْحَزَنَ وَاَعْطَانِیْ مَالَمْ یُعْطَ اَحَدٌ مِّنَ الْعَالَمِیْن َ سے مراد زمانہ حال کے لوگ یا آئندہ زمانہ کے ہیں۔ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ
(ازالہ ٔاوہام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ478تا479)